شرح نمو میں اضافہ یو پی اے حکومت کے اقدامات کا نتیجہ - چدمبرم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-31

شرح نمو میں اضافہ یو پی اے حکومت کے اقدامات کا نتیجہ - چدمبرم

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ملک کی معیشت کی ترقی کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے آج کہا کہ پہلے سہ ماہی کے دوران5.7فیصد ترقی یوپی اے حکومت کی اس پیش قیاسی کو درست ثابت کرتی ہے کہ2014-15کے اوائل میں معیشت کا احیاء ہوگا ۔ اور یہ ماضی میں کئے گئے مالی اقدامات کا نتیجہ ہے ۔ واضح رہے کہ2014-15کے پہلے سہ ماہی کے دوران مجموعی داخلی پیداوار کے اعدادو شمار کل جاری کئے گئے ۔ چدمبرم نے ایک بیان میں کہا کہ اس ترقی پر کانگریس پارٹی اور وہ فطری طور پر خوش ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ5.7فیصد شرح نمو سے ہمارے اس موقف کی توثیق ہوتی ہے کہ معاشی انحطاط کو2013-14کے وسط میں روک دیا گیا تھا اور ہم نے یہ پیش قیاسی کی تھی کہ 2014-15کے اوائل میں معاشی ترقی کا احیاء ہوگا ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ پہلا سہ مہای اپریل اور جون کے درمیان کا عرصہ ہوتا ہے ، انہوں نے کہا کہ یوپی اے حکومت 26مئی کو 2014تک بر سر اقتدار رہی تھی ۔ اسی لئے ہم قانونی طور پر معیشت کے احیاء کا سہرا اپنا سر باندھنے کے حق دار ہیں حالانکہ ابھی کافی کچھ کیاجانا باقی ہے ۔
چدمبرم نے اس اعتماد کااظہار کیا کہ اگر موجودہ حکومت یوپی اے کی پالیسیوں کو جاری رکھے تو جاریہ مالیاتی سال کے دوران5.5فیصد کی شرح سے زیادہ ترقی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے مزیدتسلیم کیا ہے کہ یہ اعداد و شمار متوقع خطوط پر ہیں ۔ اگر این ڈی اے حکومت یوپی اے کی رکھی گئی بنیادوں کو مضبوط کرتی ہے تو مجھے یقین ہے کہ2014-15میں معیشت زائد از5.5فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی۔ چدمبرم ے کہا کہ یوپی اے حکومت نے مینکو فیکچرنگ ، برقی اور کانکنی کے شعبوں کے احیاء کے لئے متعددا قدامات کئے تھے، جن میں اکسائز ڈیوٹی میں کمی بھی شامل ہے ۔ اس کے علاوہ مالیاتی خدمات شعبہ میں متعدد اقدامات کئے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وجہ سے معیشت کے اہم شعبوں میں ترقی ہوئی ہے اور سی ایس او کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار اس کا ثبوت ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کانکنی ،مینو فیکچرنگ اور خدمات شعبہ کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے ملک کی شرح نمو ڈھائی سال میں پہلی مرتبہ سب سے زیادہ درج کی گئی ہے ۔

بہتر ہوتی معیشت ، افراز زر پر قابو پانے کی کوشش تیز : جیٹلی
نئی دہلی سے یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اس تاثر کو دو ٹوک مسترد کرتے ہوئے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی لامرکزیت ختم کردی ہے ، آج کہا کہ جمہوریت میں ایک سرگرم وزیر اعظم سے لامرکزیت کو تقویت ملتی ہے لیکن مواخذہ کا ماحول ختم نہیں ہوتا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے جاپان روانہ ہونے کے بعد یہاں میڈیا سینٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ این ڈی اے حکومت کا ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت والی سابقہ یوپی اے حکومت سے موازانہ نہیں کیاجاسکتا ،کیونکہ30سال بعد قومی سطح پر کسی ایک سیاسی جماعت کو عوام سے پہلے مرتبہ مکمل اکثریت ملی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں جیٹلی نے کہا کہ ان کی وزارت دفاع، خزانہ اور سرمایہ کشی سمیت سبھی اہم وزارتیں فیصلہ سازی میں آزاد ہیں البتہ سنجیدہ اور دوررس نتائج کے حامل فیصلوں کے لئے وزیر اعظم کی منظوری جمہوری روایت کا حصہ ہے ۔ ہر چند کہ جیٹلی نے میڈیا سے ملاقات کے اس موقع کو حکومت کی سودنوں کی کارکردگی سامنے لانے سے راست طور پر نہیں جوڑا لیکن اپنی وزارتوں کے حوالے سے انہوں نے پچھلے تین مہینے کو قومی ترقی کے محاذ پر بہبود رخی بحالی کے مہینے قرار دئیے اور کہا کہ5.5فی صدر شرح نمو کی جگہ5.7فی صد شرح نمو سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ حکومت چلانے کی جگہ اچھی حکمرانی سے کام لیاجارہا ہے ، کلیدی شعبہ مضبوط بنائے جارہے ہیں اور اکویٹی مارکیٹ نئی بلندیاں سر کررہی ہیں ۔ ساتھ ہی افراط زر پر قابو پانے کو اولین ترجیح دی جارہی ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ اگرچہ بارش توقع کے مطابق نہیں ہوئی اور مانسون نے خاطر خواہ طور پر ملک کااحاطہ نہیں کیا ، باوجودحکومت کے پاس غذائی اجناس کا اسٹاک اطمینان بخش طور پر موجود ہے جس کی مدد سے افراد زر قابو پانے میں کامیابی ضرور ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ5.7فی صدشرح نمو سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے ۔ حکومت اسی کے ساتھ مالی خسارے کو بھی بڑھنے سے روکنا ہے ۔ سابقہ حکومت نے اس کے لئے4,1کا نشانہ مقرر کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر اور مالی خسارہ دونوں ہی بڑی آزمائشیں ہیں اور حکومت مثبت طور پر دونوں سے نمٹ رہی ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا بھی معیشت پر حوصلہ افزا اثر پڑا ہے ۔ اشیاسازی اور سروس سیکٹردونوں کو مربوط ڈھنگ سے موثر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس لحاظ سے ہندوستان بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ اس موقع پر وزیر صنعت و تجارت نرملا سیتارمن اور مالیاتی سکریٹری اروند مایا رام ، ریاستی وزیر سکریٹری شکتی کانتا داس، مالی خدمات کے سکریٹری جی ایم سندھو ، اور سرمایہ کاری کے سکریٹری روی ماتھر موجود تھے ۔

It Is UPA Govt Who Should Get Credit for GDP Increase: Chidambaram

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں