بردوان بم دھماکے کی تحقیقات میں تاحال کوئی خاص پیشرفت نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-03

بردوان بم دھماکے کی تحقیقات میں تاحال کوئی خاص پیشرفت نہیں

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بردوان دھماکہ کے تقریباً ایک مہینہ بعد بھی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی( این آئی اے) کو تحقیقات میں کوئی کاص پیشرفت نہیں مل ہے اور وہ مفرور ملزمین کو پکڑنے میں تا حال ناکام ہے ۔ ضلع بردوان کے کھاگڑا گڑھ کے ایک مکان میں دو بم دھماکے ہوئے تھے ، جس میں دو مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے ۔ مرکزی ایجنسی کی جانب سے ابتدائی تحقیقات شروع ہونے کے بعد ملزمین کی بڑی تعداد پولیس کی پہنچ سے تاحال دور ہے ۔ ملزمین پہلے تو مغربی بنگال پولیس اور اس کے بعد این آئی اے کے عہدیداروں کو چکمہ دے کر فرار ہوگئے ۔ این آئی اے کے ذرائع کے مطابق ابھی تک کوئی قابل لحاظ شواہد نہیں ملے ۔ جس کے ذریعہ دہشت گرد گروپ ، جمعیۃ المجاہدین بنگلہ دیش کے حقیقی منصوبے کا علم ہوسکے ۔ جے ایم بی ، کہا جاتا ہے کہ بنگلہ دیش حکومت کے قائدین کو نشانہ بنانے کے مقصد سے کام کررہا ہے ۔ 2اکتوبر کو پیش آئے بم دھماکہ میں ایک شخص شکیل احمد، بر سر موقع ہلاک ہوگیا تھا اور دوسرا شخص سوون منڈل کی ہسپتال میں موت واقع ہوئی تھی ۔ یہ دونوں دہشت گردی میں مشتبہ طور پر ملوث تھے ۔ ایک اور شخص حسن صاحب دھماکہ میں زخمی ہوگیا تھا ۔ اس نے این آئی اے کے عہدیداروں کو اطلاعات فراہم کی تھی ، جس کی بنیاد پر متوفی شخص کی بیوی کے بشمول دو خواتین اور آسام سے تعلق رکھنے والے6افراد کو گرفتار کیا گیا تھا ، تاہم گرفتاری میں ابتدائی مدد ملنے کے بعد ریاستی پولیس اور نہ ہی این آئی اے اس معاملہ میں پیشرفت کرسکے ، بلکہ ملزمین کو ابھی تک گرفتار کرنے میں ناکامی ہوئی ہے ۔
این آئی اے ابھی تک ساجد اور مشتبہ دہشت گرد بنگلہ دیشی شہری نصر اللہ کا اسکیچ بھی نہیں بناسکا ۔ مغربی بنگال کی مدرسوں کی ذمہ داری مشتبہ ملزم کوثر کو دی گئی تھی ، تاکہ وہ ان مدرسوں میں ایک ہفتہ کے لئے ٹریننگ منعقد کرسکے ، جس میں سے3دن مذہبی تعلیم کے لئے مختص تھے ، 2دن ٹریننگ کے لئے اور اس کے بعد ماباقی دنوں میں فائرنگ کی پریکٹس کروائی گئی اور اس پریکٹس میں بندوقوں کا استعمال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ضبط شدہ آئی ای ڈی ڈیٹو نیٹر سے جڑے ہوئے نہیں تھے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ دھماکہ کے4دن کے بعد وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب رہا ۔ مرکزی ایجنسی نے تمام شواہد اکٹھا کرتے ہوئے مشتبہ ملزمین کی ایک فہرست حوالے کی ۔ اس نے اس کیس میں مشتبہ ملزمین کی گرفتاری میں مدد دینے کے لئے پہلے ہی نقد انعام کا اعلان کیا ہے ۔ ساجد، نصر اللہ اور کوثر کے علاوہ طلحہ شیخ اور مولانا یوسف شیخ ، امجد علی شیخ ، حبیب الرحمن شیخ، سبحان عالم ، عبدالکلام ، برہان شیخ ، رضاء الکریم اور ظہیر الشیخ کی گرفتاری کے لئے بھی انعامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ رازیرہ بیوی ، الینہ بیوی اور بدرالعالم کی تفتیش سے حاصل ہونے والی معلومات کو دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے، آئی ای ڈی کی تیاری کے علاوہ ، کیڈر کی بھرتی کے تعلق سے معلومات اکٹھا کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ۔ گرفتار شدگان نے تفتیش کنندگان کو بتایا کہ مغربی بنگال اور آسام میں دہشت گردی کا ایک نیٹ ورک تیارکیاجائے ، تاکہ بنگلہ دیش کے علاوہ مغربی بنگال کے تین اضلاع مرشدآباد ، نادیہ، ملیدا میں اسلامی ریاست قائم کی جاسکے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں