مہاراشٹرا اور ہریانہ میں تشکیل حکومت کی سرگرمیاں عروج پر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-21

مہاراشٹرا اور ہریانہ میں تشکیل حکومت کی سرگرمیاں عروج پر

ممبئی/چندی گڑھ
یو این آئی
مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے دوسرے ہی دن آج ان دونوں ریاستوں میں تشکیل حکومت کی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں ۔ بی جے پی نے چیف منسٹر ی کے امیدواروں کی تلاش شروع کردی ہے ۔ بھگوا پارٹی کو ہنوز یہ قطعی فیصلہ کرنا ہے کہ مہاراشٹرا کی معلق اسمبلی میں اس کو حلیف شیو سینا سے اتحاد کرنا ہے یا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) سے ، تاکہ ایوان کی نشستوں کی جملہ تعداد کے نصف یعنی144کے عد د کو عبور کیاجائے ۔ شیو سینا کے ساتھ اتحاد کی باتیں زور پکڑ رہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اس ریاست( مہاراشٹرا) میں امکانی اتحاد پر بی جے پی نے جدا گانہ بیانات بھی دئیے ہیں ۔، پارٹی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی اور دیگر قائدین کا احساس ہے کہ بی جے پی کو شیو سینا کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہئے ۔ دوسری جانب این سی پی قائدین ، استحکام کا کارڈ کھیل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ باہر رہ کر بی جے پی کی غیر مشروط تائید کا پیشکش کرنے تیار ہیں اور حکومت کا حصہ بننے سے دلچسپی نہیں رکھتے ۔ شیو سینا نے کہا ہے کہ اس نے سینا گروپ کے لیڈر کے تقرر کے تمام حقوق صدر پارٹی ادھو ٹھاکرے کو دے دئیے ہیں ۔ شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ اور اخبار سامنا کے اکزیکٹیو ایڈیٹر سنجے راوت نے پارٹی ارکان مقننہ کے اجلاس کے بعد اخبار نویسوں کو بتایا کہ بی جے پی کی تائید کرنے کے مسئلہ پر کوئی غور نہیں ہوا ۔ شیو سینا، مناسب وقت پر کوئی فیصلہ کرے گی۔
مہاراشٹرا میں کانگریس کی دہری شکستوں کے لئے اندرون و بیرون پارٹی الزام تراشی جاری ہے ۔ ایسے میں کانگریس کی قیادت کا احساس ہے کہ این سی پی کا(مذکورہ) پیشکش ایک چال ہے ۔ کانگریس کو شبہ ہے کہ این سی پی اور بی جے پی دونوں نے ماقبل انتخابات خاموش اتحاد کیا تھا ۔ یہ الزامات کانگریسی رہنما اور سابق چیف منسٹر مہاراشٹرا پرتھوی راج چوہان نے عائد کئے اور کہا کہ کانگریسی قائدین اس بات کا تجزیہ کررہے ہیں کہ آیا این سی پی نے انتخابات سے قبل بی جے پی کے ساتھ خاموش مفاہمت کی تھی ۔ دریں اثناء صدر این سی پی شرد پوار نے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے شیو سینا کی تائید کی تجویز پیش کی تھی جس کو انہوں نے(پوار نے) قبول کرنے سے انکار کردیا کیونکہ ان کا(پوار کا) خیال ہے کہ سادہ اکثریت کی حامل حکومت ، کوئی جامع یا مستحکم حکومت نہیں ہوگی ۔ ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے بعد دوسری سب سے بڑی پارٹی شیو سینا کی تائید کی تجویز انہیں(پوار کے لئے) قابل قبول نہیں ہے ۔ این سی پی لیڈر نے آج سہ پہر اپنی پارٹی کے نو منتخب ارکان سے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہ انکشاف این سی پی کے قائد لیجسلیچر پارٹی کے انتخاب کے لئے طلب کردہ اجلاس میں کیا۔ (مہاراشٹرا اسمبلی میں این سی پی کے منتخب ارکان کی تعداد 41ہے) شرد پوار نے باہر رہ کر بی جے پی کی تائید کرنے کا پیشکش کرنے سے متعلق اپنی پارٹی کے فیصلہ کو حق بجانب قرار دیا اور کہا کہ تائید کا مقصد اس ریاست کو ایک مستحکم حکومت دینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’آنے والے 5سال مہاراشٹرا کے لئے اہم ہیں اور ایک مستحکم حکومت وقت کا تقاضہ ہے ۔، یہی وجہ ہے کہ این سی پی نے باہر رہ کر بی جے پی کی غیر مشروط تائید کا فیصلہ کیا ہے ۔‘‘
یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ سینئر این سی پی لیڈرپرفل پٹیل نے کل ممبئی میں اعلان کیا تھا کہ این سی پی ، بی جے پی کی تائید کرنے کا ارادہ کررہی ہے بشرطیکہ بھگوار پارٹی اس ریاست میں حکومت تشکیل دے ۔ اس تعلق سے بی جے پی کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ سوائے اس کے کہ صدر ریاستی بی جے پی دیویندر پھڈنویس نے کا کہ ان کی پارٹی اس امر پر غور کرنا پسند کرے گی کہ کس بات نے این سی پی کو پیشکش پرمائل کیا ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ ریاستی اسمبلی میں جادوئی عدد145کے لئے بھی جے پی کو22نشستیں کم ہیں ۔ آئی اے این ایس کے بموجب بی جے پی جس نے ہریانہ میں اسمبلی انتخابات میں پہلی بار اپنے بل بوتے پر اکثریت حاصل کی ہے، امکان ہے کہ اپنے امیدوار چیف منسٹری کے بارے میں21اکتوبر کوفیصلہ کرے گی۔ باخبر ذرائع کے بموجب نو منتخب بی جے پی ارکان اسمبلی کا اجلاس بھی یہاں کل ہی منعقد ہوگا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں