آئی ایس آئی ایس ٹوئٹر کا مبینہ محرک بنگلور میں گرفتار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-14

آئی ایس آئی ایس ٹوئٹر کا مبینہ محرک بنگلور میں گرفتار

بنگلورو
پی ٹی آئی ، یو این آئی
سٹی پولیس نے آج موافق اسلامک اسٹیٹ(آئی ایس) کے ٹوئٹر کا اکاؤنٹ مبینہ طور پر چلانے والے(محرک) کو آج صبح کی اولین ساعتوں میں شہر کے ایک اپارٹمنٹ سے گرفتار کرلیا۔ بتایاجاتا ہے کہ مہدی مسروف بشواس نامی یہ شخص یہاں ایک ملٹی نیشنل فرم میں بحیثیت الیکٹریکل انجینئر ملازم ہے۔ کرناٹک کے ڈی جی پی، ایل پچاؤ نے یہاں اخبار نویسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہدی مسرور بشواس نے یہ ’’اقبال‘‘ کرلیا ہے کہ وہ موافق جہاد ٹوئٹر’’شامی وٹنس‘‘ چلارہاتھا اور وہ آئی ایس آئی ایس کے انگریزی داں دہشت گردوں سے بطور خاص قریب تھا ۔ ایل پچاؤ نے کہا کہ بشواس ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے ساتھ ’’مینو فیکچرنگ اکزیکٹیو‘‘ کی حیثیت سے کام کررہا ہے ۔ وہ آئی ایس آئی ایس کے نئے رکورٹس کے لئے’’ترغیب اور اطلاعات‘‘ کا ایک ذریعہ بن گیا تھا ۔ بشواس مغربی بنگال سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس نے گزشتہ کئی برسوں سے شامی وٹنس ٹوئٹر اکاؤنٹ کو چلانے کا اقبال کرلیا ہے ۔ پچاؤ نے بشواس کی گرفتاری میں کامیابی کا اعلان سٹی پولیس کمشنر ایم این ریڈی کے ساتھ کیا۔ ریڈی نے بتایا کہ قانون تعزیرات ہند کی مختلف دفعات اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کے تحت مہدی مسرور بشواس کے خلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔ پچاؤ نے بتایا کہ ٹوئٹر پر مہدی کے زائد ااز17ہزار ماننے والے ہیں اور مہدی اس علاقہ میں تبدیلیوں پر قریبی نظر رکھتے ہوئے اور اطلاعات جمع کرتے ہوئے’’پرزور انداز میں‘‘ٹوئٹ کیا کرتا تھا۔ بنگلورو پولیس نے برطانیہ کیچ یانل 4نیوز کی اطلاع کے بعد مہدی کی تلاش شروع کی ۔ اطالع اس ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ساتھ بنگلورو کے ربط سے متعلق تھی جس کو بیرونی جہادی عناصر دیکھتے ہیں۔ چیانل4نیوز نے کہا تھا کہ تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ اکاؤنٹ آپریٹر مہدی کے نام سے جانا جاتا ہے ، اور وہ ہندوستان کے ایک بڑے ادارہ موقوعہ بنگلورو میں اکزیکٹیو کی حیثیت سے کام کررہا ہے ۔ پچاؤ نے کہا کہ مہدی مسروف بشواس دن کے وقت دفتر میں کام کیاکرتا تھا اور راتوں میں انٹر نیٹ پر سرگرم ہوجایا کرتاتھا ۔ اس نے آئی ایس آئی ایس ، آئی ایس ایل سے متعلق ویب سائٹس پر تمام بریکنگ نیوز، ماہانہ بنیادوں پر پڑھنے کے لئے60جی بی انٹر نیٹ کنکشن خریدے تھے ۔ پچاؤ نے بتایا کہ مہدی نے اپنے سوشل میڈیا پروپیگنڈہ کے ذریعہ ایشیائی قوتوں کے خلاف جنگ کرنے’’آئی ایس آئی ایل کے ایجنڈہ میں مددی ۔ مہدی اپنی حقیقی شناخت چھپانے میں محتاط رہا اور اس کو یقین تھا کہ اس کی شناخت ہرگز ظاہر نہیں ہوگی ۔ چیانل4نیوز نے اس کی شناخت کو بے نقاب کیا اور انٹلی جنس مواد کو ہندوستانی ایجنسیوں کو منتقل کیا گیا ۔ ‘‘
مہدی کے والدین مغربی بنگال میں رہتے ہیں ، مہدی کی دو بڑی بہنیں ہیں، مہدی کے والد مغربی بنگال اسٹیٹ الکٹرسٹی بورڈ کے ایک ریٹائرڈ ملازم ہیں ۔ برطانیہ کے نیوز براڈ کاسٹر نے مہدی کے پورے نام کا انکشاف نہیں کیا کیونکہ اس براڈ کاسٹر کو خود اپنی جان کا خطرہ تھا ۔ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد مہدی کاٹوئٹر اکاؤنٹ بند کردیا گیا ۔ چیانل4نے کل اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اکاؤنٹ چلانے والا شخص’’ اب تک‘‘گمنام رہ اتھا اور اسلامک اسٹیٹ کی پروپیگنڈہ جنگ میں اپنے رول کے بارے میں سوالات کا جواب دینے سے گریز کررہا تھا ۔ ‘‘اس کے ٹوئٹ پیامات شامی وٹنس کے نام کے تحت لکھے جاتے تھے اور ہر ماہ20لاکھ مرتبہ دیکھے جاتے تھے اور شاید اس طرح مہدی اپنے17,700ماننے والوں کے لئے انتہائی بااثر اسلامک اسٹیٹ ٹوئٹر اکاؤنٹ ہینڈ لر بن گیا تھا۔‘‘ پچاؤ نے مزید بتایا کہ بنگلورو سٹی پولیس کو’’معتبر انٹلی جنس مواد‘‘ کی وصولی کی بنیاد پر ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ۔ مواد شہر میں آئی ایس آئی ایس ٹوئٹر اکاؤنٹ’’ شامی ونٹس) نظریہ سازی کی موجودگی کے بارے میں تھا ۔ ٹیم نے کرناٹک کے انٹر نل سیکوریٹی ڈیویژن کی مدد سے مہدی24سالہ کو ایک کمرہ پر مشتمل اس کے کرایہ کے اپارٹمنٹ سے گرفتار کرلیا ۔ چیانل4کو ایک مختصر انٹر ویو میں مہدی نے کہا تھا کہ ’’میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ میں نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا ۔ میں نے کوئی قانون شکنی نہیں کی ہے ۔ میں نے ہندوستان کے عوام کے خلاف کوئی جنگ یا تشدد نہیں چھیڑا ہے ۔ میں نے ہندوستان کے کسی حلیف کے خلاف جنگ نہیں کی ہے ۔ میں صاف طور پر کہہ دینا چاہتا ہوں کہ وقت آنے پر میں گرفتاری کی مزاحمت نہیں کروں گا ۔، میرے پاس کسی قسم کے اسلحہ نہیں ہیں ۔ ‘‘مہدی نے دو منٹ بارہ سکنڈ کے انٹر ویو میں مذکورہ باتیں کہیں اور یہ انٹر ویو اچانک ختم ہوگیا ۔ یو این آئی کے بموجب مہدی کو آج صبح کی اولین ساعتوں میں جل ہلی ایکسنتشن میں اس کے کرایہ کے کمرہ سے گرفتار کیا گیا ۔
اس نے مبینہ طور پر اقبال جرم کرلیا کہ وہ2009سے شامی ونٹس ٹوئٹر اکاؤنٹ چلا رہا تھا ۔ اس کو ترکی، شام ، لبنان، اسرائیل ، غزہ پٹی، مصر اور لیبیا وغیرہ پر مشتمل علاقہ لیونت کے واقعات میں2003سے دلچسپی پیدا ہوئی ، وہ گرونانک انجینئر کالج کا گریجویٹ ہے ۔ اس کو کیمپس سلکشن میں بھرتی کیا گیا اور وہ آئی ٹی سی کی ایک کمپنی کے مارکنٹنگ اکزیکٹیو کی حیثیت سے کام کررہا تھا سالانہ5.3لاکھ روپے تنخواہ حاصل کررہا تھا ۔ سٹی پولیس کمشنر ریڈی نے بتایا کہ مہدی کا تعلق ریاست مغربی بنگال کے علاقہ گوپال پ ورہ سے ہے ۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مہدی ایسے کسی دہشت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا جو ہندوستان میں ہوئی ہیں۔ گرفتاری کے دوران اس کے قبضہ سے دو موبائل فون اور ایک لیاپ ٹاپ برآمد کرلیا گیا ۔ وہ گوگل اور دیگر ویب سائٹس کے ذریعہ آئی ایس آئی ایس سرگرمیوں کے بارے میں اطلاعات اکٹھا کرتا تھا اور آئی ایس آئی ایس میں شامل ہونے کے لئے نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعہ اکساتا تھا ۔ وہ عربی مضامین کا ترجمہ انگریزی میں کرتا تھا اور علاقہ لیونت کو ترسیل کرتا تھا۔ بتایاجاتا ہے کہ مہدی کو آج ایک مقامی مجسٹریٹ کے اجلاس پر پیش کیا گیا۔
کولکتہ
پی ٹی آئی
موافق اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو مبینہ طور پر چلانے والے مہدی مسرور بشواس کے والد ایم بشواس نے کہا کہے کہ وہ (ایم بشواس) اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بارے میں نہیں جانتے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیٹے کا انٹر نیٹ اکاؤنٹ ہیک کرلیا گیا تھا۔ شہر کے مشرقی مضافات میں ایک ٹی وی چیانل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’میں اس کی گرفتاری کے بارے میں نہیں جانتا ۔ اس کا فون بند ہے ۔اب ہم نے وہاں(بنگلورو) جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔‘‘پولیس نے مجھ سے رابطہ قائم نہیں کیا۔ سینئر بشواس نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ان کا بیٹا، آئی ایس آئی ایس سے کوئی ربط رکھتا ہے ۔ ایک رپورٹر نے کل رات اس بارے میں مجھ سے پوچھا تھا ۔ تب میں نے اس سے (مہدی سے) ربط قائم کیا اور دریافت کیا ۔ میرے بیٹے نے کہا کہ وہ خود بھی نہیں سمجھتا کہ یہ کیسے ہوا ۔ اس نے بتایا کہ اس کے انٹر نیٹ اکاؤنٹ کو ہیک کرلیا گیا ۔ میں نہیں سمجھتا کہ آئی ایس آئی ایس سے میرے بیٹے کا کوئی ربط ہے ۔‘‘ ایم بشواس نے مزید کہا کہ’’ میرا بیٹا صبح8:45بجے سے رات تک اپنے دفتر کے فرائض کی انجام دہی میں مشغول رہتا ہے ۔ اس سوال پر کہ آیا وہ (سینئر بشواس) یہ جانتے ہیں کہ ان کا بیٹا، آئی ایس آئی ایس کی تائید میں ٹوئٹ کو استعمال کیا کرتا تھا ۔ انہوں نے جواب دیا’’میں نہیں جانتا لیکن اس نے مجھے بتایا تھا کہ چیانل4سے بعض لوگ اس کے پاس آئے تھے ۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا مہدی نے آئی ایس آئی ایس کی تائید کی تھی، سینئر بشواس نے بتایا کہ’’مجھے یہ پتہ بھی نہیں کہ آئی ایس آئی ایس کیا ہوتی ہے ۔ تائید کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘

Man behind pro-ISIS @ShamiWitness arrested, the police chief for Bangalore said

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں