بنگلہ دیشی صدر محمد عبدالحمید کا 18 دسمبر کو دورہ ہند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-14

بنگلہ دیشی صدر محمد عبدالحمید کا 18 دسمبر کو دورہ ہند

نئی دہلی
آئی اے این ایس
ہند۔ بنگلہ دیش زمینی سرحدی معاہدہ( ایل بی اے ) پانی کی تقسیم اور دیگر اہم مسائل کے ضمن میں بنگلہ دیشی صدر محمد عبدالحمید اپنے ہندوستانی ہم منصب پرنب مکرجی کی دعوت پر18 دسمبر کو ہندوستان کے خیر سگالی دورہ پر آنے والے ہیں اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاہدات نافذ العمل ہوں گے ۔ بنگلہ دیشی ہائی کمشنر سید معظم علی آئی اے این ایس کو بتایا کہ18دسمبر کو صدر کا دورہ مقرر ہے اور اس سلسلہ میں تمام تیاریاں زوروں پر ہیں۔ صدر کا یہ دورہ خیر سگالی دورہ کا حامل ہوگا کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی حکومت نے دونوں ممالک کے درمیان زمینی سرحدی معاملہ کی یکسوئی کی خواہشات کا اظہار کیا تھا ۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے ساتھ2011میں اس وقت کے ہندوستانی وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ ہوئے معاہدوں کے بعد سے زمینی سرحدی معاہدہ مسلسل التوا کا شکار ہے ۔ اس وقت کی سابق یونائیٹید پروگریسیو الائنس حکومت اس بات کی شدید خواہش مند تھی کہ اس ایل بی اے معاملہ میں آئینی ترمیم کرتے ہوئے منظور کردیا جائے تاہم اس وقت کی اپوزیشن جماعتیں بالخصوص بی جے پی اس کی اجازت نہیں دی۔
یکم دسمبر کو اس زمینی سرحدی معاہدوں پر امور خارجہ کی مستقل پارلیمانی کمیٹی نے متفقہ طور پر دونوں ایوانوں میں119ترمیمی ایکٹ کے ساتھ رپورٹ پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملہ میں پیشرفت کی جائے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ ایل بی اے کو ہندوستانی پارلیمنٹ کی منظوری ملنی باقی ہے ۔ اس مجوزہ معاہدہ کا مقصد مخالفانہ قبضوں کے علاقوں اور دونوں جانب آبادی کے ساتھ آبادی کے حامل انکلیوز کا تبادلہ کرتے ہوئے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بین الاقوامی سرحد کی دوبارہ نقشہ کشی کرنا ہے ۔ جس کے تحت ہندوستان17,160 ایکر پر مشتمل 111محصور علاقے بنگلہ دیش کے ساتھ تبادلہ میں جائیں گے اور بنگلہ دیش 7,110ایکر پر مشتمل 51محصور علاقے ہندوستان کے حوالہ کرے گا ۔ لگ بھگ51ہزار افراد ان محصور علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ تبادلہ میں آنے والے علاقے آسام ، مغربی بنگال ، میگھالیہ اور پریپورہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔

Bangladesh President Mohammad Abdul Hamid to visit India on December 18

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں