پاکستان قومی اسمبلی عملاً میدانِ جنگ میں تبدیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-04

پاکستان قومی اسمبلی عملاً میدانِ جنگ میں تبدیل

اسلام آباد
پی ٹی آئی
پاکستان میں جاری سیاسی اتھل پتھل کے بیچ آج اس ملک کی قومی اسمبلی(پارلیمنٹ) عملاً ایک نئے میدان جنگ میں تبدیل ہوگئی ۔ موافق حکومت قائدین اور عمران خان کی پارٹی( پی ٹی آئی)کے ارکان نے ایک دوسرے پر جمہوریت کی بیخ کنی کے الزامات عائد کئے۔ سیاسی کیمپوں کے درمیان تلخ الفاظ کا تبادلہ ہوا جو بالعموم پارلیمنٹ کے باہر ہوتا ہے ۔ پی ٹی آئی کے ارکان نے قومی اسمبلی کے ہنگامی مشترکہ اجلاس میں شرکت کی ۔ ان ارکان نے قبل ازیں ایوان کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن اسپیکر نے یہ استعفیٰ قبول نہیں کئے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ، وزیر اعظم کی تائید کے اظہار کے لئے اور جاریہ بحران پر غور کرنے کے لئے طلب کیاگیا۔ ارکان نے پرجوش تقاریر کیں ۔ پی ٹی آئی لیڈر شاہ محمود قریشی نے موافق قائدین کے لا تعداد الزامات کا جواب دیا۔نواز شریف ، اجلاس کے آغاز کے ابتدائی گھنٹوں میں ایوان میں موجود تھے ، لیک جیسے ہی شاہ محمود قریشی نے تقریر کی وہ ایوان سے چلے گئے۔ قومی وطن پارٹی کے لیڈر آفتاب خان شیر پ اؤ نے کہا کہ’’اگر آپ وزیر اعظم سے استعفیٰ چاہتے ہیں تو اس بارے میں بھول جائیے ۔ آپ یہ استعفیٰ حاصل نہیں کریں گے اور کوئی بھی وزیر اعظم اس طریقہ سے مستعفی نہیں ہوگا۔‘‘ یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ احتجاجی عناصر بات چیت کی میز پر واپس آئے ہیں ۔ ایسی تعطل کے بیچ قومی اسمبلی( ایک طرف) بڑی حد تک متحد ہے اور دوسری جانب عمران خان کی زیر قیادت پی ٹی آئی اور طاہر القادری کی زیر قیادت پی اے ٹی متحد نظر آتی ہے ۔ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی کو چھوڑ کر تمام جماعتوں نے اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھ دئیے اور ملک میں بقول ان کے جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کے خلاف اتحاد کا اظہار کیا۔ ایک اور اہم تبدیلی یہ سامنے آئی کہ عمران خان اور طاہر القادری نے اپوزیشن سیاستدانوں کی ایک کمیٹی سے گفتگو کرنے پر رضامندی ظاہر کی ۔ یہ کمیٹی نواز شریف حکومت اور احتجاجیوں کے درمیان ثالث کے طور پر کام کررہی ہے۔ تعطل کے خاتمہ کے لئے اپوزیشن جماعتوں کے ایک وفد نے کل رات عمران خان اور طاہر القادری سے ملاقات کی تھی ۔ اس وفد کی قیادت امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کی ۔ اس وفد نے پہلے عمران خان سے اور بعد میں طاہر القادری سے ملاقات کی اور انہیں کسی معاملت پر عمل کے لئے پارلیمنٹ کی ضمانت کا پیش کش کیا۔
اخبار ڈان کی اطلاع کے بموجب اس ملاقات کے بعد سراج الحق نے کہا کہ’’پی ٹی آئی نے کھلے دل سے بات چیت کے لئے ہماری درخواست قبول کرلی ہے اور ہم ان کے شکر گزار ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کسی منطقی نتیجہ پر پہنچنے تک بات چیت کا عمل جاری رہے گا ۔ ایسے میں جب کہ قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں مباحث جاری تھے اسلام آباد میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا وہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی شہبا زشریف کے استعفیٰ تک احتجاج کے مقام سے نہیں ہٹیں گے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’اگر میرے دشمن مجھے ہلاک کریں تو میرے ہر قطرہ خون سے صدائے حق بلند ہوگی ۔ میں اپنے شہیدوں کی ہلاکت کاانتظام لینے آیا ہوں۔ میں پاکستان کے غریبوں کی حمایت کے لئے آیا ہوں۔ میں سال بھر یہاں بیٹھا رہوں گا اور اگر مجھے انتظار کرنے پڑے تو میں شریف بردران کے استعفیٰ کے لئے پورا سال یہاں بیٹھوں گا ۔ پارلیمنٹ کے باہر پیپلز پارٹی لیڈر رحمن ملک نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ’’ملک میں بہت جلد ایک خوشخبر ی سنی جائے گی۔ جرگہ (اداروں) کے پاس اصولوں اور اخلاقیات کی طاقت ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے ہم پی ٹی آئی اور پی اے ٹی سے رجوع ہوئے ۔ ہمارے پاس وزارتی اختیارات نہیں ہیں ۔ہم اپوزیشن پارٹیوں کے ایک گروپ کی حیثیت سے پہنچے اور ایک ثالث کی حیثیت سے آزادانہ رول ادا کیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں