اے ایم یو کیمپس میں راجہ مہندر پرتاپ کا یوم پیدائش منانے بی جے پی منصوبہ پر تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-29

اے ایم یو کیمپس میں راجہ مہندر پرتاپ کا یوم پیدائش منانے بی جے پی منصوبہ پر تنازعہ

علی گڑھ
پی ٹی آئی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی( اے ایم یو) کیمپس پر مجاہد آزادی راجہ مہندر پرتاپ کے یوم پیدائش کی تقریب منانے کے، بی جے پی کے منصوبوں پر آج ایک تنازعہ پھوٹ پڑا ۔ وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ نے وارننگ دی ہے کہ ’’فرقہ وارانہ گڑ بڑ کا اندیشہ ہے۔‘‘ دوسری جانب زعفرانی پارٹی نے اپنے اقدام کی مدافعت کی ہے ۔ بی ایس پی ، سماج وادی پارٹی اور این سی پی جیسی غیر بی جے پی جماعتوں نے بھی آئندہ پیر یکم دسمبر کوہونے والی یادگار تقریب کے امکانی مضمرات پر’’گہری تشویش ‘‘ کااظہار کیا ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ یکم دسمبر کو اے ایم یو کیمپس پر ایک ریالی اور مظاہرہ کا منصوبہ ہے ۔ بی جے پی کے مقامی اورریاستی قائدین اپنے منصوبوں پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ دوسری جانب اے ایم یو ٹیچرس اسوسی ایشن نے بھی کیمپس کو ’’سیاسی رنگ دئیے جانے‘‘ پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ نے وزیر فروغ انسانی وسائل اسمرتی ایرانی کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے اور کہا ہے کہ’’ اگر بعض عناصر اپنے منصوبوں پر عمل کریں تو کیمپس میں طلباء میں زبردست بے چینی پیدا ہوسکتی ہے ۔‘‘ تاہم انہوں نے کسی پارٹی یا تنظیم کانام نہیں لیا اور کہا کہ’’بعض عناصر اس بنیاد پر مظاہرہ کی دھمکی دے رہے ہیں ۔ کہ راجہ مہندر پرتاپ نے اے ایم یو کے قیام کے لئے وسیع قطعات اراضی بطور عطیہ دئے تھے ۔ اس اعتبار سے ان کا احترام کیاجانا چاہئے ۔‘‘
یہاں یہ بات بتادی جائے کہ راجہ مہندر پرتاپ اے ایم یو کے طالب علم رہے تھے اور ان کے خاندان کا ،بانی یونیورسٹی سرسید احمد خان سے قریبی ربط تھا ۔ بعض افراد نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ اے ایم یو ، راجہ کی دی ہوئی عطیہ اراضی پر تعمیر کی گئی ہے لیکن یونیورسٹی حکام’راجہ کے اس عطیہ کو تسلیم کرنے میں ناکام رہے ۔‘‘ وائس چانسلر نے کہا ہے کہ صورتحال کو معمول پر رکھنے ہم نے راجہ کے یو م پیدائش کے موقع پر مشترکہ تقریب منعقد کرنے سے اتفاق کرلیا ہے ۔ لیکن اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ضمیر الدین اشاہ نے وزیر فروغ انسانی وسائل پر زور دیا کہ وہ ان سیاسی قائدین پر دباؤ ڈالنے اپنے اثرورسوخ کا استعما ل کریں۔‘‘ جو بیانات جاری کررہے ہیں ۔‘‘ سمرتی ایرانی سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ سیاسی قائدین کو سنجیدگی اختیار کرنے کا مشورہ دیں۔ شاہ نے بتایا کہ ’’اے ایم یو، سیاست میں ملوث ہونا نہیں چاہتی ۔ہم آپ کی فوری اور پر خلوص تائید کے خواہاں ہیں تاکہ امن و ضبط کو لاحق اس خطرہ سے نمٹا جائے ۔‘‘ علی گڑھ کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے کہا کہ ان کی پارٹی ، راجہ مہندر پرتاپ کے یوم پیدائش کی تقریب منائی گی۔‘‘ یک دسمبر کو ہم یہ تقریب منائیں گے ۔ اگر وائس چانسلر اے ایم یو میں یہ تقریب منانا چاہتے ہیں تو میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ا گر ایسا نہیں ہوتا تو بی جے پی نے اے ایم یو کیمپس کے اندر یہ تقریب منانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بی جے پی ایسا کرے گی اور اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔‘‘اسی دوران نائب وزیر فروغ انسانی وسائل رام شنکر کٹھیریا نے کہا کہ اگر بی جے پی کارکن، راجہ کے یوم پیدائش کی تقریب منانا چاہتے ہیں تو انہیں اس کی آزادی ہے ۔ اسی دوران صدر بی ایس پی مایا وتی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی، فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کررہی ہے ۔ این سی پی لیڈر طارق انور نے الزام لگایا کہ بی جے پی، اتر پردیش میں فرقہ وارانہ فضا کو مکدر کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب ضمیر الدین شاہ نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ’’اگر اس سیاسی شعبدہ بازی کی اجازت دی گئی تو سنگین گڑ بڑ کا اندیشہ ہے ۔‘‘
قبل ازیں شاہ نے اس معاملہ پر بی جے پی اور اے پی وی پی قائدین سے ملاقات بھی کی تھی ۔ راجہ کی یوم پیدائش تقاریب منانے کا اعلان صدر اتر پردیش بی جے پی لکشمی کانت باجپائی نے کیا ۔ سماج وادی پارٹی نے اس کی مخالفت کا عہد کیا ہے ۔ اس طرح ایک سیاسی تنازعہ پھوٹ پڑا ہے ۔ اے ایم یو نے ایسا کوئی پروگرام نہ ہونے دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یونیورسٹی ترجمان راحت ابرار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اے ایم یو ، کیمپس میں کوئی پروگرام ہی منعقد نہیں کرے گی ۔ اے ایم یو طلباء یونین بھی تکونیا گراؤنڈپر ہونے والے پروگرام کی اپنی تائید سے اب پیچھے ہٹ گئی ہے اور کہا ہے کہ بی جے پی یا آر ایس ایس کو کیمپس کے اندر کوئی تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ وائس چانسلر نے اپنے مکتوب میں مزید کہا ہے کہ’’ہم نے ہمیشہ ہی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ راجہ مہندر پرتاپ نے1929میں بحساب دو روپے سالانہ3.04ایکر اراضی ، اے ایم یو کو لیز پر دی تھی ۔ ہمیں اس مجاہد آزادی پر فخر ہے ۔ تاہم اے ایم یو کا مین کیمپس جس اراضی پر تعمیر کیا گیا ہے اس کے دیگر بہت سے عطیہ دہندگان ہیں۔ یہ اراضی جو دراصل علی گڑھ کنٹونمنٹ کی ہے ، حکومت برطانیہ سے حاصل کی گئی تھی۔ ضمیر الدین شاہ نے کہا ہے کہ احتجاجیوں کے پس منظر میں دیگر عطیہ دہندگان کے خاندان بھی میدان میں کود پڑے ہیں اور اپنے آبا و اجداد کی یاد میں تقاریب منانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ اے ایم یو ٹیچرس اسوسی ایشن کے سکریٹری آفتاب عالم نے کہا ہے کہ’’بعض قوتیں ایسی ہیں ، جن کا راجہ مہندر پرتاپ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ قوتیں غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہوئے صورتحال کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں تاکہ محض سیاسی فائدہ اٹھایا جائے ۔‘‘ یہاں یہ بات بھی بتادی جائے کہ راجہ مہندر پرتاپ1915میں کابل میں ہندوستان کی پہلی عبوری جلا وطن حکومت کے صدر تھے ۔ یہ حکومت بعض ممتاز مسلم علماء کی مدد سے قائم کی گئی تھی ۔
علی گڑھ مسلم یونیوسٹی( اے ایم یو) کے سینکڑوں طلباء نے آج یونیورسٹی کیمپس میں راجہ مہندر پرتاپ کے یوم پیدائش کی تقاریب منانے کی بی جے پی قائدین کی کوشش کو’’ سماج کو منتشر کرنے کی کوشش‘ ‘قرار دیا اور بی جے پی کے منصوبے کے خلاف آج یہاں احتجاجی مارچ نکالا ۔ ان طلباء نے دعویٰ کیا کہ اس سنٹرل یونیورسٹی کی خود اختیاری پر’’ناجائز قبضہ‘‘ کرنے راجہ مہندر پرتاپ کے نام کو غلط استعمال کیاجارہا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ بی جے پی قائدین نے مجاہد آزادی راجہ مہندر پرتاپ کے یوم پیدائش کی تقاریب، پیر یکم دسمبر کو یونیورسٹی کیمپس کے مین گیٹ کے سامنے منانے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ راجہ مہندر پرتاپ ، اے ایم یو کیمپس کو اراضی کا عطیہ دینے والی شخصیتوں میں سے ایک تھے۔ طلبا ریالی سے خطاب کرتے ہوئے صدر اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین عبداللہ عزام نے کہا کہ’’اس یونیورسٹی کے لئے ہم راجہ مہندر پرتاپ کے عطیات کو مکمل طور پر تسلیم کرتے ہیں اور پورے خلوص نیت کے ساتھ انہیں یاد کرتے ہیں تاہم بی جے پی ، راجہ مہندر پرتاپ کے ورثہ کا محض غلط استعمال کررہی ہے اور اس یونیورسٹی کو نشانہ بنانے کے لئے بہانہ کررہی ہے ۔ اس مسئلہ کے پیچھے سچائی کے بارے میں اس پارٹی کو کوئی پرواہ نہیں ہے ۔‘’‘ سارے تعلیمی نظام کو زعفرانی رنگ دیتے ہوئے سماج کو منتشر کرنے کی بی جے پی حکومت کی کوششو ں کے سبب ، بحالت موجودہ ملک کو ایک بحران کا سامنا ہے ۔، عظا م نے مزید کہا کہ’’راجہ مہندر پرتاپ ایک ایسی شخصیت تھے جنہوں نے اپنی ساری زندگی محبت کا پرچار کیا لیکن یہ ایک المیہ ہے کہ اس مرکزی یونیورسٹی کی خود اختیاری پر ناجائز قبضہ کے لئے ان کے نام کا غلط استعمال کیاجارہا ہے ۔‘‘
سماج وادی پارٹی لیڈر اور شہر کے رکن اسمبلی ظفر عالم نے چیف منسٹر یوپی اکھلیش یادو کے نام اپنے مکتوب میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، اے ایم یو ، کیمپس میں بی جے پی کے مجوزہ احتجاج کے امکانی نتائج پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ اور چیف منسٹر سے مداخلت کی خواہش کی ہے ۔ ظفر عالم نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ مذکورہ احتجاج ، راجہ مہندر پرتاپ کے یوم پیدائش کی تقاریب پر مرکوز ہے ۔ پیر یکم دسمبر کو مقرر یہ احتجاج، اے ایم یو کے لئے ممتاز مجاہد آزادی راجہ مہندر پرتاپ آنجہانی کے عطیات کے اعتراف کے طور پر منانے کی کوشش محض فرقہ وارانہ احساسات کو بھڑکانے کا یہ ایک بہانہ ہے ۔‘‘ عالم نے کہا کہ آنجہانی راجہ اس یونیورسٹی کے طالب تھے ۔ آیا انہوں نے (راجہ نے) اے ایم یو کو ’’کوئی قطعہ اراضی بطور عطیہ دیا تھایا لیز پر دیا تھا، ضرورت پڑنے پر اس کا فیصلہ عدالت کرسکتی ہے لیکن بی جے پی جس فرقہ وارانہ انداز سے اس معاملہ کو اٹھارہی ہے وہ غیر منصفانہ ہے ۔ ظفر عالم نے چیف منسٹر سے اپیل کی کہ وہ اس امر کو یقینی بنانے تمام ضروری احتیاطی اقدامات کریں کہ کوئی بھی شخص یا گروپ اس تنازعہ سے فائدہ اٹھانے نہ پائے ۔‘‘

AMU Mahendra Pratap birth anniv event dispute

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں