سانحہ پشاور کے معصوم مہلوکین کی تدفین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-18

سانحہ پشاور کے معصوم مہلوکین کی تدفین

اسلام آباد؍پشاور؍ نئی دہلی
رائٹر
یہاں آرمی پبلک اسکول میں طالبان کے قتل عام کا نشانہ بننے والے بچوں اور دوسرے افراد کی تدفین کا عمل شروع ہوگیا ہے جب کہ پاکستان میں تین رزہ سوگ منایاجارہا ہے ۔ اس سے قبل کل رات پاکستانی فوج نے اعلان کیا تھا کہ اس حملہ میں132بچوں سمیت141ہلاکتیں ہوئی ہیں، اور مہلوکین میں7خود کش حملہ آور بھی شامل تھے جو سبھی مارے گئے ۔ پاکستان بھر میں اسکولی طلباء نے ان بچوں کے لئے جو دہشت گرد حملہ میں مارے گئے دعائیہ اجتماعات منعقد کئے اور قرآن خوانی کے بعد ان کے لئے دعا کی گئی ۔ کئی مقامات پر موم بتیاں جلاتے ہوئے اس سانحہ کے خلاف احتجاج درج کرای اگیا ۔ پاکستان کے ’ڈان‘ اخبار کا کہنا ہے کہ جن عسکریت پسندوں نے اسکول پر حملہ کیا انہیں افغانستان سے راست طور پر ہدایتیں مل رہی تھیں اور اس حملہ کے لئے طالبان کے مشہور کمانڈر عمر نارے کو ماسٹر مائنڈ بتایاجارہا ہے ۔ فوج نے کل رات بتایا تھا کہ اسکول میں دہشت پسندوں کا صفایا کردیا گیا ہے ۔ مہلوکین میں سے بیشتر کی کل نماز جنازہ کل شام کو ہی پڑھائی گئی جس کے بعد ان کی تدفین کی گئی۔ اس موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔ ایک مہلوک بچے کے والد نے بتایا کہ وہ صرف15سال کا تھا اور آٹھویں کلاس میں پڑھتا تھا۔ کل رات میں نے اس سے بات کی تھی ۔ آج صبح وہ مجھ سے پہلے اٹھا اور اسکول چلا گیا ۔ ایک اور بچہ10سال گل شیر کے چچا ساجد خان نے کہا کہ ان کا بھتیجا ڈاکٹر بننا چاہتا تھا لیکن اب وہ کفن میں لپٹا ہوا ہے کہ ہم لوگ ان دہشت گردوں سے بدلہ نہیں لے سکتے لیکن میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ان سے بدلہ لے ۔ دنیا بھر میں اس حملہ کی مذمت ہورہی ہے ، یہاں تک کہ تحریک طالبان پاکستان کے نظریاتی ساتھی افغانستان کے طالبان نے بھی اس حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر اسلامی قرار دیا ہے ۔
افغانستان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ویب سائٹ پر جاری شدہ بیان میں کہا ہے کہ وہ لوگ پشاور حملہ میں مارے جانے والے بچوں کے رشتہ داروں کو ہمدردی کا پیام بھیج رہے ہیں۔ کل رات ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے سیکوریٹی فورسس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کے حملہ میں132بچے اور اسکول کے اسٹاف کے9ارکان ہلاک ہوئے جب کہ121افراد زخمی ہوئے ہیں جو لیڈی ریڈنگ ہاسپٹل اور سی ایم ایچ پشاور میں زیر علاج ہیں ۔ فوج کے ترجمان کے مطابق اسکول میں اسٹاف سمیت تقریباً1100بچے رجسٹرڈ تھے جن میں سے960کو بچالیاگیا ہے اور آپریشن مکمل ہوگیا ہے ۔ آرمی پبلک اسکول پشاور کا نقشہ دکھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اسکول کے جملہ چار بلاک ہیں جن میں ایک آڈیٹوریم ، ایک انتظامی بلاک ، جب کہ دو تدریسی بلاک ہیں۔ دہشت گرد اسکول میں پیچھے سے داخل ہوئے، سیڑھی کے ساتھ اوپر چڑھ کر سیدھے آڈیٹوریم میں آئے، آڈیٹوریم میں بچوں کا اجتماع تھا اور کوئی امتحان اور لکچر تھا ، جب انہوں نے فائرنگ کی تو بچے یہاں سے بھاگے ، باہر نکلنے کے دو دروازے تھے ، انہوں نے بتایا کہ جب ہم بچاؤ مہم کے لئے اندر داخل ہوئے تو ہم نے دیکھا کہ بچے خون میں لت پت میدان میں ایک دوسرے پر پڑے ہوئے ہیں۔ فوج کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے اختتام پر کہا کہ دہشت گرد اور ان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والوں کا پیچھا کیاجائے گا چاہے وہ ملک میں کہیں بھی ہوں ۔

اسلام آباد سے رائٹر کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے پشاور کے آرمی اسکول پر طالبان بندوق برداروں کے حملہ میں132اسکولی بچوں اور 9ٹیچروں کی المناک موت کے بعد ملک میں سزائے موت پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ یہ اطلاع آج ایک سرکاری ترجمان نے دی ہے ۔ ترجمان نے بتایا کہ سزائے موت پر عائد شدہ حکم امتناعی کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور وزیر اعظم نے اس پر اپنی منظوری دے دی ہے۔ ترجمان کے مطابق اب قصور واروں کو پھانسی دینے کے لئے بلیک وارنٹ ایک یا دو دن میں جاری کئے جائیں گے ۔ تاہم، ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ کن لوگوں کو پھانسی دی جائے گی ۔ واضح رہے کہ پاکستان میں2008ء سے پھانسی کی سزا پر حکم امتناع نافذ ہے ۔ ایسا سمجھاجاتا ہے کہ فی الحال پھانسی کی سزا یافتہ قیدیوں کی فہرست میں8000قصورواروں کے نام ہیں۔ ان میں سے 10فیصد دہشت گردی سے متعلق افراد شامل ہیں ۔

Funerals for victims of Pakistani school massacre

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں