تلنگانہ میں عیدالفطر اور بقرعید کے لیے اضافی تعطیلات - کے سی آر کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-29

تلنگانہ میں عیدالفطر اور بقرعید کے لیے اضافی تعطیلات - کے سی آر کا اعلان

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دسہرہ ، سنکرانتی اور دیگر بڑے ہندو تہواروں کے موقع پر ایک سے زائد تعطیلات لیکن مسلمانوں و عیسائیوں کی عیدین کے موقع پر ایک صرف ایک تعطیل کے پیش نظر آج اسمبلی میں اعلان کیا کہ رمضان(عیدالفطر) عیدالاضحٰی اور کرسمس کو بھی دو ، دو دن عام تعطیلات رہین گی تاہم اضافی تعطیل کے لئے ملازمین کو دوسرے ہفتہ کو کام کرنا پڑے گا۔چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ100مربع گڑیا اس سے کم رقبہ پر نوٹری دستاویزات کے حامل مکانات مفت باقاعدہ بنائے جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد میں ایسے مکانات کی بڑی تعداد ہے جن میں غریب خاندانوں کی اکثریت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر مجاز تعمیرات اور بڑی بڑی جائیدادوں پر قبضوں کے پیش نظر مالکین کو انہیں باقاعدہ بنانے کے لئے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا ۔ تلنگانہ اسمبلی میں پیش کردہ تصرف بل 2014پر مباحث کے بعد جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگر وہ ریاست کے ہر ایک رہائشی مقام پر اندرون چار برس ہر گھر کو واٹر گرڈ کے ذریعہ صاف پینے کا پانی فراہم کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو وہ اور ان کی پارٹی آئندہ انتخابات میں عوام سے ووٹ نہیں مانگیں گی ۔ انہوں نے بتایا کہ واٹر گرڈ پراجکٹ اور ریاست کے تقریباً45ہزار جھیلوں اور تالابوں کے احیاء کے لئے حکومت نے اندازاً35ہزار کروڑ روپے مختص کئے ہیں ، اور اس سال ہی نو ہزار تالابوں کے احیاء کے کام شروع کئے جائیں گے ۔ اسی طرح چیف منسٹر نے یہ بھی بتایا کہ ان کی حکومت نے پنچایت راج اور عمارات و شوارع محکموں کے تحت بڑے پیمانے پر سڑکیں بچھانے کا کام شروع کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست بھر میں25ہزار کلو میٹر طویل سڑکیں بچھائی جائیں گی ۔ یہ پراجکٹ آئندہ چار سالوں میں مکمل کیاجائے گا ۔ اس پراجکٹ کے لئے ٹنڈرس طلب کرلیے گئے ہیں اور لاگت پوری کرنے دس ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ن انہوں نے تیقن دیا کہ برقی بحران بھی اندرون تین برس حل ہوجائے گا اور ریاست کے تمام صارفین کو24گھنٹے برقی حاصل ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ چار ہزار میگا واٹ برقی پیداواری پراجکٹ کے قیام کے لئے نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن کو اراضی مختص کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے ۔ سولار پاور کے تحت ایک ہزار میگاواٹ اور تھرمل پاور کے تحت مزید6000میگا واٹ برتی پیدا کی جائے گی ۔ تھرمل پاور پراجکٹس کی تعمیر کی ذمہ داری مرکزی حکومت کی عوامی شعبہ کی کمپنی بھارت ہیوی الکٹریکلس لمٹیڈ کو دی گئی ہے ۔ اپوزیشن قائدین کے جانا ریڈی ، ای دیا کر راؤ اور دیگر کے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر نے دعویٰ کیا کہ وزیر فینانس ای راجندر کا5نومبر کو پیش کردہ بجٹ امیدوں کے عین مطابق ہے اور یہ99.9فیصد حقیقت سے قریب ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ سابقہ رجحانات کی بنیاد پر ہی اسے تیار کیا گیا ہے ۔ اس طرح یہ غیر عملی اور غیر حقیقی نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے محاصل کے ذریعہ 35378کروڑ روپے ، غیر محاصل آمدنی کے تحت13242کروڑ روپے، مرکزی گرانٹس کے تحت21ہزار کروڑ روپے اور اراضیات کی فروخت وغیرہ کے ذریعہ20ہزار کروڑ روپے آمدنی کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔ چیف منسٹر نے تاہم اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ گزشتہ6ماہ کے دوران سرکاری خزانہ کو صرف15101.97کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی جب کہ غیر محاصل آمدنی کے تحت صرف12.74کروڑ روپے جمع ہوئے ۔ انہوں نے تلنگانہ سے کئی صنعتوں کی دیگر ریاستوں کو منتقلی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کو ٹال دیا ۔ انہوں نے اس بات کا بھی کوئی جواب نہیں دیا کہ مختلف محاصل جیسے موٹر وہیکل ٹیکس اور اسٹامپ و رجسٹریشن کے ذریعہ بھی حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی بھاری گراوٹ آئی ہے ۔ کے سی آر نے بتایا کہ وہ مختلف ممالک کے72مندوبین سے ملاقات کرچکے ہیں جو تلنگانہ میں سرمایہ کاری کے لئے تیار ہیں ۔ ورلڈ بینک بھی قرض دینے ک لئے آگے آرہا ہے تاہم وہ چند قوانین میں تبدیلی کی شرائط عائد کررہا ہے جو ہمیں قبول نہیں ہیں۔
چیف منسٹر نے مزید کہا کہ وہ مرکزی حکومت کوایف آر بی ایم ایکٹ میں ترمیم کے لئے مکتوب روانہ کرچکے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ وہ بحیثیت نئی ریاست تلنگانہ کے ساتھ فراخدلانہ رویہ اختیار کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت پولٹری صنعت کو مزید فروغ دینے کے لئے سنجیدہ ہے ۔ اسی لئے ہم نے اسے زراعت کا موقف دے رکھا ہے ۔ ملک بھر میں تلنگانہ کی پولٹری صنعت سب سے بڑی صنعت ہے ۔ تاہم سابقہ حکومتوں نے اس کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا۔ اسی طرح گرین ہاؤز مشن ، ڈرپ اریگیشن سسٹم کے لئے بھی کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں بڑے بڑے صنعتکار ، تلنگانہ میں اپنے ادارے قائم کریں گے جس کے نتیجہ میں بیروزگاری کا مسئلہ بھی حل ہونے کی قوی توقع ہے ۔ چیف منسٹر نے تمام فلوریڈ س سے اپیل کی کہ وہ تصرف بل کی متفقہ طور پر منظوری عمل میں لائیں ۔اپوزیشن قائدین نے چند شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی متفقہ تائید کی۔ قائد اپوزیشن کے جانا ریڈی نے کہا کہ بجٹ اور تصرف بل پردو گھنٹے طویل اظہار خیال کے دوران چیف منسٹر کی تفصیلی وضاحت کے باوجود سمجھتے ہیں کہ بجٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار غیر عملی اور حقائق سے دور ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ6ماہ کے دوران ریاست کو 21ہزار کروڑ روپے کی آمدنی کا خسارہ ہوا اور پہلے سے17ہزار کروڑ روپے کا مالیاتی خسارہ موجود ہے۔ حالانکہ یہ نئی ریاست کا پہلا بجٹ ہے اور آئندہ بجٹ اندرون تین ماہ پیش کیاجانے والا ہے تو انہیں امید ہے کہ تمام حقائق واضح طور پر سامنے آجائیں گے۔ انہوں نے حکومت کو مالیاتی خسارے پر نظر رکھنے پر زور دیا ۔ تمام اپوزیشن پارٹیوں نے تصرف بل کی تائید کرتے ہوئے متفقہ طور پر اس کی منظوری عمل میں لائی۔ تلگو دیشم پارٹی نے بھی اس کی تائید کرنے کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کردیا کیونکہ ٹی آر ایس ارکان نے آج بھی ان کے رکن اے ریونت ریڈی کو اظہار خیال کا موقع نہیں دیا ۔ تلگو دیشم ارکان نے اسپیکر سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کریں اور تلگو دیشم پارٹی اس کا احترام کرے گی ۔ اس موقع پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا کہ ریونت ریڈی نے چونکہ’’ جوتے چاٹنے‘‘ جیسے الفاظ کا استعمال کیا اس لئے انہیں ایوان سے معذرت خواہی کرنی چاہئے ۔ اسپیکرنے کہا کہ وہ خود بھی ریکارڈ کا جائزہ لے چکے ہیں جن میں یہ الفاظ موجود ہیں جنہیں ریونت ریڈی نے استعمال کیا تھا۔ اسپیکر نے تاہم تلگو دیشم ارکان کے مطالبہ کے باوجود اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی ۔ تلگو دیشم پارٹی نے اگرچہ تصرف بل کی تائید کا اعلان کیا تاہم پارٹی کے ارکان نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ایوان میں کنٹراکٹ ملازمین اور اندرا کرانتی پچھم سے متعلق جو مسائل اٹھائے تھے ان پر حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی تلگو دیشم ارکان کو ان مسائل پر اظہار خیال کا موقع دیا ، اس لئے ہم ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں ۔

KCR Declared 2 days Holiday for Eid-ul-Fitr, Eid-ul-Azha & Christmas

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں