پاکستانی پارلیمنٹ میں دہشت گردی سے نمٹنے کا قانون منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-03

پاکستانی پارلیمنٹ میں دہشت گردی سے نمٹنے کا قانون منظور

اسلام آباد
رائٹر
پاکستان کی قومی اسمبلی نے ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بنائے جانے والے نئے قانون پر وفیکشن آف پاکستان بل2014کی منظوری دے دی ہے ۔ یہ بل2سال کے لئے نافذ العمل ہوگا۔ اس قانون کے تحت15گریڈ سے اوپر کے کسی افسر کو جدولی جرائم میں ملوث کسی مشکوک شخص پر گولی چلانے کا اختیار ہوگا اور کسی کی موت واقع ہونے کی صورت میں اس کی عدالتی تحقیقات لازمی قرار دی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ موبائل فون کے رابطوں کو بھی بطور شہادت پیش کیاجاسکے گا ۔ آرڈیننس میں کئی جرائم کو جدولی جرائم قرار دیا گیا ہے جن میں آتشزنی ، خود کش دھماکہ ، محکمہ صحت کے ارکان کا قتل ، دفاعی اور مواصلاتی تنصیبات پر حملے وغیرہ شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ اب کوئی بھی ادارہ60دنوں تک کسی مشکوک شخص کو تحقیقات کے لئے قید خانے میں رکھ سکتا ہے جب کہ ضرورت پڑنے پر عدالتوں کو ان قید خانوں کی نگرانی کرنے کا حق حاصل ہوگا۔

دریں اثنا اسلام آباد سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب پاکستانی پارلیمنٹ نے آج ایک متنازعہ قانونی بل کو منظوری دے دی ، جس کے تحت سیکوریٹی فورسیز کو دہشت گردی، آتش زنی ، قتل اور شعبۂ صحت عہدیداروں پر حملہ میں ملوث مشتبہ افراد کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے اختیار ات حاصل ہوجائیں گے ۔ دی پروٹیکشن آف پاکستان بل2014سے گریڈ15(نان گزیٹیڈ آفیسرس ، جونیئر آفیسرس اور جے سی ڈیبز کو ایسے احکامات جاری کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے ۔ اس قانون کے تحت کسی بھی مشتبہ شخص کو ، عدالتی تحویل کے حصول کے بعد60دنوں تک زیر حراست رکھنے کا بھی اختیار حاصؒ ہوگا۔ سیکوریٹٰ فورسیز عدالتی افسر سے اجازت وارنٹ حاصل کئے بغیر تلاشی کارروائیوں کی مجاز ہوں گی ۔ حقوق انسانی تنظٰیموں کی جانب سے تنقید سے بچنے کے لئے حراستی مراکز کو عدالتوں کی زیر نگرانی رکھنے اور سیکوریٹی ایجنسیوں کے دائرہ کار میں کسی کی ہلاکت کی انکوائری کی گنجائش بھی رکھی ہے ۔ اس کی اہم ترین خصوصیت یہ ہے کہ عسکریت پسندی کے خاطی کو کم از کم20سال کی سزائے قید دی جاسکتی ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے بل کی تائید کی ۔ قانون2سال تک نافذ العمل رہے گا ۔ وزیر سائنس و ٹکنالوجی زاہد حامد نے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی منجانب نیشنل اسمبلی(ایوان زیریں) میں بل کا مسودہ پیش کیا۔ قبل ازیں پیر کو ایوان بالا(سینٹ) نے مکمل اتفاق رائے سے بل کو منظوری دی تھی ۔ حامد نے وضاحت کی کہ شمالی وزیرستان میں فوجی کارروائی کے پیش نظر بل انتہائی اہمیت کاحامل ہے تاکہ سیکوریٹی فورسیز باغیوں کے خلاف مناسب اقدامات کے اہل اور اس موقف میں ہوں۔ پاکستانی حقوق انسانی تنظیموں اور اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے وضاحت کی کہ سیکوریٹی ایجنسیوں کو اس طرح بے لگام اختیارات حاصل ہوجائیں گے ۔ جماعت اسلامی نے اس کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دستور کے تحت حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔ عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ قومی اسمبلی میں اس قانونی بل پر ووٹنگ سے قبل حکومت نے مسودہ بل میں 12سے زائد ترامیم کی تجویز قبول کرلی تھی ۔ ترامیم کی تجویز اپوزیشن نے پیش کی تھی۔

Pakistan parliament passes tough anti-terror law amid military offensive

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں