جہیز ہراسانی معاملات میں گرفتاری لازمی نہیں - سپریم کورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-03

جہیز ہراسانی معاملات میں گرفتاری لازمی نہیں - سپریم کورٹ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے مایوس بیویوں کی جانب سے شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کے خلاف جہیز مخالف قانون کے غلط استعمال پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس ایسے معاملات میں لازماً ملزمین کو گرفتار نہیں کرسکتی اور اسے ایسے اقدام کے لئے وجہ بتانی ہوگی جس کا عدلیہ جائزہ لے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلے گرفتاری اور اس کے بعد کارروائی کا رویہ افسوسناک ہے جسے روکنا چاہئے ۔ عدالت نے تمام ریاستی حکومتوں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے کہ پولیس جہیز ہراسانی معاملات کے بشمول سات سال جیل کی سزا کو دعوت دینے والے تمام جرائم میں پہلے ملزمین کو گرفتار نہ کرے ۔ جسٹس سی کے پرسا دکی زیر قیادت بنچ نے کہا کہ ہم تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اپنے پولیس آفیسرس سے کہیں کہ جب تعزیرات ہند کی دفعہ498A(جہیز ہراسانی) کے تحت کوئی کیس درج ہو تو ملزمین کو لازماً گرفتار نہ کریں بلکہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ41میں صراحت کردہ پیمانہ کے تحت گرفتاری کی ضرورت کے بارے میں خود کو مطمئن کریں ۔ بنچ نے کہا کہ پولیس آفیسر کو وجہ اور مواد پیش کرنا ہوگا جس کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے گرفتاری کی مدافعت کی جاسکے۔ بنچ نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 498Aاس لئے لائی گئی تھی کہ شوہر اور اس کے رشتہ داروں کے ہاتھوں کسی خاتون کی ہراسانی سے نمٹا جاسکے ۔ یہ بات کہ دفعہ498Aتعزیزی اور ناقابل ضمانت جرم ہے ، اس کا استعمال مایوس بیویاں ڈحال کے بجائے ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں ۔ بنچ نے کہا کہ ہراسانی کا سب سے آسان طریقہ یہ ہوگیا کہ شوہر اور اس کے رشتہ داروں کو اس دفعہ کے تحت گرفتار کرایا جائے ۔ کئی معاملات میں بستر پر پڑے شوہر کے دادا، دادیوں اور بیرونی ملکوں میں رہنے والی ان کی بہنوں کو گرفتار کیاجاتا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ گرفتاری سے آزادی سلب ہوتی ہے ۔ بے عزتی ہوتی ہے اور ہمیشہ کے لئے داغ رہ جاتے ہیں اسی لئے محض اس وجہ سے کہ جرم ناقابل ضمانت و تعزیری ہے گرفتاری نہیں ہونی چاہئے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں