برطانوی حکومت پر اسرائیل پالیسی پر نظر ثانی کیلئے زبردست دباؤ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-07

برطانوی حکومت پر اسرائیل پالیسی پر نظر ثانی کیلئے زبردست دباؤ

لندن
آئی اے این ایس
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون پر اسرائیل سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کے لئے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ اسی دوران نائب وزیر اعظم ٹک لیگ اور اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر ایلیکس سلیمنڈ نے اسرائیل کو اسلحہ لائسنس فوراً منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ نائب وزیر اعظم کلیگ نے اسرائیل پر اپنے شہریوں(عوام) کے دفاع کے لئے غزہ پر حملوں میں حد سے زیادہ تجاوز کرنے کاالزام عائد کیا ہے ۔ روزنامہ ایشین لائٹ نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ کیمرون کی کنزرویٹیو پارٹی2010سے نک کلیگ کے لیبرل ڈیموکریٹس کی شراکت سے ملک پر حکمراں ہے ۔ برطانوی اخبارات نے قبل ازیں یہ انکشاف کیا تھا کہ 42بلین پاؤنڈس کی مالیت کے اسلحہ و بارود ایکسپورٹ لائسنس 130برطانوی دفاعی سازو سامان تیار کرنے والوں کے لئے منظور کیا گیا ہے۔ اسرائیل کو2010سے اس کے تحت فوجی سازو سامان فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ ان تمام فوجی سازو سامان میں اسلحہ کنٹرول اور نشانہ باز نظام سے لے کر گولہ بارود ،ڈرونس اور بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہیں ۔ ان تمام سازو سامان کا استعمال غزہ کے خلاف حالیہ فوجی کارروائیوں میں اسرائیل نے کیا ہے۔ کلیگ نے بتایا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ برطانوی تعلقات سے متعلق بیرونیس سعیدہ وارثی کی تشویش کی تائید کرتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو اسلحہ بارود فروخت کرنے کے لائسنس فوری طورپر معطل کئے جائیں اور بعد ازاں اس بات کا جائزہ لیاجائے کہ مستقبل میں آیا ان کے احیاء کی گنجائش ہے ۔ برطانوی سیاست میں انتہائی اثر و رسوخ کی حامل مسلم خاتون بیروٹیس سعیدہ وارثی غزہ کے حوالہ سے عہدہ سے مستعفیٰ ہوگئی تھیں ۔ انہوں نے حکومت پر غزہ میں جارحانہ کارروائیں رکنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا تھا ۔ وارثی نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران باقاعدہ اور غیر رسمی اجلاس کے دوران اپنے فیقوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتی رہی ہیں کہ غزہ پر ہماری موجودہ پالیسی اخلاقی اعتبار سے ناقابل مدافعت ہے۔ علاوہ ازیں اس پالیسی کا برطانوی مفادات سے کوئی تعلق بھی نہیں ۔ اندرون ملک اور بین الاقوامی سطح پر ہمیں اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے ۔ بالآخر میں نے یہ محسوس کیا کہ حکومت اپنے موقف پر اٹل ہے اور اصولی طور پر میں نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اپنے رفیق اب ڈیمس اور بزنس سکریٹری ونس کیبل کے ساتھ لائسنس معطل کرنے کو قطعیت دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سلسلہ میں ایک اعلان بہت جلد کیاجائے گا۔ لائسنس کی معطلی کے حوالہ سے کبیل نے کہا کہ سینئر اب ڈیمس حکومت میں داخلی طور پر اس موضوع پر بات چیت کرتے رہے ہیں تاہم فوری اتحاد کے شراکت داروں کے ساتھ اتفاق رائے ہنوز نہیں ہوسکا ہے۔ توقع ہے کہ وہ جلد ہی اپنا موقف تبدیل کرنے پر ضا مندی کا اظہا رکریں گے ۔ ڈاؤنگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اسرائیل کو ایکسپورٹ لائسنس پر نظر ثانی ہورہی ہے اور اسرائیلی کارروائی کے آغاز کے بعد سے اسے نئے فوجی لائسنس جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ ایکسپورٹ لائسنس کی معطلی کوئی معمولی بات نہیں ہے اوراہم اس تعلق سے سنجیدگی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ہمیں حقائق کا مکمل جائزہ لینا پڑے گا ۔ بیشتر ممالک نے یہی رویہ اختیار کررکھا ہے ۔ دریں اثناء حکومت اسکاٹ لینڈ نے غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر اسرائیل پر فوری طورپر اسلحہ تحدیدات عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اسکاٹ لینڈ کے وزیر خارجہ حمزہ یوسف نے اسرائیل کی جانب سوالات کے جواب میں اسرائیلی کارروائیوں کو حد سے زیادہ تجاوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد سے یہبات خود بخود ثابت ہوجاتی ہے ۔ اقوام متحدہ نے یہ خیال ظاہر کیا کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے اندیشے موجود ہیں۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سکریٹری بان کیمون نے رفح میں اقوام متحدہ کے ایک اسکول پر گولہ باری کے واقعات کو مجرمانہ کارروائی قرار دیا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہوگا کہ روزنامہ دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق آپریش پروٹیکٹیو ایج کے تحت ہرمز ڈرون بھی استعمال کئے گئے ہیں۔ برطانوی کمپنیوں کے علاوہ اس کے ذیلی کمپنیوں کی جانب سے سربراہ اسلحہ کا استعمال بھی غزہ کے خلاف حالیہ کارروائیوں کے دوران ہوا ہے ۔

UK government under pressure to change Israel policy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں