ذرائع کے مطابق جنرل شریف کی وجہ سے پڑوسی ملک کے موقف میں یہ تبدیلی آئی ہے ، کیوں کہ وہ اپنے پیشرو کے برعکس دہشت گردی کے خلاف جنگ پر واضح موقف رکھتے ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ افغان صدر نے عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستان کی کارروائی کا خیر مقدم کیا اور یہ واضح کیا کہ ان کا انتظامیہ کسی بھی عسکریت پسند گروپ بشمول ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والوں کو افغان سرزمین پر پناہ لینے کی اجازت نہیں دے گا ۔ پاکستان طویل عرصہ سے افغانستان کے شمال مشرقی صوبوں کو نار اور نورستان میں ٹی ٹی پی کی آماجگاہوں کو ختم کرنے پر زور دیتا رہا ہے ۔ ماضی میں پاکستان نے ٹی ٹی پی کی تائیدکرنے والی افغان سیکوریٹی ایجنسیوں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کی تکمیل میں ان کی مدد کررہے ہیں۔ بہرحال کابل میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اسلام آباد کو یہ توقع ہے کہ افغان حکام ٹی ٹی پی کو محفوظ آماجگاہوں کو ختم کردیں گے ۔ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کے13سالہ دور اقتدار میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں ۔ کرزئی نے کئی مرتبہ پاکستانی سیکوریٹی اداروں پر افغان شورش پسندوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا جس کی اسلام آباد نے سختی کے ساتھ تردید کی تھی ، لیکن کرزئی کے برعکس ان کے جانشین نے اپنے دورہ کے دوران مفاہمتی رویہ اختیار کیا اور الزام تراشی سے گریز کیا۔
Afghanistan to dismantle Pakistan Taliban's safe havens on its soil
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں