لاہور میں داکٹر طاہر القادری کے خلاف قتل کا مقدمہ درج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-11

لاہور میں داکٹر طاہر القادری کے خلاف قتل کا مقدمہ درج

اسلام آباد
پی ٹی آئی
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور کارکنوں کے خلاف پنجاب پولیس کے اہلکار کانسٹبل محمد اشرف کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔ یہ مقدمہ لاہور کے تھانے نصیر آباد میں درج کیا گیا ہے اور اس میں قتل ، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ تھانہ نصیر آباد کے محرر آصف نے بتایا کہ کانسٹبل محمد اشرف جمعہ کی شب ماڈل ٹاؤن کچہری کے قریب پیدل جارہا تھا کہ عوامی تحریک کے کارکنان نے ان پر حملہ کردیا۔ انہوں نے بتایا کہ کانسٹبل محمد اشرف کو زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔ اس سے قبل ہفتہ کو پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے ایلیٹ پولیس کے ایک سپاہی کو ہلاک اور سو سے زائد پ ولیس اہلکاروں کو زخمی کردیا ہے کہ جب کہ22پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا ہے ۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکن گزشتہ24گھنٹوں سے پنجاب پولیس پر حملے کررہے ہیں جس میں34سالہ سپاہی محمد فیاض ہلاک جب کہ130پولیس افسر اور حکام زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاقہ تھانہ فیصل ٹاؤن میں طاہر القادری کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور عوام میں انتشار پھیلانے کے دو مقدمات پہلے ہی درج ہیں۔ دوسری جانب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے گزشتہ چند روز میں متعدد بار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اپنے کارکنوں کے مبینہ طور پر پنجاب حکومت کے ہاتھوں ہراساں کئے جانے اور گرفتار وں کا دعویٰ کیا ہے ۔
اتوار کی صبح بھی مقامی میڈیا پر صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنان کی گرفتاریوں اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں تاہم ان خبروں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے ۔ اتوار کی صبح بھی مقامی میڈیا پر صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنان کی گرفتاریوں اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں ۔ اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کی لاہور میں کنٹیزز کے ذریعے رکاوٹیں کھڑی کرنے کے خلاف درخواست مسترد کردی تھی ۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق عدالت نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کے عمل کو بنیادی انسانی حقوق کے منافی نہیں قرار دیا ۔ عدالت نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ فراہم کرے ۔ عدالتی فیصلے کے بعد عوامی تحریک کے سربراہہ طاہرہ القادری نے لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ظلم کے پیش نظر اپنے کارکنان کو اپنے اپنے شہروں میں ہی یوم شہداء منانے کے احکامات جاری کئے مگر بعد میں اسے واپس لے کر انہیں ہر حال میں لاہور پہنچنے کا حکم جاری کیا۔
انہوں نے الزام لگایا ہے کہ یوم شہداء میں شرکت کے لئے لاہور آنے والے قافلوں میں شریک سات افراد کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے بے شمار کارکن گولیوں سے شدید زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کی سہولت فراہم کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ طاہر القادری نے الزام عائد کیا کہ مختلف علاقوں سے لاہور آنے والے قافلوں پر شہباز شریف نے ڈائریکٹ گولی چلانے کا حکم دیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے تمام کارکن نہتے تھے جن کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا ۔ تاہم اتوار کی صبح مقامی میڈیا میں ایسی اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ عوامی تحریک کے کارکنان نے پنجاب پولیس اور دیگر حکام کا کسی بھی ممکنہ جھڑپ میں مقابلہ کرنے کے لئے کیل دار ٹنڈے ، حفاظتی جیکٹس اور عینکیں سمیت گیس ماسک بھی جمع کررکھے ہیں۔

Police register cop's murder case against Qadri

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں