یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر کانگریس کی تنقید کا موثر جواب دینے کے موڈ میں آج کہا کہ ان کی حکومت انتخابات میں شکست کھائے ہوئے افراد کی کوششوں کے باوجود امن و ہم آہنگی کی برقراری اور ملک کے اتحاد کے تحفظ کے مسئلہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔مودی نے جو بی جے پی قومی کونسل کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے، پارٹی کارکنوں سے خواہش کی کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ ملک کے عظیم تر مفاد میں فرقہ وارانہ فضا مکدر نہ ہونے پائے۔’’ووٹ بنک سیاست میں وہ لوگ ملوث ہورہے ہیں جو سماجی تانے بانے کو بکھیرنے اپنی (انتخابی)شکست قبول نہیں کررہے ہیں ۔‘‘وزیر اعظم نے کہا کہ امن و ضبط کی برقراری حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ ملک کے ترقیاتی ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے لئے سب سے پہلے امن درکار ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بی جے پی وہ پارٹی نہیں ہے جو ادنی قسم کے الزامات سے مرعوب ہوجائے گی ۔ نریندر مودی نے کہا کہ’’ملک پارٹی سے بالا تر ہے‘‘۔ اس پس منظر میں انہوں نے جنتا پارٹی کے ساتھ جن سنگھ کے انضمام کا حوالہ دیا جو1977میں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انضمام اس وقت قوم کے عظیم تر مفاد میں ہوا تھا ۔ وزیر اعظم نے سابق واجپائی حکومت کی جانب سے کئے گئے نیو کلیر دھماکہ(تجربہ) کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ عالمی رائے پر توجہ دئیے بغیر قومی مفاد میں یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔ مودی نے یہ بھی کہا کہ ملک کے کسانوں کے مفاد کے پیش نظر ہندوستان نے غذائی سبسیڈیز پر عالمی ادارہ تجارت( ڈبلیو ٹی او) کے تسہیل پر اجکٹ پروٹوکول پر دستخط نہیں کئے ۔ وزیراعظم نے سابقہ یوپی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میری حکومت نے مذکورہ مسئلہ پر سخت موقف اختیار کیا جب کہ جو لوگ انتخابات کے دوران غذائی سلامتی کی بات کرتے تھے وہ ایسا نہیں کرسکے ۔
امیت شاہ’’ میان آف دی میاچ‘‘
پی ٹی آئی کے بموجب وزیر اعظم مودی نے حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کے لئے امیت شاہ کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے انہیں’’ میان آف دی میاچ‘‘قرار دیا ۔ مودی نے یہاں بی جے پی کی قومی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ’’انتخابات کے بعد پارٹی کی قومی کونسل کا یہ پہلا اجلاس ہے ۔انتخابی کامیابی کے لئے پارٹی کے کروڑہا کارکنوں نے کام کیا ہے۔ راج ناتھ سنگھ ’ٹیم کے کپتان تھے ۔ ان کی کپتانی کے تحت پارٹی ورکرس نے کامیابی حاصل کی اور امیت بھائی شاہ میان آف دی میاچ ہیں‘‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ امیت شاہ کو بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں اور یقین ہے کہ بی جے پی اپنی نئی قیادت کے تحت کامیابی حاصل کرے گی ۔ لوک سبھا انتخابات کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ’’انتخابی پنڈتوں(ماہرین) نے ہمیں کوئی موقع نہیں دیا لیکن عوام نے اپنا فریضہ ادا کیا۔ اب ہماری باری ہے۔ ہم عوام کی امنگوں کی بہتر انداز میں تکمیل کریں گے ‘‘۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ پارٹی صدارت راج ناتھ سنگھ کے استعفیٰ کے بعد گزشتہ9جولائی کو امیت شاہ کو بی جے پی کا صدر مقرر کیا گیا۔ راج ناتھ سنگھ نے نریندر مودی کا بینہ میں اپنی شمولیت کے لئے پارٹی صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بی جے پی پارلیمانی بورڈ نے اگرچہ شاہ کے تقرر کی منظوری دے دی ہے تاہم بی جے پی کے دستور کے تحت اس تقر ر کو پارٹی کی قومی کونسل کی منظوری بھی ضروری تھی ۔ آج پارٹی قومی کونسل کے اجلاس میں ملک بھر سے سینئر پارٹی قائدین نے شرکت کی ۔
Those who lost polls still engaging in vote-bank politics: PM
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں