نیویارک ماحولیاتی کانفرنس سے ہندوستان زیادہ پر امید نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-20

نیویارک ماحولیاتی کانفرنس سے ہندوستان زیادہ پر امید نہیں

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بان کی مون کی جانب سے اگلے ہفتے نیویارک میں بلائی جانے والی ماحولیاتی کانفرنس پر ہندوستان کا رف عمل پھیکا رہا ہے ۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ یہ ایک متوازی پلیٹ فارم ہے جس سے کنفیوژن بڑھ گیا ہے ۔ اور یہ کہ اس کانفرنس میں ہونے والی بات چیت کو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے فریم ورک کے دائرہ میں لایاجائے ۔ اگلے ہفتہ نیویارک میں شروع ہونے والی اس کانفرنس سے قبل اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مرکزی ماحولیاتی وزیر پرکاش جواڈیکر نے آج بتایا کہ مختلف جگہوں پر بات چیت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ پوری بات چیت یو این ایف سی سی سی کے تحت ہو۔ کانفرنس میں ہندوستانی قافلہ کی سربراہی کرنے والے جواڈیکر نے کہا کہ اگر ہم بہت سارے متوازی پلیٹ فارم کھڑے کردیں تو اس سے کنفیوژن بڑھ جائے گا ۔ چنانچہ ہم صرف اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارہ سے جڑ کر رہنا چاہتے ہیں اور ہم انہی اصولوں پر آگے بڑھیں گے ۔ جواڈیکر نے زور دے کر کہا کہ اس کانفرنس میں ہونے والی بات چیت اور معاہدات اقوام متحدہ کی ماتحتی میں ہوں ۔ اس سے قبل اقوام متحدہ جنرل سکریٹری نے پوری دنیا کے سرکاری ، مالی، تجارتی اور سیول سوسائٹی کے شعبوں سے افراد کو ماحولیاتی کانفرنس 2014کے لئے مدعو کیا ہے تاکہ ماحولیاتی عمل کو تیز تر کیاجاسکے۔
انہوں نے کانفرنس کے شرکاء سے بولڈ اعلانات کرنے اور اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نقصان دہ عناصر کے اخراج کو کم کیاجاسکے ، ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق کوششوں کو تقویت پہنچائی جائے اور2015میں ایک قانونی معاہدہ کے لئے سیاسی خواہش کو بیدار کیا جاسکے۔ جواڈیکر نے کہا کہ ہندوستان کانفرنس میں گرین کلائمیٹ فنڈ کے موضوع کو اٹھائے گا یہی اصل موضوع ہے ۔ اب اس فنڈ کو قائم کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ہندوستان ضرور اس نکتہ پر بحث کرے گا ۔ اس فنڈ کو قائم کرنے کا اس سے پہلے وعدہ کیا گیا تھا۔ لیکن اس کے لئے ترقی یافتہ ممالک کو قدم بڑھانا ہوگا ۔ ایک مقصد لیکن مختلف ذمہ داریوں( سی پی ڈی آر) کے اصولوں میں لچک لانے کی یورپی یونین کے مطالبہ پر بھی جواڈیکر نے سوالات اٹھائے ۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سمیت ہر ایک کو اپنا موقف رکھنے کی آزادی ہے لیکن ایک بات یقینی ہے کہ گوبل وارمنگ کے لئے تاریخی عوامل ذمہ دار ہیں اور ا س کے لئے سی بی ڈی آر بھی موجود ہے ۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا ہندوستان بات کرنا چاہتا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک بھی آگے آکر بات کریں ، سی بی ڈی آر کے اصول پر اختیار کیے گئے اپروچ کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یورپی یونین کے ماحولیاتی کمشنر نے کہا تھا کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے اور ترقی پذیر ممالک جو صنعت کاری کے شعبہ کی مدد سے آگے بڑھ رہے ہیں انہیں بھی ماحولیاتی تبدیلی سے نپٹنے کے لئے کچھ کرنا چاہئے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہمیں ان اصولوں کو دیکھنے کا زاویہ بدلنے کی ضرورت ہے ۔ یورپی ماحولیاتی کمشنر ہیڈ گارڈ کا کہنا تھا کہ تمام ہی ممالک گلوبل وارمنگ سے نپٹنے کے لئے ذمہ دار ہیں گو کہ ضروری نہیں کہ سب پر مساوی ذمہ داری عائد ہو ۔ اگر آپ نظر ڈالیں تو واضح ہوجائے گا کہ1992کے بعد چند ممالک نے بے پناہ ترقی کی ہے ۔ ہمیں اس کو دھیان میں رکھنا ہوگا۔ دنیا بدل رہی ہے اور ہمیں اسی لحاظ سے رد عمل ظاہر کرنا ہوگا۔سب کو ذمہ داری نبھانی ہوگی۔

India not enthusiastic about Ban Ki-moon-convened climate meet

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں