نتن یاہو کی جانب سے فلسطینی لڑکے کے قتل کی مذمت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-05

نتن یاہو کی جانب سے فلسطینی لڑکے کے قتل کی مذمت

یروشلم
پی ٹی آئی
اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے تین اسرائیلی نوجوانوں کے قتل کے الزام میں بدلہ لینے کے مطالبوں کے درمیان ضبط و تحمل برتنے کامشورہ دیا ۔ نتن یاہو نے اسرائیل کے تمام عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ ضبط و تحمل سے کام لیں ۔ اسرائیلی عوام اپنی کارروائیوں میں احتیاط کا مظاہرہ کریں ۔ نتن یاہو نے کہا کہ ہمارے تین نوجوانوں کی ہلاکت پر ہمارے دل صدمے سے دوچار ہیں ۔ ہمارے دلو ٹوٹے ہوئے ہیں لیکن ہم قانون کا احترام کرنے والے شہری ہیں اور اسرائیل قانون کا احترام کرنے والا ملک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹھنڈے دل کے ساتھ اور ذمہ دارانہ انداز میں فیصلے کررہے ہیں۔ وزیر اعظم اسرائیل نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب تین اسرائیلی نوجوانوں کی ہلاکت کے انتقام میں دائیں بازو کے ارکان نے ایک فلسطینی نوجوان کا اغوا کر کے قتل کردیا ۔ اس کے بعد زبردست ہنگامے شروع ہوگئے ۔ اسرائیل نے غزہ کی سرحد کی طرف فوجیوں کو روانہ کیا ۔ امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر امریکی سفارت خانہ میں تقریر کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ وہ16سالہ فلسطینی لڑکے محمد حسین ابو کے قتل کی مذمت کرتے ہیں ۔، محمد حسین کی نعش چہار شنبہ کے دن یروشلم کی جھاڑیوں میں پائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ جو اس قتل کے ذمہ دار ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچایاجائے گا ۔ پولیس اس واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے اور ابھی فلسطینی لڑکے کے قتل کے کیا محرکات تھے معلوم نہیں ہوا ہے ۔ تاہم خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچایاجائے گا ۔
وزیر اعظم اسرائیل نے کہا کہ تشدد، لاقانونیت کا اسرائیل کے معاشرہ میں کوئی مقام نہیں ۔ اسرائیل جمہوری روایات پر عمل پیرا ہے ۔ اسرائیل اپنے پڑوسیوں اور امریکہ کے ساتھ جمہوری انداز میں تعلقات برقرا رکھے ہوئے ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات کے درمیان ایک خصوصیت ہے۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات مشترکہ اقدار مشترکہ مفادات پر مبنی ہے ۔ اسرائیلی اور امریکہ میں انفرادی اشخاص کی حیثیت مقدس ہے ۔ ایک دوسرے کے احترام کے بغیر انسان کا وجود برقرار نہیں رہتا ۔ غزہ کے فلسطینیوں کے دوران تشدد کاسلسلہ جاری ہے۔ غزہ سے راکٹ اور مارٹر داغے گئے ۔ وزیر اعظم اسرائیل نے کہا کہ ان کا ملک دو امکانات کے لئے تیار ہے ۔ پہلا یہ کہ غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملے بندہوجانا چاہئے۔ اس کے بعد ہی اسرائیل کے حملے بند ہوں گے ۔ دوسرا یہ کہ اگراسرائیل پر راکٹ اور مارٹر حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا تو پھر اسرائیلی فوج پوری قوت سے جواب دے گی ۔ اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے اسرائیلی صدر شمعون پیرس نے ضبط و تحمل کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں سے کہا کہ وہ ضبط و تحمل سے کام لیں اور قانون کا احترام کریں جو لوگ انتقام کے جذبہ میں بہہ جاتے ہیں نہیں جانتے کہ اس کے کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انتقام کے جواب میں خطرناک نتائج کا سلسلہ چل پڑتاہے۔

Palestinian teen's abduction, killing intensifies tensions in Mideast

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں