مرقد رسول اکرم کی منتقلی کی خبر بے بنیاد اور شرانگیز - سعودی حکومت کی سختی سے تردید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-04

مرقد رسول اکرم کی منتقلی کی خبر بے بنیاد اور شرانگیز - سعودی حکومت کی سختی سے تردید

Saudi-govt-denied-Transfer-of-Prophet-grave
حکومت سعودی عرب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری آرام گاہ کی منتقلی(نعوذ باللہ) کی افواہوں کو شر انگیز اور قطعی بے بنیاد بتایا ہے اور کہا ہے کہ سعودی عرب حکومت نے حضور اکرم ﷺ کے روضہ مبارک کی منتقلی کا نہ تو کوئی فیصلہ لیا ہے اور ہی مسجد نبوی کی توسیع کے پروجیکٹ یا کسی دوسرے منصوبے کے تحت اس طرح کی کوئی تجویز زیر غور ہے ۔ ہندوستان میں سعودی عرب کے سفیر ڈاکٹر سعود بن محمد الساطی نے اخباروں میں شائع اس فتنہ انگیز خبر کی سختی سے تردید کی ہے ، جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک کی منتقلی کی بات کہی گئی ہے ۔ ڈاکٹر سعود محمد الساطی نے کہا ہے کہ یہ خبر بے بنیاد ہے اور سعودی حکومت کا اس تجویز سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ انہوں نے بہت ہی سختی سے کہا کہ اس ضمن میں نہ کوئی منصوبہ ہے اور نہ ہی اس پر بات چیت چل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اس طرح کی خبر شائع کی ہے وہ غیر ذمہ دارانہ اور خالص شر انگیزی پر مبنی ہے ۔
؂ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بھی سعودی حکومت کے مصدقہ حوالے سے کہا ہے کہ سعودی حکومت نے مرقد رسول اللہ ﷺ کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ لیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے ۔ اس دوران سعودی عرب میں رہنے والے عبدلفواد کا کہنا ہے کہ نہ وہاں اس طرح کی کوئی خبر گشت کررہی ہے اور نہ ہی غیر سرکاری یا سرکاری حلقوں میں اس طرح کی کوئی چرچا ہے ۔ خیال رہے کہ حرمین الشریفین میں بڑے پیمانے پر توسیع کا کام چل رہا ہے اور اسی سطح کے تعمیراتی کام کی وجہ سے حج کے لئے آنے والے ملکی اور غیر ملکی عازمین حج کی تعداد کو محدود کردیا گیا ہے ۔ عبدالفواد کا کہنا ہے کہ یہ خبر شر انگیزی کے مقصد سے ذرائع ابلاغ میں آئی ہے ۔
خیال رہے کہ برطانیہ کے ایک انگریزی اخبار، دی ایڈنیپنڈنٹ‘ اور ڈیلی میل نے اس ضمن میں ایک شر انگیز رپورٹ شائع کی تھی، جس کو ایک اخبار نے مرچ مسالہ لگا کر شائع کیا تھا، اس خبر کیا شاعت سے اس حساس ایشو پر مسلمانوں میں رنج اور فکر مندی پیدا ہوئی تھی ۔ حساس حلقوں میں اس طرح کی بے بنیاد خبروں کی اشاعت پر برہمی اور اس حرکت کو غیر ذمہ دارانہ صحافت قرار دای گیا ہے ۔ہندوستان میں اس خبر پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ کوئی مفتی ایسی تجویز اس لئے بھی پیش نہیں کرسکتا کیونکہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا کہ قیامت سے قبل حضرت عیسٰی نزول فرمائیں گے اور ان کی قبر میری قبر کے پہلو میں بنے گی۔ اسی لئے بعض محدثین فرماتے ہیں کہ جہاں آپ کی قبر مبارک ہے وہاں ایک قبر کی جگہ محفوظ ہے ۔ ان حقائق کے ہوتے ہوئے یوروپ کے ہنگر خانوں میں بیٹھنے والوں کی خبر کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کو اپنے آپ کو حقیقت پسندی سے دور نہیں کرلینا چاہئے ۔ نہ تو اس خبر کی کوئی حقیقت ہے اور نہ ہی یہ ممکن ہے ۔ یہ مسلمانتوں میں انتشار برپا کرنے کی ایک سازش ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت عطا کرے ۔
تحریک اتحاد ملت کے رہنما اور اہل سنت والجماعت کے معروف عالم دین مولانا توقیر رضا نے کہا کہ پہلے اس خبر کی صداقت کو جانچنے کی ضرورت ہے ۔ اس میں ضرور کوئی فتنہ لگتا ہے اور کوئی سازش ہے ۔ اس معاملے میں کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے ہم اس کی پوری معلومات حاصل کریں گے کہ آخر سچائی کیا ہے ۔جمعیۃ اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ یہ خبر مسلمانوں کو انتشار میں مبتلا کرنے کی ایک سازش ہے ۔ ہم سال بھر میں ایسے10پروپیگنڈے سنتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی باتوں پر عقل و شعور کے ساتھ غور کرنے کی ضرورت ہے اور اس خبر میں کہیں کوئی صداقت نہیں ہے ۔
غریب نواز فاؤنڈیشن کے صدر مولانا انصار رضا نے کہا کہ یہ خبر مسلمانوں کو تکلیف اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی تھی لیکن سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے فوری تردید کردی گئی ہے ۔ اس لئے اب اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ برطانیہ میں شائع کی گئی اتنی حساس خبر کو یہاں شائع کرنے کا کیا مقصد اور جواز تھا؟
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ در اصل جو خبر یہاں شائع ہوئی ہے وہ آدھی خبر ہے پوری نہیں۔ اس کا سعودی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہا کہ سعودی حکومت سمجھدار ہے اور وہ ایسا قدم ہرگز نہیں اٹھا سکتی ۔ اس سے عالم اسلام میں ایک طوفان کھڑا ہوسکتا ہے ۔

Transfer of Prophet's grave news baseless and mischievous - The Saudi government strongly denied

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں