مودی 100 دن بعد بھی کالا دھن واپس لانے میں ناکام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-03

مودی 100 دن بعد بھی کالا دھن واپس لانے میں ناکام

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نیشنل اسٹوڈنٹس آف انڈیا کے بے شمار کارکنوں نے بیرونی بینکوں میں جمع کالے دھن کے مسئلہ پر یہاں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی رہائش گاہ کے باہر ایک احتجاج منظم کیا این ایس یو آئی کے قومی صدر روجی ایم جان کی زیر قیادت احتجاجیوں نے بیرونی بینکوں میں جمع کالے دھن کو واپس لانے میں ناکامی کے لئے بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی کے مختلف قائدین نے تقاریر میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ مودی حکومت کے سو دن کے اندر بیرونی اکاؤنٹس سے کالے دھن کو واپس لائیں گے ۔ اب 99دن مکمل ہوگئے ہیں۔ مودی حکومت نے بیرونی بینکوں میں جمع حتی کہ ایک روپیہ بھی واپس نہیں لایا۔ جان نے یہاں نامہ نگاروں سے یہ بات کہی۔ جاپان کو جانے کی بجائے وزیر اعظم نریندر مودی کو سوئٹزر لینڈ کو جانا چاہئے تھا تاکہ وہ وہاں بینکوں میں جمع کالے دھن کے مسئلہ پر بات چیت کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ این ایس یو آئی آج دہلی میں اس مسئلہ پر ملک گیر احتجاجات منظم کررہی ہے ۔ راجناتھ سنگھ نے اس سال17اپریل کو تھانے میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی اندرون سو دن بیرونی اکاؤنٹس میں جمع کالے دھن کو واپس لائے گی ۔ اگر ان کی پارٹی برسر اقتدار آئے۔ لیکن بی جے پی یہ رقم واپس لانے میں پوری طرح ناکام رہی ہے ۔ این ایس یو کے قومی ترجمان امریش رنجن پانڈے نے یہ بات کہی۔ پولیس نے احتجاجیوں کو اندر داخل ہونے سے باز رکھنے کے لئے راجناتھ سنگھ کے مکان کے باہر رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔ جب انہوں نے وہاں سے ہٹنے سے انکار کردیا تھا پولیس نے جان کے بشمول این ایس یو کے چند قائدین کو حراست میں لے لیا اور انہیں پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن کو لے جایا گیا۔
دریں اثناء نئی دہلی سے یواین آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب نریندر مودی حکومت کے100 کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کانگریس نے آج الزام لگایا کہ حکومت ادارہ جات کی اہمیت کو گھٹا رہی ہے اور انتظامیہ کی دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے ۔ اس حکومت کی100دن کی کہانی مایوس کن ثابت ہوئی ہے ۔ چونکہ اس نے ادارہ جات کی اہمیت کو گھٹاتے ہوئے وعدوں کی تکمیل نہیں کی ہے اور انتظامیہ اور حکمرانی کے ساتھ سمجھوتہ کررہی ہے اور عدم بھروسہ اور خوف کے ایک ورک کلچر کو فروغ دے رہی ہے ۔ اے آئی سی سی ترجمان آنندشرما نے یہاں نامہ نگاروں سے یہ بات کہی ۔ نریندر مودی حکومت کے سو دن کی تکمیل پر کانگریس نے آج بی جے پی بنا کسی جانچ کے رائے دہندوں میں بھرپور دھماکے اور فرقہ واریت کے ساتھ تقسیم کی سیاست کو فروغ دینے کااین ڈی اے حکومت پر الزام عائد کیا اور بی جے پی کی انتخابی مہم کے تین اہم عنوانات قیمتوں میں اضافہ، کرپشن اور لا ء اینڈ آرڈر پر ناکام رہنے کا بھی الزام عائد کیا۔ کانگریس لیڈر امبیکا سونی نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنا ایجنڈہ تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے یقینی طور پر اپنا ایجنڈہ تبدیل کیا ہے جب کہ وہ یو پی اے کو اقتدار سے ہٹانے کے خواہاں تھے ۔ ان کے تین اہم مقاصد میں کرپشن ، قیمتوں میں اضافہ اور لاء اینڈ آرڈر کو بہتر بنانے کے تین موضوعات پر انہوں نے اپنی انتخابی مہم چلائی تھی مودی حکومت پر عوام سے کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل کے بجائے سابقہ حکومت کی کامیابیوں کے لئے کریڈیٹ لینے کا الزام عائد کیا ۔ کانگریس پارٹی نے حکومت اور بی جے پی پر الزا م عائد کیا کہ وہ عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کررہی ہے ۔ اس کے بجائے وہ سابقہ حکومت کی کامیابیوں کا کریڈیٹ حاصل کررہی ہے ۔ وہ عوام کی جانب سے اس کو دی گئی رائے عامہ کا احترام نہیں کررہی ہے ۔ اس کے بجائے ہم انہیں عدم موجودہ کامیابیوں کے تعلق سے میڈیا میں پروپیگنڈہ پیدا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں ۔ صرف سابقہ حکومت کی اسکیموں اور اقدامات کو نیا نام دیتے ہوئے انتظامیہ کے ادراک اور ان اسکیموں کے لئے کریڈیٹ لیتے ہوئے انتخابی نعرے تخلیق کررہی ہے ۔ گزشتہ100یوم میں ایسی کوئی نشاندہی نہیں ہوئی ہے کہ وہ کسی وعدہ کی تکمیل کررہی ہے اور وزیر اعظم اور حکومت کی جانب سے یہ وعدہ نظر انداز کئے جارہے ہیں ۔ وہ ایک واحد مسئلہ پر فیصلہ کرنے میں بھی ناکام رہی ہے کہ وہ انتخابات میں ووٹ بٹوررہی ہے ۔ حکومت پر سرکاری ادارہ جات کی اہمیت کو گھٹانے کا الزام عائد کرتے ہوئے مسٹر شرما نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن کی تحلیل کا فیصلہ ہمارے وفاقی ڈھانچہ کی بنیاد کو متاثر کرے گا ۔ اسی طرح سرکاری ادارہ جات کی اہمیت کو گھٹا یاجارہا ہے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب نہ کرنے کے فیصلے کے پیچھے چھپے جذبہ کی سیاست کررہی ہے اور یقینی طور پر ہندوستان میں حکومت اور جمہوریت کو غیر مرکوز کررہی ہے نے اور جمہوری ناراضگی تیزی پیدا کررہی ہے ۔ مودی حکومت پر انتظامیہ کی دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے آنند شرما نے کہا کہ وہ افراد جو انڈین اڈمنسٹریٹیو سرویس کے کیڈر سے تعلق رکھتے ہیں اور وزارتوں بر سر خدمت ہیں، خوف کے ایک ماحول میں ہیں ۔ یہ کچھ نہیں بلکہ انتظامیہ کی دہشت گردی ہے۔ انہوں نے این ڈی اے حکومت پر بالائے مرکوزیت کا الزام عائد کیا ۔ اقل ترین حکومت، اعظم ترین حکمرانی کا نعرہ اہم وزارتوں کی تشکیل جدید کی نصف پشت پناہی کا حامل ہے ۔ ہمارے پاس غیر مرکزی وزراء کے ذریعہ چلائی جانے والی بڑی وزارتیں ہیں ۔ کابینہ کے تقرر کی کمیٹی سے اہم وزراء کی شمولیت بالائے مرکوزیت کی ایک مثال ہے ۔ ہمارے پاس وزارتوں کے معتمدین ہیں جو متعلقہ وزارتوں کے بجائے وزیر اعظم کے دفتر پر مبینہ طور پر راست جوابدہ ہیں۔ یہ تمام کچھ نہیں بلکہ حکومت کے کابینی نظام کو کمزور کرنا ہے اور یہ خوف اور عدم بھروسہ کی صورتحال کا باعث ہورہا ہے ۔ ہر شخص کو حیرت ہورہی ہے کہ آیا خاموشی کے ساتھ صدارتی نظام میں تبدیلی ہورہی ہے ، جہاں صرف ایک واحد شخص اہمیت کا حامل ہوتا ہے، موجودہ نظام میں تمام کابینی وزراء کو کمزور کردیا گیا ہے ۔
مرکز پر بدعنوان وزراء پر نرمی برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے شرما نے کہا کہ ہم کو مودی کی مخالفت کرپشن باتوں کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اگر وہ اپنی کابینہ میں بدعنوان وزراء شامل نہیں کررہے ہیں ۔ موجودہ حکومت میں 13وزراء ان کے خلاف سنگین فوجداری الزامات کے حامل ہیں، جب کہ مودی نے اقتدار پر آنے سے قبل ایک ڈریم ٹیم کا وعدہ کیا تھا۔ ان کے دیانت کے وعدہ کا فقدان غالباً اس حقیقت سے ظاہر ہورہا ہے کہ حکومت نے پانچ بنیادی مخالف کرپشن قوانین کے ضمن میں کوئی پیش قدمی نہیں کی ہے ۔ یہ اس لئے ہے کیونکہ لوک سبھا میں بی جے پی98ارکان پارلیمان فوجداری کیسس کا سامنا کررہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے مودی حکومت پر بی جے پی سے ملحق دائیں بازو کے گروپوں کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے مبینہ مذہبی الفاظ کو خاص اہمیت دینے سے نمٹنے میں ناکامی کا بھی الزام عائد کیا ۔ گزشتہ سو یوم میں زائد از چوسو فسادات ہوئے ہیں، اور لو جہاد جبری تبدیلی مذہب اور آدتیہ نات جیسے کٹّر قائدین کے فرقہ وارانہ بیانات کو دانستہ طور پر میڈیا میں جگہ دی جارہی ہے اور سیاسی فوائد کے لئے رائے دہندوں کو تقسیم کرنے کے واحد مقصد کے ساتھ عوام میں باہمی خوف اور عدم بھروسہ کا ماحول پیداکیاجارہا ہے ۔ مسٹر شرما نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں میں عدم سلامتی کا ایک احساس ہے ۔
لکھنؤ سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب نریندر مودی حکومت کے100دن کی تکمیل کے موقع پر اتر پردیش کانگریس نے آج ریاست بھر میں احتجاجی مارچ منظم کیے اور بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا ۔ کہ وہ انتخابی مہم کے دوران کیے گئے اپنے وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہی ہے ۔ لکھنو میں تقریباً ایک ہزار کانگریس قائدین کو اس وقت گرفتار کرلیا گیا جب وہ پارٹی کے ریاستی ہیڈ کوارٹر سے احتجاجی مارچ نکال رہے تھے ، گرفتار کیے جانے والوں میں یوپی کانگریس کے صدر نرمل کھتری ، راجیہ سبھا کے رکن پرمود تیواری ، یوپی کانگریس کی سابق صدر ریٹا بہوگنا جوشی ،کانگریس رکن اسمبلی اکھلیش پرتاپ سنگھ اور دیگر کئی ریاستی پارٹی قائدین شامل تھے ۔ ان قائدین نے مودی حکومت اور حکمرانی کے100دنوں میں اس کی ناکامیوں کے خلاف نعرے لگائے ۔ کھتری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کالا دھن واپس لانے اور صرف100دنوں میں مہنگائی پر قابو پانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ ان کے دور حکومت میں پاکستان اور چین بار بار بین الاقوامی سرحد پر حملے کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی صرف خوابوں کی بات کررہے تھے لیکن حقیقت میں کچھ نہیں کیا گیا ہے ۔ کھتری نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکومت ملک کی شرح نمو میں اضافہ اور دیگر ترقیاتی کاموں کے بارے میں جو دعوے کررہی ہے اس کی بنیاد یوپی اے حکومت نے رکھی تھی ۔ وہ صرف اس کا سہرا اپنے سر باند ھ رہے ہیں ، یوپی کانگریس کے ترجمان امرناتھ اگر وال نے کہا کہ مارچ پر امن رہا اور پولیس نے انہیں سنی وقف بورڈ کے دفتر کے قریب گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بسوں میں بٹھا کر پولیس لائن لے جایا گیا اور ہمارے نام درج کرنے کے بعد پولیس نے تمام قائدین کو رہا کردیا ۔ اسی دوران ریاست کے مختلف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرس سے بھی احتجاجی مارچ نکالے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

100 days of Narendra Modi: Mixed reactions from the youths
AAP slams Narendra Modi government for failures

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں