پی ٹی آئی؍ رائٹر
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی بندی سے متعلق قاہرہ کی جانب سے پیش تجویز محصور غزہ پٹی بحران کے خاتمہ کا حقیقی موقع ہے۔ انہوں نے تاہم یہ انتباہ بھی دیا کہ تجویز کی منظوری اور اس پر عمل آوری میں تاخیر سے معاملات میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا اندایشہ ہے ۔ السیسی نے دورہ کنندہ اطالوی وزیر اعظم متیورینزی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں خون ریزی اور بحران کے خاتمہ سے متعلق ہماری تجویز حقیقی موقع ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہوگا کہ گزشتہ ماہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جھڑپ شروع ہوتے ہی ایسے معاملات میں روایتی ثالث مصر نے فوراً ہی صلح کی تجویز پیش کی تھی جس سے اسرائیل نے اتفاق کرلیا تھا۔ اسرائیل کے ساتھ ساتھ عرب حکومتوں ، اقوام متحدہ اور امریکہ نے بھی اس تجویز کو منظوری دے دی تھی ۔ اس کے باوجود حماس نے اپنے موقف پر اٹل رہتے ہوئے تجویز مسترد کردی ۔ السیسی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی پیش کردہ تجویز سے حماس اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کے آغاز کی راہ ہموار ہوسکتی ہے ۔ السیسی نے مزید اور نہایت ہی صاف الفاظ میں کہا کہ وقت فیصلہ ساز ہے ۔ غزہ پٹی میں لگی آگ سرد کرنے کا یہ بہترین موقع ہے جسے گنوانے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ فلسطینیوں کی خوں ریزی بند ہونی چاہئے ۔ ہم نے لڑائی بندی کی تجویز بہت پہلے اسی وقت پیش کردی تھی جب ہلاکتوں کی تعداد نہایت کم تھی ۔ اسرائیلی افواج کی زمینی کارروائی شروع ہوتے ہی ہم نے اس جانب پیش قدمی کی تھی تاہم حماس نے اس پر توجہ نہیں دی ۔ فلسطینیوں کی بے تحاشہ خون ریزی کا یہ تیسرا واقعہ ہے ۔ ان کا اشارہ2008اور 2012کی جھڑپوں کی جانب تھا۔ رملہ میں ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ سینئر عہدیدار عظام الاحمد کی زیر قیادت پی ایل او کا ایک وفد اردن سے قاہرہ کے لئے پرواز کرے گا۔
حماس کے جلا وطن عہدیداروں کے علاوہ اسلامی جہاد کے مجاہدین بھی بات چیت میں شریک ہوں گے ۔ لڑائی بندی معاہدہ کی خلاف ورزی کے پیس نظر حماس عہدیداروں نے بات چیت میں شریک نہ ہونے کا اعلان کیا ۔ غزہ میں عہدیداروں کے مطابق1654فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت بے قصو عام شہریوں کی ہے۔8جولائی کو شروع ہونے والی جھڑپ کے دوران63اسرائیلی دراصل غزہ کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ حماس قائدین کی یہ شرط ہے کہ مصر کے زیر ثالثی لڑائی بندی معاہدہ میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ بھی شامل ہونا چاہئے ۔ علاوہ ازیں قاہرہ سے غزہ سے متصل رفح کراسنگ پر پابندیاں بھی ہٹائے جانے کا مطالبہ کیاجارہا ہے ۔ اطالوی وزیر اعظم مصری لڑائی بندی تجویز کے ساتھ اظہار یگانگت کے پیش نظر قاہرہ کے مختصر دورہ پر ہیں ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ خطہ میں استحکام کی بحالی و برقراری میں مصر کا رول انتہائی اہم ہے ۔اٹلی لڑائی بندی سے متعلق مصر کی پیش قدمی اور پہل کی مکمل تائید کرتا ہے کہ یہ بحران کے خاتمہ کا واحد ذریعہ ہے ۔ مصر کی مدد اور اس کے تعاون کے بغیر دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں کامیابی ناممکن ہے ۔
لیبیا میں تشدد کا خاتمہ بھی اس حوالہ سے انتہائی اہم ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے محل نہ ہوگا کہ کل صبح سے تین روزہ لڑائی بندی شرو ع ہوئی تاہم حماس کی جانب سے ایک اسرائیلی فوجی کی گرفتاری کے ساتھ ہی اس کی خلاف ورزی کے واقعات پیش آئے ۔ جون کے اوائل میں عہدہ صدارت پر السیسی کے فائز ہونے کے بعد آج کی مشترکہ پریس کانفرنس اولین باور کی جارہی ہے ۔ السیسی نے یہ بھی کہا کہ مصر اپنا کھویا ہوا وقار اور گم گشتہ طاقت رفتہ رفتہ دوبارہ حاصل کررہا ہے اور سیاسی ، معاشی و سیکوریٹی شعبوں میں تیز قدمی کے ساتھ فاصلے طے کرے گا ۔ مصری عوام میں یہ اعتماد ضروری ہے کہ ایک خوش آئند اور درخشاں مستقبل ان کے انتظار میں ہے اور ملک میں قانون کی حکمرانی جلد ہی عام ہوگی ۔ سیکوریٹی میں اضافہ اور ملک میں استحکام ہوگا۔ السیسی نے یورپ میں مصر پر اعتماد قائم رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مصر کو نہ صرف یورپی نقطہ نظر سے بلکہ مصر کے زاویہ نظر سے بھی دیکھا جائے تاکہ ملک کی حقیقی صورتحال سے آگہی و واقفیت حاصل ہو۔
Egyptian initiative 'real chance' to end Gaza crisis: Sisi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں