پی ٹی آئی
سیلاب زادہ وادی کشمیر میں سیلاب کی صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے چیف منسٹر جموں وکشمیر عمر عبداللہ نے آج کہا کہ وہ بے نظیر مصائب سے متاثرہ افراد کی برہمی کو سمجھتے ہیں ۔ عمر نے سیلاب کے بحران سے نمٹنے میں اپنی حکومت پر تنقید کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ ان کے انتظامیہ کے بشمول مختلف ایجنسیاں مشترکہ کوششوں میں مشغول ہیں تاکہ بحران سے دوچار افراد کی مدد کی جاسکے ۔ جموں و کشمیر میں سیلاب زمین کے کھسکنے اور موسلا دھار بارش کی وجہ سے مکانات کے انہدام میں زائد از200افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جس نے ریاست کو تباہ کردیا ہے ۔ اور یہ سیلاب109برسوں میں سب سے بدترین سیلاب ہے۔ صورتحال سے نمٹنے پر ریاستی حکومت پر تنقید کے تعلق سے پوچھنے پر عمر نے کہا کہ اگر کوئی مد بھیڑ ہوتی ہے تو عوام نعرے لگانے کے لئے زندہ ہیں۔ مجھے کوئی مسائل نہیں ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ان افراد کو بچایاجارہا ہے ۔ انہیں دیگر مقامات پر پناہ دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں انہیں پناہ دی جارہی ہے اس پر مجھے کوئی تشویش نہیں ہے میں عوام کی برہمی کو سمجھتا ہوں ۔ مجھے ان سے کوئی بغض نہیں ہے ۔ وہ اس وقت مشکل حالات کا سامنا کررہے ہیں۔ کانگریس لیڈر سیف الدین سوز سے ایک ریلیف کیمپ میں جھگڑا کیا گیا ۔ عمر نے کہا کہ صورتحال ناقابل قیاس ہے اور تمام دستیاب اثاثہ جات پر پوری توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ ایسی صورتحال سے مشترکہ کوششوں کے توسط سے نمٹا جارہا ہے۔ یہ عوام کو بچانے اور راحت فراہم کرنے کی اصطلاحوں میں ایک انتہائی سنگین انسانی صورتحال ہے۔ یہ صورتحال بے نظیر ہے۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس کا سامنا کرنے کے لئے کوئی بھی تیاری نہیں کرسکا ۔
مرکزی حکومت، آرمی، فضائیہ اور ریساتی حکومت کی جانب سے صورتحال سے نمٹنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور کارروائیوں کو تیز رفتار بنایاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سر براہیاں آرہی ہیں اور ہم عوام کو بچانے اپنی بہتر کوشش کررہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ زمین پر فورسس کے درمیان رابطہ میں کوئی کمزوری نہیں ۃے اور ریاستی حکومت مسلح افواج اور کے ساتھ متحدہ طور پر کام کررہی ہے ۔ میں فوج بحریہ کے ساتھ رابطہ میں ہوں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہا ہوں کہ ہم ہمارے مقصد میں کامیابی حاصل کرسکیں ۔ ہم عوام کے ساتھ بات چیت سے قاصر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے لئے اصل فکر یہ ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں پانی گھٹنے کے بعد امکانی طورپر بیماریاں پھیل سکتی ہیں ۔ زمینی صورتحال پر عمر نے کہا کہ سیلاب کے بعد ریاست میں مواصلات مکمل طور پر منقطع ہوگئے ہیں۔ اور باہر کی دنیا کے ساتھ کوئی رابطہ مٹھی بھر سیٹلائٹ فونس کے ذریعہ برقرار ہے جو ہمارے پاس ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی انڈین ایر فورس کی جانب سے قائم کردہ مواصلات کی ریڈھ کی ہڈی ، سیل فونس ، لینڈ لائنس اور انٹر نیٹ سروس پوری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ ریاستی چیف منسٹر نے کہا ہے کہ بی ایس این ایل نے ایک عارضی ٹیلیفون ایکسچینج قائم کرنے کے لئے بذریعہ طیارہ آلات اور انجینئرس کو روانہ کیا ہے تاکہ ہم کو باقی دنیا کے ساتھ رابطہ کا اہل بنایاجاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس مرحلہ پر ہماری ان علاقوں پر توجہ مرکوز ہے جن علاقوں میں عوام سیلاب میں محصور ہیں ہماری کوشش ہے کہ ہیلی کاپٹرس اور کشتیاں استعمال کرتے ہوئے انہیں بچایا جاسکے اور جہاں مختلف اسباب کی وجہ سے بچاؤ کارروائی ممکن نہیں ہے ہم ہیلی کاپٹرس کے ذریعہ غذائی اشیاء اور دیگر سازوسامان گرارہے ہیں ۔ اس وقت مواصلات کو بحال کرے پر کام جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں عوام کے ساتھ بات چیت سے قاصر ہوں اور میں اپنی کابینہ کے90فیصد رفقاء کے ساتھ بات چیت کا اہل ہوں ۔ ان الزامات پر کہ ریاستی حکومت وزیر اعظم نریندر مودی کے ریاست کے دورہ کے بعد ہی متحرک ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت ہم ان کی آمد سے طویل عرصہ قبل جاگ گئے تھے ۔ وزیر اعظم کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ ایک ایسی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم پہنچے تھے صورتحال مشکل تھی ، تاہم قابو میں تھی اور موجودہ خطرناک صورتحال دریائے جہلم کے پشتے ٹوٹ جانے کے بعد پیدا ہوئی ہے ۔ جس کی وجہ سے سری نگر شہر کا ایک بڑا حصہ زیر آب آگیا ہے ۔
Jammu and Kashmir floods: Situation is very serious, says Omar
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں