عام بجٹ میں غربت کے خاتمہ کے لئے کوئی پالیسی نہیں - ملائم سنگھ یادو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-18

عام بجٹ میں غربت کے خاتمہ کے لئے کوئی پالیسی نہیں - ملائم سنگھ یادو

نئی دہلی
یو این آئی
اپوزیشن نے مودی حکومت کے پہلے عام بجٹ کو ملک کے شہریوں کے لئے برے دنوں کی شروعات قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یہ وضاحت نہیں کی کہ غربت کے خاتمہ، روزگار کے مواقع فراہم کرنے اورکالا دھن واپس لانے کے تعلق سے کیا اقدامات کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان معاملات میں حکومت خاموشی اختیار کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ عام کو ٹھگ کر اقتدار میں آئی ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے لوک سبھا میں عام بجٹ پر کل شروع ہوئی بحث کو آج مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے شہریوں کے برے دنوں کی شروعات ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مہنگائی کم کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے جب کہ عوام مہنگائی کے زخم سے بے حال ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ عہدے کا حلف لیتے ہی25فیصد مہنگائی کم کردیں گے لیکن ڈیڑھ ماہ بعد بھی مہنگائی کم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح نوجوانوں کو روزگار دینے کی بات ہوئی تھی لیکن آج تک یہ نہیں بتایا گیا کہ کیسے اور کتنے لوگوں کو کب تک روزگار ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کسانوں اور نوجوانوں کے لئے کچھ نہیں ہے۔ ملائم سنگھ یادو نے کالے دھنکے مسئلے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت اس بات کی وضاحت کرے کہ وہ بیرون ملک سے کالے دھن کو واپس لانے کے لئے کیا کررہی ہے ۔ بڑے صنعتی گروپوں پر دھاوے کیوں نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ کالا دھن ملکی معیشت کاحصہ بن جائے تو بیرونی قرض یا سرمایہ کاری کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ انہوں نے اسمارٹ شہروں کے منصوبوں پر سوال اٹھایا کہ اسمارٹ گاؤں کیوں نہیں بنائے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں18کروڑ غریبوں کو روزگار دلانا ضروری ہے ۔ ایسا ہوگیا تو ہندوستان مضبوط ہوجائے گا۔
کانگریس کے رکن وی تھامس نے مرکزی کابینہ کے اتحاد پر تشویش کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ این ڈی اے حکومت ایک شخص(نریندر مودی) کی حکومت ہے ۔ بی جے پی کے رکن اوم برلا نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے لئے پیشرو کانگریس کی زیر قیادت یو پی اے حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ۔ انہوں نے پیشرو حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے پروگراموں بشمول سبسیڈی ٹرانسفراسکیم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ57فیصد ہندوستان کی آبادی بینکنگ کی خدمات استعمال نہیں کرتی ایسی صورتحال میں کیاش سبسیڈی ٹرانسفر اسکیم کو معتارف کرنے کی کیا وجہ تھی ۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ان کی ریاست راجستھان میں تعلیم اور طبی سیاحت کے لئے سہولتیں فراہم کے ۔ عام بجٹ کی تائید کرتے ہوئے آل انڈیا یونیائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے رکن بدرالدین اجمل نے آسام میں دریائے برہم پترا کی وجہ سے ہونے والی تباہی کی طرف وزیر فینانس کی توجہ مبذول کروائی۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال ہزارہا ایکر اراضی برہم پترا کی وجہ سے تباہ ہوتی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ وزیر فینانس دریائے گنگا کے خطوط پر اس دریا کے لئے بھی فنڈس فراہم کرے۔ انہوں نے وزیر اعظم کے بیان کی ستائش کی کہ وہ مسلمانوں کو تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اجمل نے کہا کہ ملک میں مدرسہ کے درجہ کو بڑھانے کے لئے بجٹ میں100کروڑ کا فنڈ رکھا گیا ہے۔ جو ناکافی ہے۔ سچر کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے اجمل نے کہا کہ تقریباً96فیصد مسلم بچے یا ترک تعلیم کئے ہوئے ہیں یا اسکولس جانے کے قابل نہیں ہیں جب کہ4فیصد مدرسہ میں پڑھائی کرتے ہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان بچوں کی فکر کرے جو اسکول میں داخل ہونے کے قابل نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اس بڑے طبقہ (مسلمانوں ) کو تعلیم یافتہ نہیں بنایاجائے گا ملک ترقی نہیں کرسکے گا اور خوشحال نہیں ہوگا ۔ انہوں نے آسام میں علی گڑھ مسلم یورنیورسٹی کی شاخ کے علاوہ آئی آئی ٹی ، آئی ایم ایس اور آئی آئی ٹیز قائم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ بی جے پی کے حکم دیونارائن یادو نے کہا کہ ہندوستان نریندر مودی کی قیادت میں نئی بلندیوں کو چھوئے گا ۔ ایچ ڈی دیوے گوڑا جنتادل ایس نے کہا کہ ایوان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اہم مسائل پر مباحث کو تکمیل پانے دیں اور ہر رکن کواپنے نظریات پیش کرنے کے لئے مناسب وقت حاصل ہو ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پر ٹی اے اور ڈی اے کے لئے نہیں آئے ۔ کئی ایک اہم مسائل ہیں جس پر بحث کی ضرورت ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں