ہندوستانی مسلمان اپنے جائز حقوق کا طلبگار - اسد الدین اویسی آپ کی عدالت میں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-21

ہندوستانی مسلمان اپنے جائز حقوق کا طلبگار - اسد الدین اویسی آپ کی عدالت میں

aap-ki-adalat-MIM-leader-Asad-Owaisi
حیدرآباد
اعتما د نیوز
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ اس ملک میں مسلمان ایک باعزت شہری کی حیثیت سے اپنے جائز حق کا طلبگار ہے ۔ ملک کی وحدت ، سالمیت اور سیکولرازم کے استحکام کے لئے انہوں نے تمام طبقات کے درمیان ہم آہنگی کی بھی وکالت کی ۔ وہ آج ایک قومی چینل کے معروف پروگرام’’ آپ کی عدالت‘‘ میں پیش ہوئے۔ مشہور صحافی رجت شرما نے اپنے اس پروگرام کے فارمیٹ کے تحت بیرسٹر اسد الدین پر بھید بھاؤ اور نفرت پیدا کرنے کا الزام لگایا ۔ بیرسٹر اویسی نے یہ واضح کیا کہ جو لوگ نفرت پھیلارہے ہیں ان کے ساتھ قانون کا معیار دہرا ہے۔ انہوں نے پراوین توگاڈیہ، یوگی آدتیہ ناتھ ، ساکشی مہاراج ، موہن بھاگوت اور کئی دوسروں کے حوالے دئیے اور سوال کیا کہ کیا قانون ان کے لئے نہیں ہے ؟ این کر کی جانب سے بار بار مجلس کے قائد اکبر الدین اویسی کی تقاریر کے حوالہ پر بیرسٹر اویسی نے کہا کہ یہ معاملہ قانون کی عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس معاملہ پر کچھ کہنا توہین عدالت کے مترادف ہوگا۔
بیرسٹر اویسی نے کہا کہ آزاد ہندوستان میں مہاتما گاندھی کا قتل ، بابری مسجد کی شہادت ، دہلی میں مخالف سکھ فسادات اور گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام یہ ایسے واقعات ہیں جس نے ملک کے سیکولر تانے بانے کو ہلاکر رکھ دیا ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب سے جوڑنا مناسب نہیں ہے ۔ کشمیر میں سیلاب کی صورتحال سے متعلق سوال پر انہوں نے اپنی جانب سے پارٹی کی جانب سے متاثرین کی مدد کے لئے کئے جانیو الے اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ کشمیر ہی نہیں بلکہ گزشتہ ساتل اترا کھنڈ میں سیلاب کے وقت بھی مجلس اتحاد المسلمین نے وہاں بڑے پیمانے پر راحت کاری کے کاموں میں حصہ لیا ۔ ڈاکٹرس کی ٹیمیں روانہ کیں ادویات تقسیم کیں۔ کشمیر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ کشمیریوں کا دل جیتنے کا ایک موقع ہے ۔ کشمیری ہندوستانی ہیں، ان کو اتنی راحت پہنچائی جائے کہ وہ اپنا دکھ بھول جائیں ۔ مہاراشٹرا کی انتخابی سیاست سے متعلق سوالات پر بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مہاراشٹرا میں13فیصد مسلمان ہیں لیکن اس ریاست سے ایک بھی مسلمان پارلیمنٹ کے لئے منتخب نہیں ہوا ۔ اقلیتوں کے لئے ان کی آبادی کے لحاظ سے بجٹ الاٹ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مالیگاؤں دھماکہ کا ذکر کیا اور کہا کہ ایک ہی واقعہ کی تحقیقات کے بارے میں دو مختلف ایجنسیوں نے مختلف دعوے کئے ۔ اس واقعہ میں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیاجاتا ہے ان کو اذیتیں دی جاتی ہیں اب جب کہ اس واقعہ کے اصل مجرمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکرپکڑے گئے ہیں تب بے قصور مسلم نوجوانوں کو کیوں چھوڑا نہیں جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا کے مسلمان پسماندہ ہیں ان کی بھلائی کے لئے کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے کوئی قابل قدر کام نہیں کیا ۔ تقریباً90منٹ طویل پروگرام میں وزیرا عظم نریندر مودی، سماج وادی پارٹی کے صدر ملائم سنگھ یادو اور کئی دوسروں کے بارے میں بیرسٹر اویسی کے موقف کی اینکر نے وضاحت طلب کی ۔ مسلمانوں کی پسماندگی کا احاطہ کرتے ہوئے صدر مجلس نے کہا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں مسلمان دلتوں کے ساتھ سب سے زیادہ پسماندہ ہیں ۔ مہاراشٹرا میں مسلمانوں کا89فیصد سطح غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہا ہے ۔ کانگریس کے ساتھ ماضی میں مجلس کی رفاقت سے متعلق سوال بیرسٹر اویسی نے کہا کہ منموہن سنگھ ایک شریف آدمی ہیں ، مجلس نظریاتی طور پر بی جے پی کے خلاف ہے ، اس نے بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کی خاطر یوپی اے کا ساتھ دیا ۔ انہوں نے اس رجحان کو ختم کرنے کی بات کہی کہ سیکولرزم کا بوجھ مسلمان ڈھوتے رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ60سال سے مسلمان یہی کرتا آرہا ہے اب یہ بوجھ سب کو اٹھانا ہوگا۔
انہوں نے موجودہ حکومت کے قول اور فعل پر کئی سوال اٹھائے ۔ نفرت اور ترش تقاریر سے متعلق الزامات پر صدر مجلس نے کہا کہ جو جس طرح کی زبان سمجھتے ہیں ان کو اسی زبان میں جواب دینا پڑتا ہے ۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔ انہوں نے یوپی میں سماج وادی پارٹی حکومت میں مسلمانوں کو عدم تحفظ کی شکایت کی اور کہا کہ اتر پردیش کی حکومت انہیں اعظم گڑھ جانے سے مسلسل روک رہی ہے ۔ انہوں نے اکشر دھام واقعہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے بری کئے گئے مسلم نوجوانوں کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک سے کوئی جھگڑا نہیں ہے وہ ملک کے منفرد کردار ، کثرت میں وحدت پر ایقان رکھتے ہیں ۔ سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک ایسے شخص کو بھارت رتن دئیے جانے کے وہ خلاف ہیں جن کے دور میں بابری مسجد شہید ہوئی اور جنہوں نے ٹاڈا قانون کے نام پر بے شمار مسلم نوجوانوں کو قید و بند کی صعوبتیں دیں ۔ ممبئی کے بھیانک فسادات پر شری کرشنا رپورٹ کو برفدان میں ڈال دیا ۔ بیرسٹر اویسی نے داعش سے متعلق ایک سوال پر واضح کیا کہ اسلام سلامتی کا مذہب ہے اسلام کے نام پر تشدد سے اس مذہب کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے جہاد کا جذبہ رکھنے والے نوجوانوں سے کہا کہ وہ غربت ،جہالت ، ناانصافی اور دیگر برائیوں کے خلاف جمہوری طور پر جہاد کریں ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ وہ ملک میں بد امنی کے ہر واقعہ کی مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے جو حوالے دئے ہیں اس کا مقصد دوہرے معیار کو بے نقاب کرنا تھا۔

Modi has a Jekyll & Hyde personality, says MIM leader Asaduddin Owaisi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں