اقوام متحدہ کے باہر مودی کے حامیوں اور کشمیر علیحدگی پسندوں کے درمیان لفظی جھڑپ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-28

اقوام متحدہ کے باہر مودی کے حامیوں اور کشمیر علیحدگی پسندوں کے درمیان لفظی جھڑپ

اقوام متحدہ
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی اور کشمیر علیحدگی پسند تنظیم کے رہنماؤں کے مابین اقوام متحدہ کے احاطے میں لفظی جنگ چھڑ گئی ۔ مودی اپنا پہلا خطاب کرنے کے لئے اقوام متحدہ تشریف لائے ہیں اور ہند امریکی ان کے استقبال کے لئے بڑی تعداد میں جمع ہوئے ۔ مردو خواتین کا بڑا ہجوم مودی کے خیر مقدم کے لئے اکھٹا ہوا تھا جس میں سے بعض لوگ نیویارک مودی سے پیار کرتا ہے ، اور امریکہ مودی سے محبت کرتا ہے وغیرہ الفاظ پر مشتمل پلے کارڈس اٹھائے ہوئے تھے ساتھ ہی ساتھ مودی، مودی کے نعرے بھی لگارہے تھے ۔ لیکن کشمیر کے چند علاحدگی پسند رہنماہند مخالف نعرے لگاتے ہوئے پائے گئے ۔ ان رہنماؤں میں چند کشمیری تنظیموں کے نمائندے شامل تھے جو آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس ، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ ، حریت کانفرن سے تعلق رکھتے تھے۔ ان مظاہرین نے اقوام متحدہ کے صدر بانکی مون کو مخاطب کرتے ہوئے ایک خط بھی میدیا کے نمائندوں کو دیا تھا ۔ اس خط کے مندرجات میں شامل تھا کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے لوگ جو امریکہ میں آباد ہوچکے ہیں وہ اپنی بات نریندر مودی اور بانکی مون تک پہنونچانا چاہتے ہیں۔ اس گروپ نے2002میں مودی کی قیادت میں کئے جانے والے مذہبی فسادات پر بھی ان کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ہندوستان اور پاکستان گزشتہ ماہ خارجہ سکریٹری سطح کے اجلاس کو منسوخ کرچکے ہیں جس کے بعد دونوں کے درمیان لفظی جنگ چھڑی ہوئی ہے ۔ اس خط میں یہ بھی بتایا گیا کہ کشمیری عوام کی حفاظت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ۔ کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما اور مودی کے حمایتیوں کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی جس کے بعد پولیس نے ان دونوں کو ایک دوسرے سے ٹکرانے سے روکا اور یہ دونوں گروپ ایک دوسرے کے سامنے کھڑے رہے ہندو موافق اور مخالف نعرے لگاتے رہے۔ کشمیری علیحدگی پسند گروہوں کے نمائندوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔ وہ اشتہارات اٹھائے ہوئے تھے جس میں لکھا تھا کہ’ہم کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں‘اور’’کشمیریوں ے لئے انصاف‘ اس کے بعد اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر بھاری تعداد میں پولیس کو تعینات کردیا گیا۔

Modi supporters, Kashmiri groups exchange barbs outside UN

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں