پاکستان میں بارش اور سیلاب سے تباہی - 160 ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-07

پاکستان میں بارش اور سیلاب سے تباہی - 160 ہلاک

اسلام آباد.
پی ٹی آئی
پاکستان میں مانسون کے دوران موسلا دھار بارش کی وجہ سے160افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ زبردست بارش کے باعث ملک میں فوجی دستے زیر آب علاقوں سے عوام کو منتقل کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے آج بارش اور سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس منعقد کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ بارش اور سیلاب کی وجہ سے اموات اور تباہی پاکستان کا بڑا نقصان ہے اور حکومت متاثرہ افراد کی مدد کے لئے کوئی کسر باقی نہیں رکھے گی ۔ ہوا کے دباؤ میں کمی کے بعد چہار شنبہ کو شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ جاری ہے ۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے سربراہ کے مطابق بارش سے ہونے والے مختلف حادثات کی وجہ سے اب تک160افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ادارے کے سربراہ سعید علیم نے بتایا کہ ملک کے مختلف حصوں میں بارش سے650مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے علاوہ ان میں خیمے اور کمبل بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارش سے سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئیں جہاں مختلف شہروں میں61افراد مکانات منہدم دیواریں گرنے کے علاوہ بارش کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں ہلاک ہوچکے ہیں ۔ پاک مقبوضہ کشمیر میں38افراد جب کہ شمالی علاقے گلگت بلتستان میں 11افراد ہلاک ہوئے۔پنجاب کے مختلف دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے جس کے باعث شدید سیلاب کا انتباہ جاری کیاجاچکا ہے ۔ لاہور سمیت کئی بڑے شہروں میں بشمول راولپنڈی میں جگہ جگہ بارش کا پانی جمع ہوگیا جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے جب کہ بعض علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی کئی گھنٹوں تک معطل رہی۔ پنجاب کے علاقے نارووال اور اس سے قریب واقع علاقوں پسرور اور ظفر وال میں اطلاعات کے برساتی نالوں سے پانی کئی دیہاتوں میں داخل ہوچکا ہے ۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں میں پاکستانی فوج بھی حصہ لے رہے ہیں جو ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہے ۔

Torrential monsoon rains claim 160 lives in Pakistan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں