گجرات حکومت کے نقشوں میں ارونا چل پردیش متنازعہ علاقہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-23

گجرات حکومت کے نقشوں میں ارونا چل پردیش متنازعہ علاقہ

نئی دہلی
یو این آئی
حکومت گجرات نے چینی صدر کے دورے پر جو متنازعہ نقشے تقسیم کئے ہیں اس میں ارونا چل پردیش اور اقصائے چین کو متنازعہ علاقے بتایا گیا ہے ۔ کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم اس بھیانک غلطی پر معافی مانگیں ۔ نریندر مودی نے وعدہ کیا کہ میں ہندوستان کو جھکنے نہیں دوں گا۔ ہندوستان کی ایک انچ زمین بھی نہیں دوں گا ۔ تاہم ان کی گفتگو ان کے عمل میں تضاد نظر آتا ہے ایک طرف تو ہندوستان کی سرزمین کا ذرہ بھی دوسرے کسی شخص کو دینے پر تیار نہیں اور اپنی حکومت کی جانب سے شائع کردہ ایک پمفلٹ میں ارونا چل کو متنازعہ علاقوں کی فہرست میں شامل کرتے ہیں ۔ سنگھوی نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہوپارہا ہے کہ کیا قابول قبول نہیں ہے ۔ وزیر اعظم کی طرف سے کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے ، اور نہ کسی منسٹر کی جانب سے ، لگتا ہے کہ حکومت ان معاملات کو نظر انداز کررہی ہے یا اسے بہت ہلکے سے لے رہی ہے ۔ ادھر بی جے پی نے کانگریس کے اس الزام کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے کسی بھی شخص کو اس سر زمین کا ایک ذرہ بھی نہیں دے گی ۔ معلو م ہو کہ کانگریس نے بی جے پی پر یہ الزام لگایا تھا کہ چینی صدر زی جنگ پنگ کے دورۂ احمد آباد کے موقع پر حکومت گجرات نے ارونا چل پردیش کا جو میپ پیش کیا گیا تھا اس میں اس بات کا تذکرہ تھا کہ ارونا چل پردیش ایک متنازعہ علاقہ ہے ۔
بی جے پی کے نائب صدر مختار عباس نقوی نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ وہ ہندوستان کی سر زمین کی حفاظت کرے گی اور اس کی سر زمین کا ذرہ برابر حصہ کسی کو نہیں دے گی۔ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے دورحکومت میں بد عنوانی، نکسلزم اور دیگر بہت سے بڑے بڑے مسائل کو حل کرنے کے بجائے ان کے ساتھ سمجھوتہ کرلیاتھا۔ کانگریس کو نقشہ کے معاملے میں ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں ہے ۔ اس سے پہلے بھی کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس واضح غلطی کے لئے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ۔ حکومت گجرات کی تین وزارتوں نے 17ستمبر کوہوٹل حیات میں چینی حکومت سے یہ معاہدہ کیا ہے کہ چین کے گونڈ گاؤں کو ’سسٹراسٹیٹ‘ کا درجہ دیاجائے ۔ اسی دن ریاستی حکومت نے جی ایم ڈی سی ہال میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا ، جس سے اڈیشنل چیف سکریٹری ڈی جے پانڈین نے خطاب کیا۔ اسی محفل میں جو پمفلٹس بانٹے گئے تھے ان میں صوبہ گوانڈ گاؤں کا نقشہ دکھایا گیا تھا۔ اس مخصوص نقشہ میں حکومت گجرات نے ارونا چل پردیش کو متنازعہ صوبہ کی شکل میں دکھایاہے ۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت گجرات اور خود وزارتوں نے اس طرح کیوں کیا اور کیوں ارونا چل پردیش کو ایک متنازعہ علاقہ کی شکل میں دکھایا۔

Congress slams Gujarat govt for depicting Arunachal, Jammu & Kashmir as disputed territory

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں