غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت میں شدت - لڑائی بندی کے لئے اقوام متحدہ کا دباؤ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-23

غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت میں شدت - لڑائی بندی کے لئے اقوام متحدہ کا دباؤ

غزہ/ یروشلم
پی ٹی آئی
اسرائیلی افواج نے حماس زیر حکومت غزہ پٹی میں جارحانہ کارروائیوں میں شدت پیدا کردی ہے ۔ دریں اثناء 15دنوں سے جاری جھڑپوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد604ہوگئی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق29اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔ لڑائی بند کرانے میں بین الاقوامی کوششیں بھی بے سود ثابت ہورہی ہیں ۔ آج کے اسرائیلی فضائی حملوں میں کئی مساجد شہید ہوگئیں اور صیہونی فوجیوں نے ایک اسٹیڈیم پر حملہ کے بعد حماس کے مسلح بازو کے ایک مرحوم قائم کے مکان کو نشانہ بنایا۔ غزہ میں ایک ہاسپٹل پر تازہ ترین حملہ میں5فلسطینی ہلاک اور70دیگر زخمی ہوئے۔ فلسطینی ہاسپٹل ذرائع نییہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ اس حملہ میں کئی ڈاکٹرس بھی زخمی ہوئے۔ وسطی غزہ کے دیر البلاح پر فضائی حملہ میں ایک ہی خاندان کے5ارکان ہلاک ہوئے ، جن میں4خواتین شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ایک فلسطینی خان یونس پر بمباری اور دوسرا نصرت علاقہ میں جاں بحق ہوا ۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسیز( آئی ڈی ایف) نے دعویٰ کیا کہ اس نے ہاسپٹل کے آس پاس کے علاقہ میں دبابہ شکن میزائلوں کے ایک ذخیرہ کو نشانہ بنایا۔ رات کے وقت اسرائیلی فضائی حملوں میں2خاندانوں کے30ارکان ہلاک ہوئے۔ غزہ کے ہاسپٹل ذرائع نے اطلاع دی ۔ آئی ڈی ایف نے کل اپنے9فوجیوں کے ہلاک ہونے کا آج اعتراف کیا ۔ اس کیساتھ ہی مہلوک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد27ہوگئی ہے ۔2اسرائیلی شہری بھی ہلاک ہوئے ۔
آئی ڈی ایف نے اپنے ایک فوجی کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی ۔ اسے بھی آج مہلوک قرار دیا گیا، جبکہ اس کی نعش ہنوز دستیاب نہیں ہوئی ۔ آئی ڈی ایف ترجمان نے بتایا کہ 3فوجی شدید،8متعدل اور19فوجی معمولی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔ گزشتہ24گھنٹوں کے دوران2اسرائیلی عام شہری ہلاک اور تقریباً12دیگر زخمی ہیں۔ اسرائیلی آپریشن پرویکٹسوایج کے آغاز سے اب تک604فلسطینی جاں بحق اور3700سے زائد زخمی ہیں۔ غزہ میں سرگرم اقوام متحدہ ایجنسیوں نے بتایا کہ ایک لاکھ سے زائد غزہ کے باشندوں نے نقل مقامی کی ۔ ایجنسیوں نے یہ بھی بتایا کہ مہلوک مجاہدین کی صحیح تعداد تو نہیں معلوم تاہم مہلوکین میں70تا80فیصد عام شہری شامل ہیں ۔ آئی ڈی ایف نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ مجاہدین عام شہریوں کے مکانوں، مساجد اور ہاسپٹلس میں پناہ حاصل کررہے ہیں اور ان مقامات کے وحشیانہ منظم استحصال کے نتیجہ میں عام شہریوں کی ہلاکت میں تیزی سے اور مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی کو131راکٹس کا نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثناء بع عرب ٹی وی اسٹیشنس نے نامعلوم فلسطینی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آج قاہرہ میں انسانی لڑائی بندی کے اعلان کاامکان ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ حماس قائد خالد مشیل آج ہی قاہرہ پہنچنے کے ساتھ ہی انسانی لڑائی بندی کا اعلان کریں گے ۔
اے ایف پی کے بموجب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے قاہرہ میں عہدیداروں کے ساتھ غزہ میں لڑائی بندی کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا ۔ فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی تعدا د میں بے تحاشہ اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کل قاہرہ پہنچے۔ پیر کو انہوں نے سکریٹری جنرل اقوام متحدہ بان کیمون کے ساتھ اس سنگین مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا ۔ آج انہوں نے مصری قیادت کے ساتھ بھی بات چیت کی ، جن میں سابق فوجی سربراہ عبدالفتح السیسی بھی شامل ہیں ۔ مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے سیسی اور کیری کی ملاقات سے قبل صحافیوں سے بات چیت کے دوران لڑائی بندی کے امکانات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ کیری کا یہ دورہ نتیجہ خیز ثابت ہوگا ، کوئی ایسامعاہدہ ضرور طے پائے گا جس سے فلسطینی عوام کو ضروری تحفظ نصیب ہوگا۔ بعد ازاں ہم غزہ سے وابستہ طویل و مختصر مدتی مسائل حل کرنے کی جانب پیشرفت کے موقف میں ہوں گے ۔
کیری یہ وضاحت کرچکے ہیں کہ امریکہ47ملین ڈالر کی انسانی امداد غزہ کو فراہم کرے گا ۔ صدر بارک اوباما نے کیری کو کسی نہ کسی طرح لڑائی بندہ معاہدہ طے کرانے کا مشورہ دیا ہے۔ حماس کے سابق وزیر اعظم اسمعیل ھنیہ نے ٹیلی ویژن پر ایک خطاب کے دوران کہا کہ ہم ہتھیاروں اور خونریزی کے ذریعہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرکرہی دم لیں گے ۔ جب کہ محمود عباس نے کہا کہ مصر کی لڑائی بندی تجویز قبول کرنے میں ہی عافیت ہے ۔ اسماعیل ہنیہ نے جواب میں کہا کہ غیر منصفانہ محاصرہ ناقابل برداشت ہے اور اب اس کا خاتمہ ضروری ہے ۔ لڑائی بندی کی شرائط پیش کرتے ہوئے ہنیہ نے کہا کہ ناکہ بندی اور محاصرہ کے ساتھ ساتھ غزہ پر اسرائیلی حملوں کاسلسلہ بھی ختم ہوناچاہئے ۔ عرب حکومتوں کی خاموشی سے یہودیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں اور ان کی ہمت افزائی ہوئی ہے اور اس کی آڑ میں دشمنوں نے اپنے جرائم کو پوشیدہ رکھا ہے۔ دریں اثناء اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ لڑائی اب اسی حالت میں ہوگی جب اپنے تمام شہریوں کو چین اور سکون کی نیند کا ماحول فراہم کریں گے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں