آئی اے این ایس
سیاسی قائدین اور جماعتوں نے لو جہاد کا مسئلہ اٹھانے پر آج بی جے پی کو نشانہ تنقید بنایا ۔ واضح رہے کہ لو جہاد کی اصطلاح مسلم نوجوانوں کو یہ الزام دینے کے لئے استعمال کی جاتی ہے وہ ہندو لڑکیوں کو رجھا کر ان سے شادی کرتے ہیں اور پھر انہیں زبردستی اسلام قبول کراتے ہیں۔ وزیر شہری ترقی اور سینئر سماج وادی پارٹی قائد محمد اعظم خان نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ ایسے بے بنیاد مسائل اٹھاتے ہوئے مسلمانوں کی توہین کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے یہاں ایک تقریب میں بی جے پی کی جانب سے اٹھائے گئے اس مسئلہ پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم خود مسلمانوں کا بھلا نہیں چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ دیش کا بادشاہ نہیں چاہتا کہ اقلیتوں کا بھلا ہو ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہائی توہین آمیز بات ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیاجارہا ہے ۔ مسلمان ذلت، دہشت اور خوف کے عالم میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ بہوجن سماج پارٹی کے سینئر قائد سوامی پرساد موریہ نے’’لو جہاد‘‘ کی اصطلاح کو پاگل ذہنوں کی پیداوار قرار دیا اور حکمراں سماج وادی پارٹی اور بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ یہ دونوں مل کر سماج میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ریاستی اسمبلی میں قائد اپوزیشن نے کہا کہ چیف منسٹر اکھلیش یادو کی حکومت میں ریاست میں سینکڑوں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہورہی ہیں اور صورتحال انتہائی دھماکو ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف بہوجن سماج پارٹی سربراہ مایاوتی ہی ایسی صورتحال سے نمٹ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام سماج وادی پارٹی اور بی جے پی کا کھیل سمجھ گئے ہیں۔ اور وہ2017ء کے اسمبلی انتخابات میں انہیں سبق سکھائیں گے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں