عراق میں شیعہ - سنی اور کرد پھوٹ واضح ہو گئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-03

عراق میں شیعہ - سنی اور کرد پھوٹ واضح ہو گئی

بغداد
اے ایف پی
عراق کی قیادت پر زبردست دباؤ پڑ رہا ہے کہ فوری طور پر ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے تاکہ سنی جنگجوؤں کی یلغار کا مقابلہ کیاجاسکے ۔ سنی انتہا پسندوں کی یلغار سے ملک کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔ عراق پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس افراتفری میں ختم ہوگیا سنی اور کرد ارکان پارلیمنٹ کل اجلاس سے باہر چلے گئے اس طرح کورم پورا نہیں ہوا اور اسپیکر کا انتخاب نہیں ہوسکا۔ وزیر اعظم نوری المالکی جو تیسری بار وزیر اعظم بننے کی کوشش کررہے ہیں جہادیوں کی یلغار کی وجہ سے ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوسکا۔ عراق کے پانچ صوبوں میں جہادیوں نے ایک بڑے حصہ پر قبضہ کرلیا۔ مسلکی عناد اور اختیارات کے بیجا استعمال کے الزامات کے بعد عراق میں بے اعتمادی کے حالات میں اضافہ ہوگیا ۔ مسلکی عصبیت کے ذریعہ اقتدار پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ عراق کے ان حالات پر عالمی قائدین متفکر ہوگئے ہیں ۔ سینکڑوں ، ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ مسلکی تشدد کی وجہ عراق اب شیعہ سنی اور کرد گروپوں ہی میں بٹ گیا ہے ۔ اس پھوٹ کا اثر پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں ہی نمایاں ہوگیا جب کہ سنی اور کرد ارکان پارلیمنٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے سے منعقد نہ ہوا اور اسپیکر کا انتخاب نہیں ہوسکا ۔ع راق میں اپریل میں پارلیمانی انتخابات ہوئے تھے اور ابھی تک حکومت بنانے کا مرحلہ مکمل نہیں ہوا ۔ ایک کرد رکن پارلیمنٹ نجیہ نجیب نے اسپیکر کے انتخاب کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال دی ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کردوں کی ناکہ بندی ختم کردے اور عراق کے خود اختیار علاقے کے موازنہ کی روکی گئی رقم کو جاری کردے۔ شیعہ وزیر اعظم نوری المالکی کے گروپ کے ایک رکن پارلیمنٹ نے دھمکی دی کہ کرد قائدین کے سر کچل دیے جائیں گے۔ خود اختیار کرد علاقے کے صدر سعود برزانی نے بی بی سی سے کہا کہ کرد علاقے کی آزادی کے لئے ایک ماہ کے اندر ریفرنڈم کروایاجائے گا ۔ جب سنی جنگجوؤں کی جانب سے اسلامی مملکت کے نام سے چلائے جانے کا اجلاس میں ذکر کیا گیا تو سنی اور کرد ارکان پارلیمنٹ اجلاس سے باہر چلے گئے ۔ اسطرح اجلاس کورم سے محروم ہوگیا ۔پرسائیڈنگ رکن مہدی حافظ نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس8جولائی کو منعقد ہوگا ۔ بشرطیکہ ارکان اعلیٰ عہدوں کے سلسلہ میں اتفاق کرلیں ۔ تاہم اس وقت ایران میں بد نظمی پیدا ہوگی جب کہ نئے منتخب ارکان نے مشاہرہ ، مراعات اور ہتھیاروں اور گارڈکا مطالبہ شروع کردیا ۔ ایک عملی معاہدہ کے تحت شیعہ عرب گروپ نے اپنے سے ایک وزیر اعظم کی حیثیت سے سنی عرب گروپ نے اسپیکر کا اور کرد گروپ نے صدر کا انتخاب کرلیاگیا۔

Shias Sunnis Kurds rift in Iraq

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں