وزیر اعظم نریندر مودی کا کل ایک روزہ دورہ جموں و کشمیر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-03

وزیر اعظم نریندر مودی کا کل ایک روزہ دورہ جموں و کشمیر

سری نگر
آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ کو جموں وکشمیر کا دورکریں گے جسے دستور کی دفعہ370کی تنسیخ کے مطالبات پر جاری تنازعہ کے پیش نظر ایک مشکل سیاسی فیصلہ تصور کیاجارہا ہے ۔ واضح رہے کہ مذکورہ دفعہ کے تحت اس ریاست کو خصوصی موقف حاصل ہے ۔ عہدہ کا جائزہ لینے کے بعد ریاست کے اولین دورہ کے دوران وزیر اعظم کا مصروف ترین شیڈول رہے گا جس کے دوران وہ ترقی اور سلامتی کا جائزہ لیں گے ۔ لیکن مودی کے بارے میں جو بات نہیں کہی جارہی وہ یہ ہے کہ وہ ملک کے ایسے پہلے وزیر اعظم ہیں جن کی علیحدگی پسندوں کے ساتھ ساتھ نیشنل کانفرنس بھی سیاسی طور پر مخالف ہے ۔ کشمیری علیحدگی پسند قائدین بشمول سید علی شاہ گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق ، محمد یٰسین ملک اور شبیر احمد شاہ نے جمعہ کے دن مکمل ہڑتال منانے کی اپیل کی ہے ۔ گیلانی نے قبل ازیں پر امن احتجاج کی اپیل کی تھی ۔ بعد ازاں انہوں نے ساری وادی می ہڑتال منانے کی اپیل جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت انسان مودی کے خلاف ہڑتال نہیں منائی جارہی ہے ۔ بلکہ ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے ان کے دورہ کی مخالفت کے لئے یہ ہڑتال کی جائے گی، کیونکہ انہوں نے کشمیریوں کو محکوم بنانا چاہا ہے ۔ علیحدہ پسندوں کا رد عمل توقع کے مطابق ہے تاہم چیف منسٹر عمر عبداللہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کشمیر کے تئیں نئی دہلی کے رویہ پرسخت تنقید کی ہے ۔ جموں ریجن کے ضلع رمبان میں دئیے گئے ایک بیان میں عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیر ایسا مسئلہ نہیں جسے معاشی پیلیجس کے ذریعہ حل کیاجاسکے ۔ انہوں نے ایسے افراد کو انتباہ دیا جو دفعہ370 کی تنسیخ کا تنازعہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ عمر عبداللہ نے نئی دہلی کو اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے بار بار اور پر زور انداز میں اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ جموں و کشمیر کا ملک کی دیگر ریاستوں سے تقابل نہیں کیاجاسکتا ۔ ہمیں پیسہ اور طاقت سے ڈرایا نہیں جاسکتا ۔ ہم نے ماضی میں تمام چیلنجوں کا مقابلہ کیا ہے اور مستقبل میں ایک بارپھر ایسا کریں گے۔ انہوں نے اپنے دادا اورنیشنل کانفرنس کے بانی شیخ محمد عبداللہ کی1953میں گرفتاری اور1984میں ان کے والد فاروق عبداللہ کی اقتدار سے بے دخلی کا بھی تذکرہ کیا ۔ یہ کشمیر کی تاریخ کے دو ایسے واقعات ہیں جن کے لئے نیشنل کانفرنس مرکز کو موردِ الزام ٹھہراتی رہی ہے ۔ دوسری طرف ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عمر عبداللہ دو وجوہات کی بنا پر گھبرائے ہوئے ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں ان کی پارٹی نیشنل کانفرنس اور مخلوط حکومت میں اس کی شراکت دار کانگریس ،ریاست سے ایک بھی نشست حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ نیشنل کانفرنس کو اندیشہ ہے کہ کہیں ریاستی اسمبلی انتخابات میں بھی اس کا یہی حشر نہ ہو جو جاریہ سال اکتوبر ۔نومبر میں مقرر ہیں ۔ مودی کا مسئلہ یہ نہیں کہ صرف اپوزیشن اور علیحدگی پسند، ان کی مخالفت کررہے ہیں اور سلامتی و ترقی کے بڑے چیلنجس درپیش ہیں، بلکہ انہیں بی جے پی کے سیاسی عزائم کی بھی تکمیل کرنی ہے ، جس نے وادی سے کم از کم ’’پانچ کنول‘‘ حاصل کرنے کی سیاسی مہم شروع کردی ہے ۔ اس کا طلب یہ ہوگا کہ بی جے پی ، جو ریاستی87رکنی اسمبلی میں فی الحال 11نشستیں حاصل کرنے کی خواہاں ہے۔ساتھ ہی ساتھ وہ جموں ریجن میں سیاسی موقف کو بہتر بنانے کوشاں ہے۔ علیحدگی پسندوں کی سخت مخالفت اور حکمران نیشنل کانفرنس، کانگریس اتحاد کے ساتھ کسی مفاہمت کے آثار نہ ہونے کے پیش نظر توقع کی جارہی ہے کہ وزیر اعظم جمعہ کے دن ریاست کے دورہ کے دوران کسی بڑے سیاسی اعلان سے گریز کریں گے ۔ ریاستی حکومت کے ذرائع کے مطابق وہ ( وزیر اعظم) کا ٹرٹاؤن تا اودھم پور25کلو میٹر طویل ریلوے لائن کا افتتاح کریں گے ۔ سری نگر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں پاکستان اور چین سے متصل سرحدوں میں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیں گے ، سرحدی ٹاؤن اری میں240میگا واٹ کے ہائیڈوالیکٹرک پاور پراجکٹ کا افتتاح کریں گے اور اسی دن نئی دہلی واپس ہوجائیں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں