چار ہندوستانی درزی غزہ پٹی سے بحفاظت وطن واپس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-28

چار ہندوستانی درزی غزہ پٹی سے بحفاظت وطن واپس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
لکھنو کے رہنے والے 35سالہ عبدالرحمن حال ہی میں غزہ سے واپس ہوئے ہیں جہاں ان کا افطار موذن کی اذاں کے ساتھ نہیں بم دھماکوں کی کان پھاڑ دینے والی آوازوں کے ساتھ ہوا کرتا تھا ۔ عبدالرحمن نے لکھنو سے فون پر پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہمارے اطراف کچھ فاصلہ پر ہر وقت بم دھماکے ہوتے رہتے تھے ۔ آسمان سے جیسے راکٹوں کی بارش ہورہی تھی ۔ دھماکے دیکھنا اور سننا جیسے روز مرہ کی بات ہوگئی تھی ۔ ہمارا روزہ دھماکوں کی آواز سے ساتھ شروع اور ختم ہوتا تھا ۔ ان کی اہلیہ اور اکلوتا لڑکا شاہ رخ ابھی بھی اس بات پر یقین نہیں کرپارہے ہیں کہ وہ زندہ بچ کر واپس ہوچکے ہیں ۔ عبدالرحمن ان 4ہندوستانی درزیوں میں شامل ہیں جو گزشتہ دو سال سے غزہ میں کام کررہے تھے ۔ حال ہی میں ہندوستانی دفتر کے نمائندہ کی مدد سے ان کابہ حفاظت تخلیہ عمل میں آیا ۔ واپس ہونے والے ابھی بھی موت کے سائے میں جینے سے دہشت زدہ ہیں ۔ رحمن نے بتایا کہ اب بھی میرے جسم میں سنسی دوڑ جاتی ہے ۔ میں اپنی آنکھوں سے لوگوں کو دھماکوں میں مرتے ہوئے دیکھا جہاں سڑکوں پر ہر طرف نعشیں بکھری ہوئی تھیں اور عوام آسمان سے برسنے والے راکٹوں سے بچنے ادھر ادھر دوڑ تے پھرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی بچنے کے لئے ادھر ادھر دوڑتے پھرتے تھے ۔ کئی دن تک ہم بھوکے پیاسے رہے ۔ ہم اپنے کمرہ کے کونے میں بیٹھ کر روتے رہتے تھے ۔
وہاں کے خونریز اور دہشتناک مناظر اب بھی ہمارے ذہن پر چھائے ہوئے ہیں۔ ہم وہاں کے عوام کی حفاظت و سلامتی کی دعا کرتے ہیں۔ یہ چاروں ہندوستانی گزشتہ اتوار جو جاریہ جنگ کا خون ریز ترین دن تھا اور ایک ہی دن میں اسرائیلی فوج نے97فلسطینیوں کو ہلاک کردیا تھا ، کو غزہ پٹی سے واپس روانہ ہوئے تھے ۔عبدالرحمن کے ساتھ بریلی کے34سالہ رشید احمد اپنے گھر واپس پہنچنے پر خدا کے شکرگزار ہیں ۔ انہیں گھر واپس ہونے کی کوئی امید نہیں رہی تھی ۔ رشید نیکہا کہ ہم یہ امید چھوڑ بیٹھے تھے کہ دوبارہ اپنے عزیز و اقارب میں واپس ہوسکیں گے ۔ خاندان سے دوبارہ ملاقات ایک خواب کی طرح معلوم ہوتی تھی۔افراد خاندان کے ساتھ لی گئی ایک تصویر ہی ان تکلیف دہ دنوں میں میری تسلی کا باعث تھی ۔ رحمن نے بتایا کہ وہ منگل کی صبح دہلی پہنچے اور وہاں سے بس کے ذریعہ لکھنو آئے ۔ اس گروپ کے دو ٹیلروں کا تعلق ممبئی اور بہار سے ہے ۔ غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملے 8جولائی کو شروع ہوئے تھے اور تا حال مہلوکین کی تعدادایک ہزار سے زائد ہوچکی ہے ۔ احمد کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کا خاندان اس عید کو کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عید قریب ہے اور ہم تمام9بھائی عید کے لئے ایک جگہ جمع ہوئے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ اور ہندوستانی سفارتخانہ میں اپنے دوستوں کا شکر گزار ہوں جو ہمیں موت کے پنجوں سے بچانے وہاں پہنچے ۔ انہوں نے غزہ میں اپنے قیام کے دنوں کی وحشتناک یادیں تازہ کرتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسرائیلی طیاروں سے ایسے ورقیہ گرائے جاتے تھے جن پر فلسطینیوں کو غزہ چھوڑ دینے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ واپسی کے بعد احمد ، مزید عبادت گزار ہوگئے ہیں اور خدا پر ان کا یقین بڑھ گیا ہے ۔ اپنے ملک کی محبت میں ان کے دل میں جاگ اٹھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ہر نماز میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں ۔ مجھے زندہ دیکھ کر میری بیوی کی آنکھوں میں ابھی بھی خوشی کے آنسوآجاتے ہیں ۔

Indian survivors recount horror of living in Gaza

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں