دوسری جنگ بندی قریب الختم - حماس اسرائیل اختلافات برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-14

دوسری جنگ بندی قریب الختم - حماس اسرائیل اختلافات برقرار

یروشلم
پی ٹی آئی
اب جب کہ دوسری72گھنٹے کی جنگ بندی ختم ہونے کے قریب ہے ہر دو فریق اپنے اپنے مطالبات اور موقف پر اڑے ہوئے ہیں اور مذاکرات میں پیشرفت رک گئی ہے ۔ اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ اگر موجودہ جنگ بندی میں توسیع کے مذاکرات ناکام ہوجائیں تووہ حماس کو صفحہ ہستی سے مٹا دے گا ۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے اور اختلافات برقرار ہیں ۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ ایوگڈ لبرہن نے کہا کہ اسرائیل اب زیادہ برداشت نہیں کرے گا۔ تھوڑا وقت لے کر اس پورے قصے کو ہی ختم کردے گا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے مہلوک فوجیوں کے بدلے حماس کے دہشت گردوں کی نعشیں جب تک نہ مل جائیں اس وقت تک اسرائیل خاموش نہیں رہے گا ۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ کے دہشت گرد اسماعیل ہنیہ اور حماس کے دیگر قائدین کی نعشوں کو حاصل کیاجائے گا ۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے غزہ جنگ کی اقوام متحدہ کی جانب سے تحقیقات کے امکان کو مسترد کردیا ۔ کناڈا کے بین الاقوامی قانون کے ماہر نیم چاہاس کو مغربی کنارہ مشرقی یروشلم اور غزہ میں اسرائیلی جنگی کارروائیوں کی تحقیقات کا صدر بنایا گیا ہے ۔ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ادارے کے صدر ہیں ۔ وہ مخالف اسرائیل جذبات کے لئے شہرت رکھتے ہیں ۔ اسرائیل کے سفیر برائے اقوام متحدہ ران پرسور نے آج کہا کہ ولیم چاہاس کی جانب سے اقوام متحدہ غزہ کی تحقیقات کرنا ایسا ہی ہے جیسے اسلامی مملکت عراق و شام مذہبی خیر سگالی کی کانفرنس کی میزبانی کرے ۔ اسرائیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ولیم چاہاس کو غزہ جنگ کی تحقیقات کا صدر بنانے کے بعد اسرائیل ان سے قطعی انصاف کی توقع نہیں کرتا۔ ایک معنوں میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ تیار ہے اور سوال یہ ہے کہ کون ان پر دستخط کرے گا ۔
ولیم چاہاس اسرائیل کے تعلق سے مخالفانہ جذبات رکھتے ہیں ۔ دوسری جنگ بندی آج نصف شب ختم ہوجائے گی ۔ دوسری72گھنٹے کی جنگ بندی کے ختم ہونے کا وقت قریب آرہا ہے ، لیکن دونوں فریقین میں بنیادی اختلافات برقرار ہیں ۔ کلیدی اختلاف ، اس بات پر ہے کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرحد ی راستوں کو کس طرح کھولا جائے اور نگرانی کا مکانزم ہوگا ۔ اسرائیلی اخبار’’الحارث‘‘ نے ایک فلسطینی ذریعہ کے حوالے سے کہا کہ حماس کا اصرار ہے کہ غزہ محاصرہ مکمل طور پر ختم کردیا جائے ۔ صرف اس میں نرمی ایک معنوں میں قبضہ کے مماثل ہوگی۔ مصر کے مصالحت کار ایک فارمولہ تیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ کہ اس فارمولہ سے دونوں فریقین مطمئن ہوجائیں ۔ ذرائع نے کہا کہ بحث بنیادی موقف کے بجائے معاہدہ کے الفاظ کے بارے میں ہورہی ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ حماس۔ فلسطینی اتھاریٹی کے نمائندوں کو سرحدی راستوں پر تعینات کرنے آمادہ ہے ۔ تاہم حماس نے تعمیری میٹریل کی غزہ میں درآمد کی کسی حد کو قبول کرنے تیار نہیں ہے ۔ وسیع تر تباہی کے بعد بڑے پیمانے پر تعمیری میٹریل کی غزہ میں درآمد ضروری ہے ۔ بڑے پیمانے پر سمنٹ اور فولاد کی تعمیری کاموں کے لئے ضرورت ہوگی ۔ اسرائیل کا اعتراض ہے کہ حماس تعمیری میٹریل کو عمارتوں کی تعمیر کے بجائے اس کو سرنگی راستوں کی تعمیر کے لئے استعمال کرے گی ۔ اسرائیل کا کلیدی مطالبہ ہے کہ غزہ کو غیر فوجی منطقہ بنایاجائے ۔ اس مطالبہ کو حماس نے مسترد کردیا ۔ اسرائیل اورحماس کے درمیان غزہ کی جنگ میں1939فلسطینی ہلاک ہوگئے اور 67اسرائیلی ہلاک ہوگئے۔ غزہ کی جنگ8جولائی کو شروع ہوئی ۔ اسرائیل نے حماس کے راکٹ حملوں کو روکنے کے عذر کے ساتھ غزہ کے خلاف جنگ شروع کی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں