آسٹریلیائی وزیر اعظم کو داعش کی جانب سے قتل کی دھمکی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-22

آسٹریلیائی وزیر اعظم کو داعش کی جانب سے قتل کی دھمکی

آسٹریلیا میں گزشتہ جون کے دوران گھر سے فرار ہوجانے والے نوجوان نے انٹرنٹ پر داعش کی جانب سے پیش ویڈیو میں وزیر اعظم ٹونی ایبوٹ کو قتل کی دھمکی دی ہے ۔ پیر کو انٹر نیٹ پر پوسٹ ویڈیو میں عبداللہ المیر نے تلبیس شخصی کرتے ہوئے اپنا نام ابو خالد ظاہر کیا ۔ سڈنی مارننگ ہیرالڈ نے یہ اطلاع دیتے ہوئے مزید بتایا کہ عبداللہ المیر نے فوجی وردی پہن رکھی تھی اور ساتھ ہی بندوق بھی تھام رکھی تھی ۔ اس کے ساتھ کئی اور جہادی بھی تھے ۔ المیر نے16سالہ دوست فیض کے ہمراہ سڈنی کے بینکس ٹاؤن علاقہ میں اپنی رہائش گاہ سے فرار ہوگیا تھا ۔اس نے وزیر اعظم ٹونی ایبوٹ کو دھمکی دینے کے علاوہ جہادی گروپ کی جانب سے مغرب کی فتح تک لڑائی جاری رکھنے کا عہد بھی کیا ۔ ریڈیو میں2منٹ سے بھی کم وقت کے بیان میں المیر نے برطانیہ، امریکہ اور خصوصی طور پر آسٹریلیا کو انتباہ دیا کہ جہادی گروپ اپنے خلاف ان کی تمام کارروائیوں اور عزائم کو ناکام بنادے گا ۔ اس نے یہ بھی کہا کہ داعش وائٹ ہاؤز پر سیاہ پرچم لہرانے سے پرعزم ہے اور ظالموں کی سرقلمی یقینی ہے ۔ اس نے واضح انداز میں کہا کہ مغربی قائدین بالخصوص ٹونی ایبوٹ کو ہلاک کرنے داعش کی لڑائی جاری رہے گی ۔ المیر نے یہ اشارہ بھی دیا کہ فی الحال تو جہادی گروپ صرف عراق اور شام کے ہی وسیع تر علاقوں پر قابض ہیں ۔ پروپیگنڈہ ویڈیوز کے ذریعہ کسی بھی وزیر اعظم کو راست طور پر قتل کی دھمکی کا یہ پہلا واقعہ ہے ۔ ساتھ ہی کسی آسٹریلیائی جہادی کو بھی پہلی بار ایسے نمایاں رول میں پیش کیا گیا ہے ۔ اس نے یہ بھی کہا کہ میرا یہ پیام امریکی برطانوی اور خصوصی طور پر آسٹریلیائی عوام کے نام ہے ۔ تمہاری سر زمین پر قدم جمانے تک ہم ہتھیار سے دستبردار نہ ہوں گے۔ ہر ظالم کی سر قلمی اور ہر ملک میں داعش کا پرچم لہرانے تک ہماری فوجی سرگرمیاں جاری رہیں گے ۔ ہم نے بکنگھم پیالس( برطانیہ) اور وائٹ ہاؤز پر سیاہ پ رچم (داعش کا علامتی پرچم) لہرانے کا عہد کررکھا ہے ۔
دریں اثناء اے پی نے کینبرہ سے اطلاع دی کہ ملایشیائی اپوزیشن پارٹی کے ایک وفد نے آسٹریلیائی حکومت کو ملایشیائی حکام کی حوصلہ شکنی کی ترغیب دیتے ہوئے حکومت پر مذہبی انتہا پسندی کو ہواد دینے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ اس کا مقصد سیاسی فائدے اٹھانا ہے ۔ ملایشیائی اپوزیشن قائد نور ابراہیم کی پیپلز جسٹس پارٹی کے3قانون سازوں پر مشتمل ایک وفد نے وزیر خارجہ جولیا بشپ کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کے دفتر میں ملاقات کی اور باتچیت کے دوران ملایشیا میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کی طویل فہرست سے آگاہ کیا ۔ وفد نے مذہبی انتہا پسندی سے متعلق حکمراں یو ایم این او پارٹی کے رویہ بھی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔ وفد کے قائد وفیض الرملی نے اجلاس سے قبل بتایا کہ یونائٹیڈ ملیزنیشنل آرگنائزیشن (یو این ایم او) اپوزیشن کو اسلام مخالف قرار دے کر رائے دہندوں کومذہبی اور نسلی خطوط پر تقسیم کررہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملایشیا میں یو ایم این او کی حمایت دائیں بازو اور نسلی گروپس کا عروج ، علاقائی پڑوسی کی حیثیت سے آسٹریلیا ء کے لئے زبردست خطرہ ہے ۔ رفیضی نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے داعش کے حوالہ سے کہا کہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کی دھمکیوں اور تنقیدکی بالراست اور خاموش حمایت سے پیدا شدہ ماحول میں داعش جیسی مذہبی انتہا پسند گروپس کی جانب سے پیام عام کرنا آسان تر ہوجاتا ہے ۔ ملایشیائی حکومت کا انتہا پسندوں کے ساتھ ساز باز یاان کی خاموش حمایت و تائید سیاسی مفادات کے پیش نظر ہے لہذا آسٹریلیائی حکومت کو اس کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے دیگر حکومتوں پر واضح انداز میں ظاہر کردینا چاہئے کہ ایسی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں۔ یو ایم این اور عہدیداروں سے اس پر رد عمل معلوم کرنے کے لئے فوری ربط قائم نہ ہوسکا۔ جولیا بشپ نے اس بیان کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ خطہ کو غیر ملکی جہادیوں سے زبردست خطرہ لاحق ہے اور رفیضی کے ساتھ نصف گھنٹۃ تک جاری رہنے والی بات چیت میں اس سنگین مسئلہ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے اعتراض بھی کیا کہ حکومت اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ تقریباً160آسٹریلیائی عراق اور شام میں جہادی گروپس اور دہشت گردوں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں ۔

Australian teenager Abdullah Elmir appears in Islamic State video threatening PM Tony Abbott

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں