دہلی اسمبلی کو حالت تعطل میں رکھنے پر مودی حکومت کو سپریم کورٹ کی سرزنش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-29

دہلی اسمبلی کو حالت تعطل میں رکھنے پر مودی حکومت کو سپریم کورٹ کی سرزنش

نئی دہلی
یو این آئی
سپریم کورٹ نے آج دہلی اسمبلی کو زائد از8ماہ سے حالت تعطل میں رکھنے پر نریندر مودی حکومت کی سرزنش کی ہے اور کہا ہے کہ دہلی میں تشکیل حکومت کے امکانات کی تلاش کے بارے میں فیصلہ بہت پہلے ہی کیاجانا چاہئے تھا ۔ مرکز نے سپریم کورٹ کو اطلاع دی کہ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے لیفٹنینٹ گورنر دہلی نجیب جنگ کو دہلی میں تشکیل حکومت کے امکان کا جائزہ لینے کی منظوری دی ہے ۔ امکان ہے کہ نجیب جنگ ، دہلی اسمبلی کی واحد سب سے بڑی پارٹی یعنی بی جے پی کو تشکیل حکومت کی دعوت دیں گے ۔ 70رکنی ایوان میں بی جے پی اور اس کی حلیف شرومنی اکالی دل کے ارکان کی تعداد29ہے۔ بی جے پی کے 3ارکان ہرش وردھن ، رمیش بدھوری اور پرویش شرما ، لوک سبھاکے لئے منتخب ہوجانے کے سبب ایوان میں بی جے پی اور اس کی حلیف جماعت کے ارکان کی تعداد32سے گھٹ کر29ہوگئی ہے ،۔ عام آدمی پارٹی(اے اے پی) ارکان کی تعداد27اور کانگریسی ارکان کی تعداد8ہے۔3حلقہ جات مہراولی، تغلق آباد اورکرشنا نگر کے ضمنی انتخابات آئندہ25نومبرکو مقرر ہیں۔ معتبر ذرائع نے بتایا کہ اگر بی جے پی کوتشکیل حکومت کی دعوت دی جائے تو وہ ایک اقلیتی حکومت قائم کرسکتی ہے ۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ لیفٹنینٹ گورنر کی جانب سے دعوت نامہ کی وصولی کے بعد وہ( بی جے پی) تشکیل حکومت کے مسئلہ پر’’مناسب جواب‘‘ دے گی ۔ صدر دہلی بی جے پی ستیش اپادھیائے نے یہ بات بتائی ۔
اپادھیائے دہلی میں تشکیل حکومت کے مسئلہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’تشکیل حکومت کے مسئلہ پر ہمارا موقف وہی ہے جو3ماہ پہلے تھا ۔ دریں اثناء عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے اسمبلی کی تحلیل اور تازہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے ۔ یہاں یہ بات بھی بتادی جائے کہ اروند کجریوال کی زیر قیادت49روزہ اے اے پی حکومت نے گزشتہ فروری میں استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد دہلی میں صدر راج نافذ کردیا گیا ۔ کجریوال نے الزام لگایا کہ بی جے پی انتخابات سے کترا رہی ہے اور ’’گندی ترکیبیں‘‘ کررہی ہے ۔ کجریوال نے مزید کہا کہ اگر بی جے پی کو زرہ برابر بھی بھروسہ ہوتا تو وہ تازہ انتخابات کی حمایت کرتی۔ قائد اے اے پی نے دعویٰ کیا کہ دہلی میں اگر آج انتخابات منعقد کئے جائیں تو بی جے پی کو شکست ہوگی ۔ دہلی کے عوام، برقی اور پانی کے مسائل سے پریشان ہیں اس لئے بی جے پی خوفزدہ ہے ۔ ہم نے ان مسائل کے حل میں آسانی پیدا کی تھی ۔‘‘ اگر انہیں زرہ برابر بھی شرم ہے تو وہ دہلی میں تازہ انتخابات کرائیں ۔‘‘ قبل ازیں کجریوال نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ’’ بی جے پی کس طرح حکوم قائم کرے گی؟ اس کے پاس تعداد نہیں ہے ۔ یہ پارٹی انتخابات کی اپیل کیوں نہیں کرتی۔‘‘قبل ازیں تشیکیل حکومت کے لئے ارکان اسمبلی کو’’خریدنے‘‘ کی 4مرتبہ کوشش کی گئی جو ناکام رہی۔ اب کیا پانچویں مرتبہ کوشش کی جائے گی؟ اسی دوران اے اے پی لیڈر پرشانت بھوشن نے کہا کہ’’سپریم کورٹ دہلی میں اسمبلی کی تحلیل کے لئے مرکز کو حکم دے اور تازہ انتخابات کے انعقاد کی ہدایت دے ۔‘‘ اسی دوران مرکزی وزیر اور سینئر بی جے پی لیڈر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی دہلی میں انتخابات کے لئے تیار ہے اور سودے بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘ دہلی میں جب کبھی انتخابات ہوں، بی جے پی تیار ہے۔ ہم واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوں گے ۔‘‘

SC pulls up Centre, LG over Delhi govt formation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں