پاکستان میں داعش ارکان کی موجودگی کا دعویٰ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-28

پاکستان میں داعش ارکان کی موجودگی کا دعویٰ

اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستان کے سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نے ملک ملک میں دہشت گرد گروپ داعش کے ارکان کی موجودی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اس کے وافر دستاویزی ثبوت موجود ہیں ۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نوا ز شریف کو عالمی برادری کو اس بات کااحسا س دلانا چاہئے کہ دہشت گرد گروپ داعش کے ارکان بڑی سرعت کے ساتھ دیگر ممالک مین در انداز ہوکر اپنے نظریات کی اشاعت مٰں سرگرم ہیں ۔ دہشت گرد گروپ کی سر گرمیوں سے متعلق اطلاعات میں شرکات داری کے لئے ایک بین الاقوامی ڈیسک کا قیام عمل میں لانا ضروری ہے اور وزیر اعظم نواز شریف کو حصول مقصد کے لئے سارک فورم کوبروئے کار لانا چاہئے ۔ روزنامہ ڈان نے رحمان ملک کے حوالے سے یہ اطلاع دیتے ہوئے کہ اکہ میرے پاس اس دعویٰ کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ گروپ کے بعض ارکان نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ربط قائم کررکھا ہے اورعین ممکن ہے کہ عنقریب گروپ پاکستان میں اپنے سربراہ کو نامزد کرے۔ ثبوت کی موجودگی اور ان کی تفسصیلات سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے قائد نے وضاحت کی کہ وہ قوم کو دستاویزی ثبوت سے جلد آگاہ کریں گے اور آئندہ د و دنوں میں اس کی تفصیلات بھی پیش کریں گے۔ انہوں نے داعش سے لاحق خطرات سے متعلق پی ایم ایل ، این حکومت کے احتیاطی و انسدادی اقدامات کی عد م موجودگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت داعش دہشت گردوں کا پتہ چلانے او ر تعاقب کر کے انہیں گرفتار کرنے رپ توجہ مرکوز نہیں کررہی ہے ۔ حکومت کو ملک میں داعش ارکان کی موجودگی سے انکار کے بجائے داعش کے خلاف سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اسے طالبان اور طالبانی نظریہ کی طرح پروان چڑھنے اور پھلنے پھولنے کاموقع نہ ملے ۔ اگر اس خطرہ کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کئے گئے تو ملک دہشت گرردی کے ایک اور مرحلہ سے گزرے گا۔ ملک نے کہا کہ ملک کو دہشت گردی اور دہشت گردوں سے بے حساب نقصان پہنچاہے جس کا صحیح تخمینہ لگانا بھی مشکل ہے ۔ ہزاروں مر د وخواتین کے علاوہ معصوم اطفال بھی اس کی نذڑ ہوچکے ہیں ۔ جان سے جانے کا سلسلہ ہنوز برقرار ہے ۔ دہشت گرد حملوں نے ملک کے طول و عرض میں کتنے افراد کی جان لی ہے اس کا حساب لگانا بھی مشکل ہے ۔ عام شہریوں کے علاوہ قانون نافذ کرنے والی ایجسنیوں اور فوجیوں کو بھی نہیں بخشا گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو اعتماد میں لے کر حکومت پر اس وضاحت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ پاکستان کے بعض شہروں میں داعش کے پرچم لہرائے جانے کے بعد اس کے خلا ف کیا اقدامات کئے گئے ہیں اور انسداد دہشت گردی پر زور مٰں کس حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ داعش کے پرچم کی موجودگی کی اطلاعات عام ہونے ے بعد حکومت کی جانب سے اس کے خلاف ٹھوس اقدامتات لازم ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف کو ملک میں آئی ایس ( داعش) کو اپنی جڑیں مضبو کرنے سے روکنے کے لئے ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لانا چاہئے ۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بعض طالبان باغیوں کے علاوہ کئی دیگر عسکریت پسند گروپوں نے داعش کے ساتھ وابستگی اور وفاداری کاعہد کیا ہے ۔ ان سب کے باوجود وزر داخلہ نثار علی خان نے یہ احساس ظاہر کیا کہ پاکستان میں داعش کا کوئی خطرہ نہیں اور خواہ مخواہ پریشان اور خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ داعش در اصل القاعدہ سے علیحدہ شدہ ایک گروپ ہے جو اس سے زیادہ مذہبی انتہا پسند ہے۔ گروپ، عراق و شام میں پوری طرح سرگرم ہے اور اب دیگر ممالک میں بھی پاؤں پھیلانے کی کوشش میں ہے عراق اور شام میں اس نے وسیع تر علاقں پر قبضۃ کررکھا ہے اور ان علاقوں میں خلافت کا اعلان بھی کرچکی ہے ۔ ابوبکر البغدادی نے خود کو دولت اسلامیہ کا خلیفہ ہونے کا اعلان کردیا ہے ۔ القاعدہ نے اس گروپ سے فاسلہ اختیار کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ گروپ، ٹیم ملک کی صلاحیتوں سے محروم ہے اور اپنی اشاعت و توسیع کے لئے اس نے جارحانہ اور ہلاکت خیز رویہ اختیارکررکھتا ہے ۔

claims to have proof of ISIS presence in Pakistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں