یو این آئی
سپریم کورٹ نے ایسے تمام زیر دریافت قیدیوں کو رہا کردینے کا حکم دیا ہے جنہوں نے ان پر عائد کردہ الزام کے تحت جرم کے ارتکاب پر دی جانے والی اعظم ترین سزا کا نصف حصہ جیل میں گزار دیا ہے ۔ جسٹس جے چملیشور اور جسٹس اے کے سپری پر مشتمل بنچ نے تمام ضلع و سیشن ججوں کو ہدایت دی کہ وہ یکم اکتوبر سے اپنے حدود میں آنے والی تمام جیلوں کا دورہ کریں اور اندرون2ماہ ان کی جانب سے رہا کئے گئے زیر دریافت قیدیوں کی تعداد سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت کی جانب سے عدلیہ کے لئے معمولی فنڈس مختص کئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے خواہش کی کہ عدلیہ کے لئے بنیادی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے زائد فنڈ فراہم کریں ۔ سپریم کورٹ کا آج کا حکم ملک بھر میں بے شمار مایوس محروسین کے لئے امید کی کر ن بن جائے گا۔اور گنجائش سے زیادہ قیدیوں سے بھری جیلوں کو خالی کرنے میں دیر پا اثرات کا حامل ہوگا ۔ عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کے اس استدلال کو بھی تسلیم کرلیا کہ ملک میں تعزیزی انصاف کے نظام کے انتہائی سست رفتار ہونے کی وجہ سے لاکھوں محروسین جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے آج مرکز اور تمام ریاستوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فٹ پاتھوں اور پیدل راستوں پر قبضوں کو ہٹانے کے لئے کئے گئے اقدامات پر ان کا جواب طلب کیا ہے ۔ جسٹس آر ایم لودھا کی بنچ نے مرکز اور ریاستوں کو مفاد عامہ کے تحت داخل کردہ درخواست پر جواب دینے کے لئے10ہفتوں کا وقت دیا ہے ۔
Thousands of Prisoners Will Be Freed After Supreme Court Order
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں