فلم -پی کے- کے خلاف ہندو تنظٰیموں کی مہم میں شدت - سین نکالنے سے سنسر بورڈ کا انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-29

فلم -پی کے- کے خلاف ہندو تنظٰیموں کی مہم میں شدت - سین نکالنے سے سنسر بورڈ کا انکار

نئی دہلی
پی ٹی آئی
عامر خان کی فلم پی کے جس میں مذہب کے استحصال اور سوامیوں پر طنز کیا گیا ہے آج ایک تنازعہ کا مرکز بن گئی ہے اور ہندو تنظیموں نے مبینہ طور پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لئے اس فلم پر پابندی کے مطالبہ میں شدت پیدا کردی ہے ۔ اس فلم نے19دسمبر کو اپنی ریلیز کے بعد پہلے9دنوں میں214کروڑ روپے کمالئے ہیں۔ وشوا ہندو پریشد ، بجرنگ دل، ہندو جن جاگرتی سمیتی اور آل انڈیا مہا سبھا نے احتجاج کیا اور ملک کے کئی مقامات پر پولیس میں شکایات درج کرائی گئیں اور الزام لگایا گیا کہ فلم میں ہندو دیوتاؤں کا مذاق اڑایا گیا ہے ۔ اور اس کا مواد انتہائی اشتعال انگیز ہے۔ یوگا گرو رام دیو نے مطالبہ کیا ہے کہ اس فلم کا بائیکاٹ کیاجائے اور اس سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کا سماجی بائیکاٹ کیاجائے ۔ دائیں بازو کے قائدین نے عامر خان پر تنقید کی اور انہوں نے اس لئے ہندو مذہب کا مذاق اڑایا کیوں کہ وہ مسلمان ہیں لیکن اداکار کا کہنا ہے کہ ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں ۔ اداکار نے کہا کہ میرے تمام ہند و دوستوں نے فلم دیکھی ہے اور انہیں ایسا کوئی احساس نہیں ہوا۔ اداکار نے کہا کہ راجو ہیرانی بھی ہندو ہیں، ونود چوپڑا بھی ہندو ہیں، ابھچیت بھی ہندو ہیں بلکہ اس فلم سے تعلق رکھنے والے99فیصد افراد ہندو ہیں ۔ ہندو مہا سبھا کے سوامی چکر ا پ انی نے الزام لگایا کہ فلم میں گاؤ ماتا اور لارڈ شیوا جیسے دیوتاؤں کی پیشکشی سناتھن دھرم کی توہین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح فلم میں امرناتھ یاترا پر سوال اٹھائے گئے اس سے پتہ چلتا ہے کہ فلم کو ہٹ بنانے کے لئے اور پیسہ کمانے کے لئے ایسا کیا گیا ہے ۔ رام دیو نے ممبئی میں صحافیوں کو بتایا کہ جب بات عیسائیت یا اسلام کی ہوتی ہے تو لوگ کچھ بھی کہنے سے پہلے سر مرتبہ سوچتے ہیں ، لیکن جب وہ ہندو ازم کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ذہن میں جو آتا ہے وہ کہہ دیتے ہیں ۔ سنسر بورڈ کو بھی احتجاجی تنظیموں کے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ لیکن بورڈ کے سربراہ لیلا سیمسن نے کہا کہ بورڈ فلم سے کوئی سین نہیں نکالے گا ۔ سنٹرل بورڈ آف سرٹیفکیشن کے صدر نشین نے کہا کہ ہر فلم سے کسی نہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے ہم غیر ضروری طور پر سین نہیں نکال سکتے کیونکہ تخلیقی مساعی نام کی کوئی چیز ہے جس مین لوگ اپنے انداز میں چیزوں کو پیش کرتے ہیں ۔ اس دوران بعض مسلم رہنماؤں نے بھی فلم کے قابل اعتراض مناظر کو نکالنے کے مطالبہ کی تائید کی ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی اور امام کونسل کے مقصود قاسمی نے کہا کہ دستور اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی مذہ کی تضحیک کی جائے ۔ اس دوران دائیں بازو کی تنظیم ہند سینا کے کئی ارکان آج شام وسطی دہلی کے ایک سنیما گھر میں احتجاج کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی اور فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔

Censor Board not to remove any scenes from Aamir Khan's PK

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں