اتر پردیش کے واقعات فرقہ وارانہ فسادات نہیں تھے - ملائم سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-15

اتر پردیش کے واقعات فرقہ وارانہ فسادات نہیں تھے - ملائم سنگھ

نئی دہلی
یو این آئی
فرقہ پرستی کے معاملے پر سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے لیڈر ملائم سنگھ یادو کے طنز نے حکمراں بی جے پی کے اراکین کو مشتعل کردیا اور دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر ملک کا ماحول خراب کرنے کا الزام عائد کیا ۔ دوپہر دو بجے اپرینٹس شپ(ترمیمی) بل پاس ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر ایم تھمبی دورئی نے باضابطہ193کے تحت فرقہ وارانہ تشدد سے نپٹنے کے لئے بااثر نظام کی ضرورت پر پھر سے بحث کی شروعات کی اور مسٹر یادو کا نام لیا۔ ملائم سنگھ نے خود کو فرقہ وارانہ سیاست کا سب سے بڑا شکار قرار دیا اور کہا کہ مظفر نگر اور سہارنپور میں دو فریقوں کے درمیان کسی بات پرہونے والے جھگڑے کی وجہ سے تشدد ہوا تھا۔ وہ فساد نہیں تھے۔ ملائم سنگھ نے کہا کہ سیاست داں سہارنپور، مرادآباد ، اور مظفر نگر کے واقعات کو فساد قرار دے رہے ہیں ۔ اس درمیان انہوں نے بی جے پی کے یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایودھیا کی پنچ کوسی پریکرما کے ذریعہ فساد کرانے جارہے تھے اس پر یوگی آدتیہ ناتھ اور کئی اراکین نے احتجاج کیا۔ ملائم سنگھ نے انہیں یہ کہہ کر مزید مشتعل کردیا کہ بی جے پی کے لوگ ان سے پریشان ہورہے ہیں ۔ اسی نوک جھونک کے درمیان ملائم سنگھ نے بی جے پی کو بتایا کہ ایس پی کو لوگ سبھا انتخابات میں بے شک سیٹیں نہیں ملی ہیں لیکن اس کا ووٹ صرف ایک فیصد ہی کم ہوا ہے ۔ یعنی بی جے پی کو اس سے خطرہ لاحق ہے ۔ انہوں نے یوگی کونشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب ان کی پارٹی کو فساد کرانے میں کامیابی نہیں ملنے والی ۔ جب انہوں نے بی جے پی کے لوگوں کومشتعل کرناجاری رکھاتو پارٹی کے رمیش بدھوڑی ، پرہلادپٹیل ، یوگی آدتیہ ناتھ اور کئی اراکین نے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ وہ ملائم سنگھ کی غیر پارلیمانی زبان کو ایوان کی کارروائی سے نکال دیں ۔ کانگریس کے محمد اسرار الحق نے کہا کہ صدیوں سے ہندو اور مسلمان اس ملک میں ساتھ مل کر رہتے رہے ہیں ۔ یہ گنگا جمنی تہذیب ہندوستان کے تاج میں نگینہ کی طرح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج لوگوں کے مابین نفرت بڑھ رہی ہے فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں کمی آئی ہے ۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نا سازی صحت کی وجہ سے ایمس میں شریک ہوئے تھے اس لئے بحث کا جواب دینے ایوان میں حاضر نہ ہوسکے ۔

نئی دہلی سے ایک علیحدہ اطلاع میں اعتماد نیوز کے بموجب لوک سبھا میں بیرسٹر اسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اور صدر مجلس کی جانب سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں پوچھے گئے دس سوالات سے بی جے پی بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے ۔ ان سوالات کا جواب دینے کی بجائے بی جے پی کے رکن کیرتی آزاد نے آج بحث کے دوران سولات کئے۔ اس وقت بیرسٹر اویسی ایوان میں موجود نہیں تھے ۔ بی جے پی رکن نے اور صدر مجلس کے علاوہ قائد مقننہ اکبر الدین اویسی کا نام لیے بغیر ان پر تنقیدیں کی۔ جب کیرتی آزاد سوالات کررہے تھے تو کانگریس کے پارلیمانی قائد ملک ارجن کھرگے نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ کیرتی آزاد ایک رکن کے خلاف بات کررہے ہیں جو اس وقت ایوان میں نہیں ہے جب اپوزیشن کے ارکان غیر حاضر رکن کے بارے میں بات کررہے تھے تو انہیں بی جے پی کے ارکان نے روک دیا تھا اس لئے کیرتی آزاد کو بھی ایک غیر موجود رکن سے متعلق بات نہیں کرنی چاہئے ۔ جس پر کیرتی آزاد نے کہا کہ اویسی صاحب کو کل ہم نے سنا آج میں بھی ان سے سوالات کرنا چاہتا تھا اس لئے سوالات کئے ۔ اس کے بعد بی جے پی کے رکن نے کہا کہ عراق میں آئی ایس آئی قتل عام کررہا ہے لیکن اس پر کچھ نہیں کہاجاتا ۔ سعودی عرب میں ایک پیپسی پینے والے بھارتی پر حملہ کیاجاتا ہے اس پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے اور ہندوستان میں سیکولرزم کی باتیں کرتے ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں