پاکستانی طالبان کی محفوظ آماجگاہوں کو ختم کرنے سے اتفاق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-18

پاکستانی طالبان کی محفوظ آماجگاہوں کو ختم کرنے سے اتفاق

افغانستان نے اپنی سر زمین پر مبینہ محفوظ آماجگاہوں سے پاکستان پر حملے کرنے والے انتہا پسندوں کو نشانہ بنانے سے اتفاق کرلیا ہے۔ یہ ایک اہم اقدام ہے جس سے دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات اور ان کے درمیان انسداد دہشت گردی تعاون کا پتہ چلتا ہے ۔ پاکستان نے متعد د مرتبہ سرکاری و غیر سرکاری ذرائع سے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ کو نکال باہر کرے جو اپنے بیسیوں حامیوں کے ساتھ صوبہ کونار میں روپوش ہیں ۔ افغانستان کے دورہ کنندہ صدر اشرف غنی نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے ساتھ اپنی بات چیت میں یہ تیقن دیا ۔ باخبر ذرائع نے اخبار کسپریس ٹریبیون کو یہ بات بتائی ۔ ایک سیکوریٹی عہدیدار نے بتایا کہ افغانستان میں جاریہ سال ستمبر میں نئی حکومت کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے اس کے رویے میں واضح تبدیلی آئی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ افغان صدر کے ساتھ ہماری دو ٹوک بات چیت ہوئی اور انہوں نے سرحد پار افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی آماجگاہوں کو ختم کرنے سے اتفاق کرلیا ہے ۔ اشرف غنی کو ثبوت کے ساتھ شمالی وزیرستان علاقہ میں پاکستان کی جاریہ کارروائی کے بارے میں بتائے جانے کے بعد انہوں نے یہ تیقن دیا ۔ پاکستان اپنی اس کارروائی میں ہر گروپ بشمول خطرناک حقانی گروپ کے دہشت گردوں کو بھی نشانہ بنارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق جنرل شریف کی وجہ سے پڑوسی ملک کے موقف میں یہ تبدیلی آئی ہے ، کیوں کہ وہ اپنے پیشرو کے برعکس دہشت گردی کے خلاف جنگ پر واضح موقف رکھتے ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ افغان صدر نے عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستان کی کارروائی کا خیر مقدم کیا اور یہ واضح کیا کہ ان کا انتظامیہ کسی بھی عسکریت پسند گروپ بشمول ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والوں کو افغان سرزمین پر پناہ لینے کی اجازت نہیں دے گا ۔ پاکستان طویل عرصہ سے افغانستان کے شمال مشرقی صوبوں کو نار اور نورستان میں ٹی ٹی پی کی آماجگاہوں کو ختم کرنے پر زور دیتا رہا ہے ۔ ماضی میں پاکستان نے ٹی ٹی پی کی تائیدکرنے والی افغان سیکوریٹی ایجنسیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کی تکمیل میں ان کی مدد کررہے ہیں۔ بہرحال کابل میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اسلام آباد کو یہ توقع ہے کہ افغان حکام ٹی ٹی پی کو محفوظ آماجگاہوں کو ختم کردیں گے ۔ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کے13سالہ دور اقتدار میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں ۔ کرزئی نے کئی مرتبہ پاکستانی سیکوریٹی اداروں پر افغان شورش پسندوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا جس کی اسلام آباد نے سختی کے ساتھ تردید کی تھی ، لیکن کرزئی کے برعکس ان کے جانشین نے اپنے دورہ کے دوران مفاہمتی رویہ اختیار کیا اور الزام تراشی سے گریز کیا۔

Afghanistan to dismantle Pakistan Taliban's safe havens on its soil

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں