کانٹھ تشدد پر یوپی حکومت سے مرکز کی جواب طلبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-07

کانٹھ تشدد پر یوپی حکومت سے مرکز کی جواب طلبی

لکھنو
یو این آئی؍ ایس این بی
مرکز کی بی جے پی حکومت نے ضلع مرادآباد کے کانٹھ علاقے میں ہوئے تشدد سے متعلق اتر پردیش حکومت سے تفصیلی رپورٹ مانگی ہے ۔ علاقے میں اس تنازع کے لئے بی جے پی کے رہنماؤں پرالزامات عائد کئے گئے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کل رات کہا کہ تمام معاملے پر اتر پردیش حکومت سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔انہوں نے ایک پروگرام کے دوران صحافیوں سے کہا کہ وزارت داخلہ اتر پردیش حکومت کی طرف سے رپورٹ ملنے کے بعدہی کوئی تبصرہ کرسکتی ہے ۔ مرادآباد کے ایس ایس پی دھرم ویر نے مبینہ طور پر الزام لگایا ہے کہ بی جے پی رہنما آئندہ ہونے والے اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے ماحول خراب کررہے ہیں ۔مراد آباد کے کانٹھ علاقے میں اس وقت تشدد بھڑک اٹھا تھا جب بی جے پی رہنماؤں نے ایک مندر سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے پر ایک مہا پنچایت منعقد کرنے کی کوشش کی۔
احتجاجی مظاہرین کے پتھراؤ میں ضلع مجسٹریٹ چندر کانت، ایس ایس پی دھرم ویر اور سی ای او ارچنا سمیت12اہلکار زخمی ہوئے ہیں362افراد کے خلاف اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ ان میں سے62افراد کو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت نامزد کیا گیا ہے جن میں اقدام قتل بھی شامل ہے ۔ تقریباً62ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے ۔ مظفر نگر فسادات کے معاملے میں ملزم4ممبران پارلیمنٹ اور ایک رکن اسمبلی بی جے پی لیڈر کو حراست میں لیاگیا ہے ۔ سردھنہ کے رکن اسمبلی سنگیت سنگھ سوم، امروہہ کے رکن پارلیمان کنور سنگھ کنور، سنبھل کے رکن اسمبلی ستیہ پال سینی اور رام پور کے رکن پارلیمان نیپال سنگھ کوجمعہ کے روز اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ مہا پنچایت میں شامل ہونے کے لئے جارہے تھے ۔
دوسری طرف مرادآباد ضلع کے کانٹھ علاقے میں جمعہ کے روز پیش آنے والے تشدد کے واقعات کے بعد حالات اب معمول کی طر ف لوٹ رہے ہیں ۔ ضلع انتظامیہ نے بی جے پی ممبر اسمبلی سنگیت سنگھ سوم کا کانٹھ میں داخلہ ممنوع کردیا ہے۔ ضلع حکام نے بتایا کہ مظفر نگر فسادات کے ملزم سنگیت سنگھ سوم ، جو ملحقہ ضلع بجنور کے سردھنہ سے ممبر اسمبلی ہیں، کو انتظامیہ نے مرادآباد میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی ہے اور اگر انہوں نے اس حکم کی خلا ف ورزی کی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ بی جے پی لیڈر وں کومتاثرہ گاؤں میں پہنچنے سے روکنے کے لئے کانٹھ، بجنور شاہراہ سمیت گاؤں میں داخل ہونے کے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا ہے ۔ دریں اثناء حکام تشدد بھڑکانے کے الزام میں سنگیت سوم کے خلاف دفعہ120(بی) کے تحت معاملہ درج کرنے پر غور کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس مظفر نگر میں فرقہ وارانہ فسادات کے سلسلے میں سنگیت سوم اور بی جے پی کے ایک اور ممبر اسمبلی سریش رانا کے خلاف قومی سلامتی قانون کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے اس کی توثیق نہیں کی جس کے بعد انہیں رہاکرنا پڑا تھا۔ ضلع حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال تیزی سے معمول کی طرف لوٹ رہی ہے اور کانٹھ مین کئی مقامات پر دکانیں بھی کھلنے لگی ہیں ۔ تمام حساس مقامات پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ لوگوں کے کسی جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لئے دفعہ144نافذ کردی گئی ہے ۔ ریلوے جس نے اپنی سروس جمعہ کو معطل کردی تھی، سروس دوبارہ بحال کردی ہے ۔ تشد د میں ملوث ہونے کے الزام میں اب تک62سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
وہیں مہا پنچایت کو لے کر ہوئے تنازع اور بھیڑ کے پتھراؤ میں زخمی ڈی ایم چندر کانت کی ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی ہے ۔ اطلاع کے مطابق ڈی ایم کی بائیں آنکھ کی روشنی ختم ہوگئی ہے ۔ دو دن پہلے ہوئے پتھراؤ کے دوران ڈی ایم چندر کانت کی آنکھ میں پتھر لگنے سے شدید چوٹ لگی تھی ۔ چندر کانت کو فوری طور پر مرادآباد سے دہلی بھیجاگیا اور حالت بگڑتے دیکھ کر انہیں چنئی بھیجا گیا ۔ چنئی کے شنکر اسپتال میں ڈی ایم کے آنکھ کا علاج چل رہا ہے ۔ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ ڈی ایم کی بائیں آنگھ میں لگی چوٹ سنگین ہے اور وہ ان کی آنکھ کی روشنی نہیں بچا پائے۔
دریں اثناء کانٹھ معاملے کی تحقیقات کے لئے ریاستی بیجے پی صدر لکشمی کانت واجپئی نے بی جے پی کے 5ممبرا سمبلی سریش کھنہ ، سریش رانا ، لوکیندر سنگھ چوہان، دھرم پال سنگھ اور ارون کمار سکسینہ شامل ہیں ۔ ٹیم اتوار کی دوپہر لکھنؤ سے مرادآباد پہنچی ۔ آتے ہی انہوں نے بی جے پی کارکنان کے ساتھ میٹنگ کر کے حالات کا جائزہ لیا ۔ کارکنان سے بات چیت کے بعد ٹیم ضلع جیل گئی ، جہاں انہوں نے گرفتار بی جے پی لیڈران اور کارکنان سے بات چیت کی ۔ یہ ٹیم کانٹھ جانا چاہتی تھی لیکن انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی ۔ یہاں سے یہ ٹیم بدھ بازار واقع ایک ہوٹل میں صحافیوں سے بات چیت کی ۔ ٹیم کی قیادت کررہے ممبر اسمبلی سریش کھنہ نے کہا کہ کارکنان اور متاثرین سے بات چیت کے بعد واضح ہوا ہے کہ کانٹھ معاملے کے لئے پولیس و انتظامیہ پوری طرح ذمہ دار ہے ۔ بی جے پی لیڈر ان نے دوبارہ پنچایت کے اعلان سے انکار کیا اور اس کی تردید کی ۔ دریں اثناء کانٹھ سمیت یوپی کے چند مقامات پر کشیدگی برقرار ہے ۔ اتوارکو84ٹرینوں کی خدمات متاثر ہوئیں اور صبح10بجے سے مرادآباد ، لکسر ریلوے ٹریک پر سروس بحال کی جاسکی۔

Moradabad violence: Centre seeks report from UP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں