تقسیم ہند کے موضوع پر مبنی فلم گرم ہوا کی دوبارہ ڈیجیٹل پرنٹ ریلیز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-17

تقسیم ہند کے موضوع پر مبنی فلم گرم ہوا کی دوبارہ ڈیجیٹل پرنٹ ریلیز

garam-hawa
ممبئی
پی ٹی آئی
1973ء میں ریلیز کردہ کلاسیکی فلم’’گرم ہوا‘‘ کے ڈیجیٹل روپ کی ریلیز کل ، ملک کے مختلف سنیما گھروں میں عمل میں آئی ۔ یہ فلم ملک کی تقسیم کے بعد کے عہد می ایک مسلم خاندان کے آزمائشی لمحات کی عکاسی کرتی ہے ۔1970کے دہے میں اس فلم کے ڈائرکٹر ایم ایس ستیو نے بالکل معمولی بجٹ پر یہ فلم تیار کی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ اس فلم کو اب ڈیجیٹل طور پر نوجوان نسل کے لئے دوبارہ تیار کیا گیا ۔ اس نسل کو یہ جاننا چاہئے کہ1947ء میں کیا ہوا تھا ۔ ستیو نے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کو بتایا کہ’’ یہ وہ کہانی ہے جس کو جذبہ قرض سناشی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ آپ اس فلم کے ڈائیلاگ اور فوٹو گرافی کے ذریعہ اس حقیقت کو دیکھ سکتے ہیں ۔ اس فلم کی دوبارہ ڈیجیٹل ریلیز نوجوانوں کو اس فلم سے متعارف کرانے کی کوشش ہے ۔ یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ تقسیم کے دوران کیا ہوا تھا ۔ نوجوانوں کو جاننا چاہئے کہ اس وقت لوگ کس رنج و غم ، تکلیف اور کرب سے گزرے تھے۔ مابعد تقسیم تاریخ پر یہ فلم انڈیکنیو ایجو ٹینمنٹ نے دوبارہ بنائی ہے۔ کل یہ فلم ممبئی ، دہلی ، بنگلور، چینائی ، پونے اور احمد آباد شہروں میں پی وی آر ڈائرکٹرس ریر کے ذریعہ رلیز ہوئی۔ یہ فلم، عصمت چغتائی کی ایک غیر مطبوعہ کہانی پر مبنی ہے ۔ اس فلم میں کئی بہترین اختراعی ذہن خواہ وہ ادیب ہوں یا ادکار جیسے کیفی اعظمی ، شمع زیدی یا اداکار بلراج ساہنی، دیناتھ زرتشی، فاروق شیخ اور اے کے ہنگل یکجا ہوئے ہیں ۔ یہ کہانی، آگرہ کے مرزا خاندان کے اطراف گھومتی ہے ۔ تقسیم کے بعد یہ خاندان ٹکڑے ٹکڑے ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔ بڑے بھائی حلیم مرزا، پاکستان کو منتقل ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں کیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ہندوستان میں مسلمانوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے جب کہ ان کے چھوٹے سلیم، جن کا رول بلراج ساہنی نے ادا کیا ہے ، اس امید پر ہندوستان میں رہ جاتے ہیں کہ بہتر وقت آئے گا لیکن حالات بد د سے بد تر ہوجاتے ہیں ۔
84سالہ ڈائرکٹر سیتو نے بتایا کہ ان کی اس فلم کی ریلیز میں کئی مسائل پیش آئے ۔ یہ وقت مناسب ہے کہ اس کہانی پر پھر نظر ڈالی جائے۔ ستیو نے بتایا کہ یہ ایک انتہائی حساس موضوع ہے اور اس کے ساتھ بڑی احتیاط کے ساتھ نمٹنا ہے ۔ اس فلم کی مناسبت ہرگز ختم نہیں ہوئی اور ڈیجیٹل تیاری کے بعد اس میں تکنیکی طور پر بہتری پیدا ہوئی ۔1970ء کے دہے کے برعکس آج زبردست مارکٹنگ ہے ۔ انڈیکینو ایجو ٹنیمنٹ کے اکزیکٹیو آڑ ڈی دیشپانڈے نے بتایا کہ ابتداءً اس فلم کا ڈی وی ڈی ریلیز کے لئے منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن ایک بار یہ فلم دیکھنے کے بعد ہم نے اس فلم کو تھیٹروں میں دوبارہ ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ۔ دیشپانڈے نے مزید بتایا کہ’’ بڑے اسکرین پر اس فلم کی ریلیز کی ضرورت ہے ۔ 1973ء میں مناسب انداز میں اس کی ریلیز نہیں ہوئی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ مزید لوگ اس فلم کو دیکھیں کیونکہ یہ کلاسیکی فلم وقت کی قید سے آزاد ہے ۔ ہم نے آڈیو اور ویڈیو پر کام کیا ہے اور اب یہ فلم تکنیکی اعتبار سے آج کی فلم کے ہم پلہ ہے۔ اس فلم کی دوبارہ ڈیجیٹل تیاری کے لئے ساڑھے تین سال کا عرصہ لگا اور زائد از ایک کروڑ روپے رقم خرچ ہوئی ۔ دیشپانڈے نے بتایا کہ’’گرم ہوا‘‘۔ کے بعد ہم چاہتے ہیں کہ دیگر کلاسیکی فلموں بشمول فلموں کا احیا ء کریں ۔ اسی دوران آئی اے این ایس کے بموجب فاروق شیخ(مرحوم) نے جنہوں نے فلم میں اداکاری کے ذریعہ ناظرین کو اپنا گرویدہ کرلیا تھا (قبل ازیں ریکارڈ کردہ) ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ’’فلم گرم ہواکے بغیر ہندوستانی کلاسیکی فلموں کی کوئی بھی فہرست نامکمل ہے ۔‘‘ انہوں نے اپنے ویڈیو میں کہا ہے کہ ’’ اس فلم کی کہانی دل کو گرمادینے والی اور جذبات کو جوڑنے والی ہے ۔ یہ کہانی بڑے سادہ، مہذب اور دیانتدار انہ انداز میں بیان کی گئی ہے ۔‘‘ اس فلم کو نیشنل ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔

Iconic 'Garam Hawa' all set to hit theatres in its restored glory

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں