پی ٹی آئی
نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے آج کہا ہے کہ درج فہرست اقوام و قبائل(ایس سی، ایس ٹی) مذہبی اقلیتوں اور خواتین کو ان کی سماجی شناختوں کے سبب امتیازی سلوک کی آزمائش سے گزرنا پڑا ہے اور اس وجہ سے وسائل ، مواقع حتی کہ شہری حقوق تک ان شہریوں کی رسائی پر اثر پڑا ہے ۔ انصاری آج انڈین انسٹی ٹیوٹ آف دلت اسٹیڈیز کی10سالہ تقاریب کانفرنس سے افتتاحی خطاب کررہے تھے ۔ یہ تقاریب یہاں جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں منعقد ہوئی ۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ’’درج فہرست اقوام اور دیگر پسماندہ طبقات کو ذات پات کی بنیاد پر امتیاز سے دو چار ہونا پڑا ۔قبائلیوں کو جسمانی اور سماجی علیحدگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ مذہبی اقلیتیں بالخصوص مسلمان ،فروغ انسانی کے بیشتر شعبوں میں اکثریتی آبادی کے پیچھے ہیں اور انہیں سماجی امتیاز کا بھی سامنا ہے ۔ خواتین جو جملہ آبادی کا نصف حصہ ہیں تعصب کا شکار ہیں اگرچہ اس کی نوعیت اور اشکال ، ذات پات ، نسل، اور مذہبی پس مناظر کے اعتبار سے جدا جدا ہیں ۔ انصاری نے کہا کہ’’ درج فہرست اقوام و قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات ، ہندوستان کی آبادی کا تقریباً نصف ہیں اور مذہبی اقلیتوں و نیز خانہ بدوشوں اور مسلمہ قبائلیوں کو ملا کر وہ ہماری آبادی کا لگ بھگ تین چوتھائی ہوتے ہیں ۔ اس آبادی کو در پیش مسائل ایک عظیم چیلنج ہے اور ان مسائل سے نمٹنے کی اہمیت ہے ‘‘ ۔ نائب صدر نے کہا کہ آزادی کے بعد سے ہمارا ترقیاتی تجربہ بتاتا ہے کہ ہمارے عوام بشمول مراعات سے محروم گروپوں کے معیار زندگی میں قابل لحاظ بہتری آئی ہے ۔ شہری اور دیہی علاقوں میں غربت میں کمی ہوئی ہے ۔ بالخصوص گزشتہ20سال میں سماجی ، مذہبی اور معاشی گروپوں کے حالات بہتر ہوئے ہیں۔ گروپوں میں کل ہند سطح پر تغذی ہوئی ہے ۔ تاہم حامد انصاری نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ بہ اعتبار مجموعی مثبت تبدیلیوں کے باوجود ہمارے ترقیاتی ایجنڈہ کے نتائج ، سماجی مذہبی اور معاشی گروپوں میں یکساں نہیں رہے ہیں ۔ ان گروپوں نے عمومی اعتبار سے اپنے حالات کو بہتر تو بنایا ہے لیکن دیگر گروپوں کے مقابلہ میںیہ رفتار نسبتاً سست رہی ہے ۔ نائب صدر نے ایک منصفانہ اور ہمہ گیر سماجی۔ معاشی نظام کوہمارے معاشرہ میں امن و ہم آہنگی اور ترقی کے لئے شرط لازم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سبھی کے لئے بحیثیت انسان اخلاقی طور پر یہ لازم ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حاشیہ پر جاچکے تمام گروپس کو سماجی و معاشی لحاظ سے بااختیا ربنانا ضروری ہے۔ فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی مناسب حصہ داری بھی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے سماجی معاشرہ ، ماہرین تعلیم ،حکومت اور غیر سرکاری شعبہ کو اجتماعی کوشش کرنی ہوگی ۔ تمام شہریوں کو بھی اس کے حصول کے لئے اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔
Social identities have led to discrimination: Hamid Ansari
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں