عامی آدمی پارٹی کو دوبارہ اقتدار ملنے پر آٹو ڈرائیوروں کی شکایات دور کرنے کا وعدہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-01

عامی آدمی پارٹی کو دوبارہ اقتدار ملنے پر آٹو ڈرائیوروں کی شکایات دور کرنے کا وعدہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
دہلی میں امکانی اسمبلی انتخابات سے قبل اپنی کھوئی اساس دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے صدر عام آدمی پارٹی( اے اے پی) اروند کجریوال نے آج یہاں آٹو ڈرائیورس کی ایک ریالی سے خطاب کیا اور آٹو ڈرائیورس کی شکایات کی حمایت کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ اگر اے اے پی، دوبارہ بر سر اقتدار آجائے تو آٹو ڈرائیورس کی شکایات کا ازالہ کیاجائے گا۔ آج رام لیلا گراؤنڈپر منعقدہ ریالی کو اے اے پی کی انتخابی مہم کا آغاز سمجھاجارہا ہے ۔ یہ گراؤنڈ ، ان کے حامیوں کا روایتی اساس رہا ہے ۔ اس ریالی میں اے اے پی کے تمام اعلیٰ قائدین نے شرکت کی اور یقین ظاہر کیا کہ اگر تازہ انتخابات منعقد ہوں تو یہ پارٹی دوبارہ بر سر اقتدار آجائے گی ۔ کجریوال نے اپنی تقریر میں بی جے پی اور کانگریس دونوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان جماعتوں نے قومی دارالحکومت میں عوام کے مسائل کو حل کرنے ’’کوئی توجہ نہیں دی۔‘‘ کجریوال نے آٹو ڈرائیورس کی شکایات کے ازالہ کے لئے ان ڈرائیورس کی جدو جہد کی مکمل تائید کی ۔ سابق چیف منسٹر دہلی نے کہا کہ معمولی وجوہات کی بنا ء پر آٹو کو تحویل میں ؒ یاجارہا ہے ۔ حتی کہ آٹوڈرائیورس کو رقم دینی پڑ رہی ہے ۔ کجریوال نے کہا کہ ’’ہم دہلی پولس کمشنر( بی ایس بسّی) اور لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ سے ملاقات کریں گے ۔ اور چند مسائل ان کے سامنے رکھیں گے ۔ ہم مطالبہ کریں گے کہ کسی بھی آٹوڈرئیور کو جولنچ کے لئے جارہا ہو ، یا دن میں آرام لے رہا ہو تو اس کو جرمانی نہیں کیاجانا چاہئے ۔ہم اقتدار پر آنے کے بعد دیگر مسائل جیسے موٹر وہیکلس ایکٹ کی دفعہ66/19Aکا جائزہ لیں گے ۔‘‘
یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ آٹو ڈرائیورس اے اے پی کے حامیوں کی ایک اہم اساس رہے ہیں اور دسمبر2013میں دہلی میں منعقدہ اسمبلی انتخابات کے دوران مہم میں ان ڈرائیورس نے اہم رول ادا کیا ۔ ان ڈرائیورس نے اپنی گاڑیوں پر اے اے پی کے پرچم اور پوسٹرس لگائے تھے ۔ تاہم لوک سبھا انتخابات میں اے اے پی کی شکست کے بعد اس پارٹی کی تائیدی اساس کم ہونے لگی۔ آج کی ریالی کے بارے میں ایک احساس یہ ہے کہ یہ ریالی یہ پیام دینے کی کوشش ہے کہ اے اے پی آٹوڈرائیورس کے مسائل کے بارے میں ہنوز فکر مند ہے ۔ کجریوال نے آٹو ڈرائیورس کو دہلی پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ’’ہراساں‘‘ کئے جانے پر زبردست تنقید کی اور کہا کہ آٹو ڈرائیورس کو ہر ماہ5ہزار ۔10ہزار روپے رشوت دینی پڑ تی ہے اور وہ دھوکہ دینے پر مجبور ہیں ۔ اگر پولیس والے رشوت لینا روک دیں تو آٹو ڈرائیورس کے طرز عمل میں بھی کافی بہتری آجائے گی ۔
کجریوال نے پوچھا کہ آٹوڈرائیورس یہ رقم کہاں سے لائیں گے ؟ ایک آٹو ڈرائیور کسی مسافر کے ساتھ بد سلوکی اس لئے کرتا ہے کہ اس کو (ڈرئیور کو) پولیس کا دباؤ برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ اگر پولیس کا ایسا ہی طرز عمل رہے تو آٹو ڈرائیور کا پیمانہ صبر لبریز ہوجاتا ہے۔‘‘ تاہم اس کے یہ معنی نہیں کہ آٹوڈرائیورس خراب ہیں یا من مانی طور پر سلوک کیا کرتے ہیں۔ ہمیں ان کے مسائل کو سمجھنا چاہئے ۔ اگر ہم دہلی پولیس کے رشوت کے چکر کو روک دیں تو آٹوڈرائیورس کے طرز عمل میں بہتری پیدا ہوگی ۔‘‘سابق چیف منسٹر نے کہا کہ اے اے پی سے پہلے کوئی بھی پارٹی، آٹوڈرائیورسے بات کرنے تیار نہیں تھی ۔ وہ ہماری پارٹی ہے جس نے آٹوڈرائیورس کے مسائل کا جائزہ لیا ۔ پھر اس کے بعد بی جے پی اور کانگریس نے آپ کو( آٹوڈرائیورس)کو ایک ووٹ بنک کی حیثیت سے دیکھا ۔ ان حالیہ شکایات پر کہ اے اے پی کے پرچم اور پوسٹرس لگانے پر آٹوڈرائیورس کو چالان کیاجارہا ہے ۔ کجریوال نے ان پر زور دیا کہ وہ پارٹی پرچم اور پوسٹرس لگانے کا کام جاری رکھیں۔ حالیہ یوپی ایس سی تنازعہ اورطلباء پر پولیس لاٹھی چارج پر بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کجریوال نے کہا کہ قومی دارالحکومت ، صدر راج کے تحت نہیں بلکہ دہلی پولیس کے کنٹرول کے تحت ہے ۔ ’’میں نہیں سمجھتا کہ دہلی میں صدر راج ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہاں دہلی پولیس راج ہے ۔‘‘ کجریوال نے مزید کہا کہ’’اگر حکومت چاہے تو 5منٹ میں کوئی فیصلہ کرسکتی ہے ۔ مسئلہ کے حل کے لئے حکومت کے عزم کی ضرورت ہے اور حکومت کا ارادہ زیادہ اچھا نہیں ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت طلباء پر لاٹھی چارج کرنا بند کردے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں