کشمیر میں یوم عاشورہ عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-05

کشمیر میں یوم عاشورہ عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا

سری نگر
یو این آئی
وادی کشمیر میں یوم عاشورہ انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ۔ اگرچہ لال چوک سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس پر1989سے پابندی عائد ہے تاہم وادی کشمیر کے تمام شیعہ آبادی والے علاقوں سے درجنوں چھوٹے بڑے ماتمی جلوس بر آمدہوئے ۔ کڑاکے کی سردی کے باوجود عز اداروں نے بڑی تعداد میں ان ماتمی جلوسوں میں شرکت کی ۔ ماتمی جلوسوں میں شبیہ علم، ذولجناح اور شبیہ تابوت شامل تھے ، جب کہ عزادار نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کررہے تھے۔ جلوسوں کے راستوں پر جگہ جگہ نیاز کا اہتمام کیا گیا تھا۔ علماء کرام نے یوم عاشورہ کی خصوصی مجالس سے خطاب کرتے ہوئے فلسفہ شہادت ، شہدائے کربلا ، کی فضیلت اور درس کربلا پر روشنی ڈالی ۔ انتظامیہ نے لال چوکسے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے طور پر سری نگر کے بیشتر علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔ اگرچہ سینکڑوں عزاداروں نے سخت حفاظتی پابندیوں کو توڑتے ہوئے آبی گزر سے ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش کی ، تاہم سیکوریٹی فورسز نے عز اداروں کی پیش رفت کو روکتے ہوئے درجنوں عزا داروں کو تحویل میں لے کر سری نگر کے مختلف پولیس تھانوں میں بند کردیا ۔ قابل ذکر ہے کہ لال چوک سری نگر سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس پر ریاست میں ملی ٹنسی کے آغاز یعنی1989سے پابندی عائد ہے ۔
یوم عاشورہ کے ماتمی جلوس کے علاوہ8ویں محرم الحرام کو سری نگر کے گروبازار سے بر آمد ہونے والے ماتمی جلوس پر بھی پابندی عائد ہے ۔ ان دو تاریخی جلوسوں پر1989میں اس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابند عائد کردی تھی۔ انتظامیہ اسی عرصے سے 8اور10محرم کوسری نگر کے سیول لائنز علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر کے ماتمی جلوس نکالنے کی کوششوں کو ناکام بناتی آئی ہے ۔ اگرچہ سینکڑون عزادار کرفیو اور پابندیوں کے درمیان ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم پولیس لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کرکے انہیں منتشر کرتی ہے ۔ اس کے علاوہ عزاداروں کو حفاظتی تحویل میں لیاجاتا ہے اور بعض شیعہ علماء کو محرم جلوس کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے انہیں اپنے گھروں میں نظر بند کردیاجاتا ہے ۔2012میں8ویں10ویں محرم کے تاریخی جلوسوں پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک عزادار نے خود کو آگ لگا کر خود سوزی کی ناکام کوشش کی تھی۔ پابند کے خلاف جموں و کشمیر اتحاد المسلمین نے2008میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ ذرائع کے مطابق ریاستی انتظامیہ دونوں تاریخی جلوسوں پرسے پابندی ہٹانے کافی الوقت ارادہ نہیں رکھتی ہے ۔ یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس پرپابندی لگانے سے قبل یہ جلوس لال چوک کے آبی گزر علاقے سے برآمد ہوکر لال چوک، بڈ شاہ چوک، مائسمہ ، گاؤ کدل اور شہرخاص سے ہوتا ہوا امام بارگاہ جڈی بل میں اختتام پذیرہوتا تھا۔ انتظامیہ نے اس بار بھی کرفیونافذ کر کے ماتمی جلوس نکالنے کی کوششوں کوناکام بنادیا ۔ تاہم سرکاری ذرائع نے بتایا کہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے شہر خاص اور پائین شہر کے تقریباً سبھی علاقوں میں دفعہ144کے تحت پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔ سیول لائنزعلاقوں خاص طور پر آبی گزر میں ریاستی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں