امریکی ریاست فرگوسن مسوری میں دوسری رات بھی ہنگامے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-19

امریکی ریاست فرگوسن مسوری میں دوسری رات بھی ہنگامے

فروگوسن(مِسوری)
رائٹر
امریکی ریاست مسوری کے گورنر جے نکسن نے آج بتایا کہ وہ سینٹ لوئی کے مضافاتی علاقہ فرگوسن میں امن کی بحالی کے لئے نیشنل گارڈ روانہ کریں گے ۔ اس سے قبل حکام نے احتجاجی ہجوم کو ذریعہ طاقت منتشر کیا ۔ یہ ہجوم گزشتہ ہفتہ پولیس فائرنگ میں ایک غیر مسلح سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کررہا تھا ۔ نکسن نے ایک عاملانہ حکم پر دستخط کرتے ہوئے امریکی نیشنل گارڈس کی تعیناتی کی ہدایت دی اور کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر مالٹو کاکٹیل (بوتلیں) پھینکی تھیں اور فائرنگ کی تھی ۔ کل رات پیش آنے والے ان واقعات کے تعلق سے گورنر کا بیان عینی شاہدین کے بیان سے بہت مختلف ہے ۔ نکسن نے اپنے ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ آج رات دعائیہ اجتماع اور پر امن احتجاجیوں میں ایک منظم اور مختلف افراد کے بڑھتے ہوئے ہجوم کی مجرمانہ حرکات کے سبب شدید خلل پڑا ۔ مذکورہ افراد میں سی کئی افراد اس علاقہ اور ریاست کے باہر سے تھے اور ان کی حرکات سے فرگوسن کے مکینوں اور تجارتی سرگرمیوں کی جو کھم لاحق ہوگیا تھا ۔ سینٹ لوئی کے مضافاتی علاقہ فرگوسن میں جہاں کشیدگی ہے ، آج دوسری رات بھی 12بجے سے کرفیو نافذ کردیا گیا ۔ اس علاقہ میں مظاہروں، تشدد اور لوٹ مار کے واقعات کے سبب فضا کشیدہ ہے ۔ گزشتہ9اگست کو ایک سفید فام پولیس عہدیدارڈارن ولسن کی فائرنگ میں سیاہ فام نوجوان18سالہ مائیکل براؤن کی ہلاکت کے بعد سے یہ ہنگامے شروع ہوئے۔ کل شام کرفیو کے نفاذ سے کئی گھنٹے قبل فرگو سن میں سینکڑوں احتجاجیوں کو منتشر کرنے پولیس نے آنسو گیس اور دھوئیں کے شل برسائے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس کے بعد کئی خاندان جن میں چھوٹے بچے بھی شامل تھے ، محفوظ مقامات کی طرف دوڑ پڑے ۔
ایک45سالہ شخص اینتھونی ایلیز نے بتایا کہ دھویں کے بموں کا استعمال بالکل غیر ضروری تھا ، اور یہ بم کسی اشتعال کے بغیر استعمال کئے گئے ۔ احتجاج کی قیادت ، موٹر سیکلوں پر سوار بچے کررہے تھے اور یہ بچے گھر جاؤ گھر جاؤ کے نعرے لگارہے تھے ۔ مسوری ہائی وے پٹرول(طلایہ گرد دستہ) نے بتایا کہ’’ جارحیت پسند افراد نفاذ قانون کی ایک چوکی میں گھسنے کی کوشش کررہے تھے۔ حفاظت عامہ کو یقینی بنانے بکتر بند گاڑیوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔ مذکورہ دستہ کے انچارچ کارپورل جسٹن ویٹلی نے بتایا کہ ’’ہم نے انہیں(احتجاجیوں کو) واپس جانے کا حکم دیا ۔ کئی بار ایسی کوششوں کے بعد انہیں منشتر کرنے ہم نے دھویں کے شل کا استعمال کیا۔ اسٹیٹ ہائی وے پٹرول کے کیپٹن ران جانسن نے رات دیر گئے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ مالٹو کاکٹیلس پھینکے گئے ۔ لوٹ مار ، فائرنگ ، غنڈہ گردی اور تشدد کے دیگر واقعات پیش آئے ۔ جس سے صاف ظاہر وہتا تھا کہ یہ واقعات اچانک پیش نہیں آئے ۔ ہجوم میں سے بعض افراد کی حرکات’’مربوط‘‘ پہلے سے سوچی سمجھی اور مجرمانہ نوعیت کی تھی ۔ میرے لئے اس کے سوار چارہ نہ تھا کہ قدرے زیادہ سطح پر جواب دیا جائے ۔‘‘بیشتر احتجاجی پرامن تھے ۔ چند افراد نے تشدد اور تباہی مچائی ۔ جانسن نے بتایا کہ رات 8بج کر25منٹ پر ایک سیویلین کی فائرنگ کے جواب میں پولیس نے جوابی کارروائی جس کے بعد پولیس کی جانب گولیاں چلائی گئیں اور مالٹو کاکٹیلس پھینکے گئے ۔ کم از کم ایک شخص کو گولی لگی۔ کئی افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہ۔ پولیس کا کوئی رکن زخمی نہیں ہوا ۔ سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ فرگوسن میں آج اسکولس بند رہے ۔ مائیکل براؤن کی نعش کا پوسٹ مارٹم ایک خانگی ہسپتال میں کرایا گیا ۔ابتدائی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ براؤن پر کم از کم6بار فائرنگ کی گئی ۔ اخبار نیویارک ٹائمز نے کل رات یہ اطلاع دی۔ مذکورہ اخبار نے سابق چیف میڈیکل اکزامنر برائے شہر نیویارک مائیکل ایم بیڈن کے حوالہ سے بتایا کہ براؤن کے سر میں2گولیاں ماری گئیں ۔ یہ گولیاں زیادہ قریب سے نہیں چلائی گئیں کیونکہ متوفی کی نعش پر بارود کا کوئی نشان نہیں پایا گیا ۔ براؤن کے خاندان نے آج صبح بیڈن سے سینٹ لوئی میں ملاقات کی تاکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں ۔ قبل ازیں کل امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے وفاقی حکومت کی سطح پر براؤن کی نعش کا پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم دیا تھا اور متوفی کے خاندان کو ونیز سیاہ فام لوگوں کو یقین دلانے کی کوشش کی گئی کہ تفصیلی تحقیقات کرائی جائیں گی۔ پولیس نے بتایا کہ ڈارن ولسن نے براؤن سے خواہش کی تھی کہ وہ سڑک سے ہٹ کر پگڈنڈی پر چلاجائے جب کہ براؤن نے پٹرولنگ کار کے قریب پہنچ کر ولسن کے ساتھ دھینگا مشتی کی اور اس کی سروس گن لینے کی کوشش کی ۔ اس مرحلہ میں براؤن پر گولی چلائی گئی ۔ اسی دوران خبر ملی ہے کہ مسوری میں گڑ بڑ کے واقعات جاری ہیں ۔ ایک ہفتہ قبل کیلیفورنیا میں ایک غیر مسلح سیاہ فام شخص کی فائرنگ میں موت پر کل لاس اینجلس میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر500افراد نے احتجاج کیا ۔ یہ ریالی پرامن رہی۔یہ احتجاجی اپنے ساتھ جوپوسٹر اٹھائے ہوئے تھے ان پر ’’ہاتھ اوپر ہیں فائرنگ مت کرو۔‘‘ کے نعرے درج تھے ۔ یہ نعرہ ان اطلاعات کے پس منظر میں دیا گیا تھا ک فرگوسن میں جب براؤن پر گولی چلائی گئی تھی تو اس نے اپنے ہاتھ اوپر کردئیے تھے۔‘‘

National Guard Troops Fail to Quell Unrest in Ferguson

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں