ملک کی کمزور معیشت اور افراط زر کے لئے یو پی اے حکومت ذمہ دار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-02

ملک کی کمزور معیشت اور افراط زر کے لئے یو پی اے حکومت ذمہ دار

لکھنو
یو این آئی
بی جے پی صدر و مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہا کہ یوپی اے حکومت کی 10سالہ حکمرانی میں ملک کی پوری معیشت پٹری سے اتر گئی جو جاریہ افراط زر اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کا سبب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان پٹریوں کی مرمت کرنا شروع کرچکے ہیں اور معیشت انتہائی جلد واپس پٹری پر آجائے گی ۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ5برسوں میں عوام کو خود احساس ہوگا کہ بی جے پی انتخابات کے دوران ان سے کئے گئے وعدوں کو پورا کررہی ہے۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ اندرون3سال قومی آبادی کا جسٹریشن ہر ایک شہری کے لئے لازمی بنایاجائے گا ۔، انہوں نے کہا کہ ترکاریوں اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں کو قابو میں کرنے کے لئے موثر اقدامات شروع کئے جاچکے ہیں لیکن یہ بھی اشارہ دیا کہ ایک دن یا حتی کہ ایک مہینہ میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو کچھ وقت دیجئے اور ہم نے آپ سے جو وعدہ کیا تھا آپ کے لئے اچھے دن آنے والے ہیں۔ صرف ایک ماہ کی حکمرانی میں نریندر مودی کی حکومت کے اقدام کی قومی اور بین الاقوامی ماہرین معاشیات کی جانب سے ستائش کی جارہی ہے اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ عوام یہ کہنا شروع کرچکے ہیں کہ این ڈی اے ، یوپی اے سے بہتر ثابت ہوگی۔ سنگھ نے کہا کہ مرکزی حکومت قیمتوں پر قابو پانے اور ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے ریاستی حکومتوں سے تعاون طلب کرچکی ہے۔ اپنے پارلیمانی حلقہ لکھنو کے اپنے2روزہ دورہ کے اختتام سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے اتر پردیش میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال سے متعلق تمام سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا ۔ علاوزہ ازیں انہوں نے گورنر بی ایل جوشی سے استعفیٰ نئے بی جے پی صدر کی نامزدگی اور نکسلائٹ مسئلہ یا حتی کہ چین کی دراندازی کے بشمول تمام متنازعہ مسائل پر سوالات کو ٹال دیا ۔ وزیر نے لکھنو میں بھارتیہ جنتا پارٹی یووامورچہ کے کارکنوں پر ان کے احتجاج کے دوران لاٹھی چارج پر کچھ کہنے سے انکار کردیا ۔
انہوں نے بتایا کہ میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ اقدام بد بختانہ تھا۔ سنگھ نے ملک میں نکسل ازم کے تعلق سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس مسئلہ پر ایک متوازن پالیسی اپنائے گی لیکن اس کی تفصیل نہیں بتائی ۔، کالے دھن کے مسئلہ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا پہلا فیصلہ کالے دھن پر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا قیامتھا اور اب بیرونی بینکوں سے حاصل کردہ تمام تفصیلات عوام کے روبر و رکھی جائیں گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایس آئی ٹی اور دیگر متعلقہ محکمے کالے دھن کے تمام پہلوؤں کی نگرانی کررہے ہیں اور حتی کہ حالیہ رپورٹ میں یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ عوام رقم کو سونا چاندی اور ہیروں میں تبدیل کررہے ہیں ۔ ملک میں ایم پی آر کی تکمیل کے بعد حکومت ملک میں غیر قانونی طور پر قیام پذیر بنگلہ دیشی شہریوں کے انجام کے تعلق سے غور کرے گی ۔ وزیر نے یہ بھی کہا کہ کشمیری پنڈتوں کے لئے ایک روڈ میاپ تیار کیا گیا ہے اور چینی دراندازی کو روکنے وزارت داخلہ کی ستائش کی جارہی ہے ۔ بی جے پی صدر نے کہا کہ مرکز تمام علاقائی زبانوں کا احترام کرے گا اور گورنر کے استعفیٰ پر کسی دباؤ کی تردید کی ۔ انہوں نے یہ بھی کہنے سے انکار کردیا کہ مرکز نے مرکزی وزیروں کے پرسنل سکریٹریز کے انتخاب میں کوئی لزوم رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے موثر اور شفاف حکمرانی کے لئے کچھ قواعد مدون کئے ہیں اور اس پر عمل کیا جائے گا۔

UPA policies are 100% responsible for the economic mess in the country

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں