افطار پارٹی اور عید مبارک - لوک سبھا میں وزیر اعظم تنقید کا نشانہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-06

افطار پارٹی اور عید مبارک - لوک سبھا میں وزیر اعظم تنقید کا نشانہ

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے افطار پارٹی کے عدم اہتمام اور عیدالفطر کی مبارکباد نہ دینے پر لوک سبھا میں آج ترنمول کانگریس اور کانگریس کے ارکان نے نئی حکومت پر شدید تنقید کی اور ایوان میں زبردست ہنگامہ برپا ہوگیا ۔ اپوزیشن اور حکمراں صفوں کے ارکان کے درمیان بار بار تلخ الفاظ کا تبادلہ عمل میں آیا۔حکومت نے اپوزیشن کے اس دعویٰ کی پرزور تردید کی کہ اس مرتبہ عید کی مبارکباد نہیں دی گئی اور کہا کہ وہ(حکومت )تمام مذاہب کی بقائے باہم پر یقین رکھتی ہے ۔ افطار پارٹی کا اہتمام نہ کرنے اور مبارکباد نہ دئیے جانے کا مسئلہ صٖفر وقفہ کے دوران ترنمول کانگریس کے سدیپ بندوپادھیائے نے اٹھایا اور کہا کہ وزیر اعظم پوجا کے لئے اگر نیپال میں پشوپتی ناتھ مندر جاسکتے ہیں تو ان سے یہ بھی توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ اس ملک کے عوام کے ایک بڑے طبقہ کے جذبات و احساسات کے پیش نظر عید کی مبارکباد بھی دیں گے ۔ اس مرحلہ پر حکمراں بی جے پی کے ارکان اپنی اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور وزیر اعظم کے دورہ مندر کا حوالہ دیئے جانے پر اعتراض کیا۔(وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے حالیہ دورہ نیپال کے دوران مندر کے درشن کئے تھے )۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے ارکان کو خاموش بیٹھنے کی تلقین کی اور کہا کہ ترنمول کانگریس کے رکن مندر میں مودی کی پوجا پر اعتراض نہیں کررہے ہیں ۔ بندوپادھیائے نے بی جے پی ارکان سے خواہش کی کہ وہ جلد بازی میں کوئی نتیجہ اخذ نہ کریں کیوں کہ وہ(بندوپادھیائے) مودی کے دورہ مندر پر کوئی اعتراض نہیں کررہے ہیں بلکہ اس دورہ کی ستائش کررہے ہیں کیونکہ ہندوستان ایک متنوع اور وسیع ملک ہے اور ہر شخص کو کسی بھی مذہب کو اختیار کرنے اور اس پر عمل کرنے کا حق ہے ۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ مناسب ہوتا کہ وزیر اعظم عید کے موقع پر عوام کے نام ایک پیام(مبارکباد) جاری کرتے ۔ بندوپادھیائے نے اس اہمیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی کہ ہندوستان صدیوں سے سیکولر اقدار پر عمل کر تا آرہا ہے اور مساوات و نیز تمام مذاہب کے احترام کا علمبردار رہا ہے ۔
بندوپادھیائے نے حکومت کو’’بدی کی ایسا طاقتوں‘‘ کے ابھرنے کے خلاف خبردار کیا جو فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمیشہ چوکس رہنا چاہئے ورنہ عوام کی سلامتی اور ملک کے سیکولر تانہ بانہ کو خطرہ لاحق ہوجائے گا ۔ ایک طرف بی جے پی اور دوسری طرف ترنمول کانگریس و نیز کانگریسی ارکان کے درمیان تلخ کلامی کے بیچ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ حکومت ’’سروادھرم سبھو‘‘ پر یقین رکھتی ہے اور اس نے سب کو عید کی مبارکباد دی ہے۔ بعد میں اجلاس کے مختصر التوا کے بعد مسئلہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کانگریسی قائد ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ پشو پتی ناتھ مندر پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اس مرتبہ افطار پارٹی کی میزبانی نہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک روایت کو توڑا ہے ۔ چودھری نے یا ددلایا ککہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی افطار پارٹی دیا کرتے تھے ۔ تمام مذاہب کا احترام کرنا ہندوستان کی روایت رہی ہے اور ہندوستان’’جیو اور جینے دو‘‘ کے فلسفہ پر ہمیشہ سے یقین رکھتا ہے ۔ حکمراں صفوں سے پرشور احتجاج کے بیچ سمترا مہاجن نے کانگریسی رکن سے خواہش کی کہ وہ کوئی شخصی مسائل کے حوالے نہ دیں اور ان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جائے گا۔ سمترا مہاجن نے کہا کہ’’ یہ مقام افطار پارٹی کے مطالبہ کا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر پارلیمانی امور نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ یہ حکومت تمام مذاہب کی مساوات کو پیش نظر رکھتی ہے ۔ کانگریس ، ترنمول کانگریس اور بی جے پی ارکان کے درمیان زبانی جھڑپیں جاری ہی تھیں کہ اسپیکر نے دیگر مسائل نمبر پر لئے۔ قبل ازیں کانگریسی ارکان احتجاج کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں پہنچ گئے تھے کیونکہ مسئلہ پر چودھری کو اظہار خیال کی اجازت نہیں دی جارہی تھی تاہم جب مختصر التوا کے بعد ایوان کا اجلاس دوپہر 12:30بجے دوبارہ شروع ہوا تو کانگریسی رہنما ملکار جن کھرگے نے اسپیکر پر زور دیا کہ چودھری کو اظہار خیال کی اجازت دی جائے ۔ چنانچہ اسپیکر نے اس مطالبہ کو قبول کرلیا اور چودھری نے اظہار خیال کیا۔

Cong targets Modi for not hosting iftar party
Opposition targets Modi for not greeting nation on Eid

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں