حالیہ انتخابی نتائج کے بعد کانگریس میں تلاطم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-03

حالیہ انتخابی نتائج کے بعد کانگریس میں تلاطم

نئی دہلی
پی ٹی آئی/یو این آئی
مہاراشٹرا اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کے ناقص مظاہرہ کے بعد کانگریس میں تنظیمی ردوبدل کی اٹھتی ہوئی آوازوں کے پیش نظر اے آئی سی سی میں بڑے پیمانے پر بہت جلد تبدیلی متوقع ہے ۔ لوک سبھا انتخابات کے چند ماہ بعد ہی اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی شکست کے بعد پارٹی حلقوں میں اعلیٰ قیادت کی تبدیلی کے لئے اٹھنے والی آوازیں بڑھ گئی ہیں ۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں جھار کھنڈ اور جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات کے علاوہ دہلی کے 3اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخابات میں کانگریس کے حوصلہ افزاء مظاہرہ کا امکان نظر نہیں آتا۔ لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے اب تک کے بد ترین مظاہرہ کے بعد جب کہ وہ2009میں 206حلقوں سے گر کر44تک پہنچ گئی ۔ تنظیمی تبدیلیوں کے لئے پارٹی میں مطالبات بڑھ گئے ہیں۔ سی ڈبلیو سی نے ایک اجلاس میں اس طرح کی تنظیمی تبدیلیوں کے لئے تمام ضروری اقدامات کا سونیا گاندھی کو اختیار دے دیا ہے۔ مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی انتخابات میں ناقص مظاہرے کے تسلسل کے حوالے سے ذرائع نے کہا کہ پارٹی کا رکن حالت مایوسی میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ صدرو نائب صدر ملک کی قدیم ترین پارٹی کے احیاء کے لئے جلد از جلد اقدامات کریں ۔ اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹریز اور پی سی سی صدور کے ایک حالیہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا تھا کہ پارٹی میں تنظیمی انتخابات آئندہ سال کے اوائل میں منعقد کئے جائیں گے جو صاف و شفاف اور آزادانہ ہوں گے ۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ تنظیمی ڈھانچہ میں کمزوری کی لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی شکست کے ذمہ دار عناصر میں سے ایک ہے۔
راہول گاندھی گزشتہ چند ہفتوں سے پارٹی کے سینئر قائدین سے مشاورت میں مصروف ہیں جو پارٹی کے احیاء کے سلسلہ میں ذہن سازی کا حصہ سمجھاجاتا ہے ۔ یو این آئی کے بموجب مہاراشٹرا اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں بھی پارٹی کی مسلسل خراب کارکردگی کا نتیجہ سامنے آنے کے ساتھ ہی اب پارٹی کے کارکنان پر پژمردگی چھا گئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ کانگریس صدر نائب صدر پارٹی کے پرانی عظمت کو پھر سے بحال کرنے کے لئے فوری طور پر ضروری اقدامات کریں گے ۔ کانگریس کے اندر ردو بدل جلد ہی ہوسکتا ہے ۔ اس کا اشارہ اس بات سے ظاہر ہے کہ اسی ہفتہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹریوں اور کانگریس کی ریاستی اکائیوں کے صدور کی دہلی میں اہم اجلاس ہوچکی ہے جو پارلیمانی انتخابات کے بعد ہریانہ و مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی مسلسل خراب کارکردگی کے پس منظر میں آئندہ کی حکمت عملی پر غورخوض کرنے کے لئے خصوصی طور پر ہی منعقد کی گئی تھی ۔ میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ پارٹی کو موثر طور پر انتخابی میدان سر کرنے کی اہل بنانے کے ئلے پارٹی کے تنظیمی انتخابات آزادانہ ، غیر جانبدارانہ اور شفاف طور پر ہونے چاہئیں جن کے لئے آئندہ سال کے آغاز سے ہی پروسس شروع ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تنظیمی انتخابات کانگریس میں پھر سے نئی روح پھونکنے کے لئے بہت اہم موقع ہیں ۔ مسٹر راہل نے کہا کہ اس انتخابی عمل کو موثر نتیجہ خیز اور محفوظ بنانے کے لئے کانگریس کی سنٹرل الیکشن اتھارٹی کو مکمل اختیارات دئے گئے ہیں جو مسٹر ملاپلئی رام چندرن کی زیر قیادت کام کرتی ہے ۔
اس میٹنگ میں متعددریاستوں کے انچارج، جنرل سکریٹری ، کئی ریاستی اکائیوں کے صدر اور سنٹرل الیکشن اتھارٹی کے ارکان نے شرکت کی ۔ جس میں راہول گاندھی نے ہریانہ اور مہاراشٹرا کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی شکست کے بعد پہلی بار پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ باضابطہ بات چیت کی تھی ۔ذرائع نے بتایا کہ اس میٹنگ میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی مایوس کن خراب کارکردگی کے اسباب و مضمرات پر بھی غوروخوض کیا گیا۔ پارٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ تنظیمی ڈھانچہ کی کمزوری کو اس سال کے پارلیمانی و اسمبلی انتخابات میں شکست کے ذمہ دار اسباب میں ایک اہم سبب تصور کیا جارہا ہے ۔ دراصل کانگریس صدر سونیا گاندھی کی طرف سے شمال مشرق ریاستوں کے لئے اے آئی سی سی جنرل سکریٹری انچارج کی حیثیت سے ایڈوارڈ فلیور کی جگہ سینئر لیڈر نارائن سامی کی تعیناتی کو اب آئی سی سی کے عہدیداروں کے بڑے پیمانے پر ردوبدل کے پیش خیمہ کے طور پر دیکھاجارہا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں