بی بی سی
ہندوستان کی شمالی مشرقی ریاست منی پور کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی کارکن اروم شرمیلا کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ اروم شرمیلا منی پور میں مسلح افواج کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے کے لئے14سال سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ منی پور میں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ نافذ ہے جس کے تحت مسلح افواج کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں اور فوج پر کارروائیوں کے دوران زیادتی کے الزامات لگتے رہتے ہیں ۔ اروم شرمیلا نے اس قانون کو ختم کروانے کے لئے نومبر سنہ200میں اپنی بھوک ہڑتال شروع کی تھی لیکن ریاستی حکومت نے ان کے خلاف خود کشی کی کوشش کا مقدمہ قائم کیا کیونکہ تعزیرات ہند کے تحت اپنی جان لینے کی کوشش قانوناً جرم ہے ۔ ان کے وکیل کھائدام منی کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اروم شرمیلا کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں اور صرف الزام کی بنیاد پر انہیں حراست میں نہیں رکھاجاسکتا کیونکہ حکومت اس الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ وہ خود کشی کرنا چاہتی ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک سیاسی مطالبہ کررہی ہیں ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اروم شرمیلا کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں اور صرف الزام کی بنیاد پر انہیں حراست میں نہیں رکھا جاسکتا کیونکہ حکومت اس الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ وہ خود کشی کرنا چاہتی ہیں۔ اروم شرمیلا منی پور کے ایک ہسپتال کے سیکوریٹی وارڈ میں داخل ہیں جہاں انہیں نلکی کے ذریعہ خوراک دی جاتی ہے ۔ ان کے وکیل کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ ریاستی حکومت عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی یا نہیں ۔ اروم شرمیلا کے خلاف اسی نوعیت کا ایک مقدمہ دلی کی ایک عدالت میں بھی قائم ہے جس کی سماعت جلد ہی شروع ہونے والی ہے ۔ ذیلی عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ اروم شرمیلا پر امن انداز میں اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے انسانی حقوق کے لئے اپنی آواز بلند کررہی تھیں۔ادارے کے مطابق انہیں گرفتار کیا ہی نہیں جانا چاہئے تھا اور ان کے خلاف باقی مقدمات کو بھی ختم کردیاجانا چاہئے ۔
Irom Sharmila: India court orders release of hunger striker
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں