غزہ پر اسرائیلی یلغار - حملوں میں 38 فلسطینی جاں بحق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-10

غزہ پر اسرائیلی یلغار - حملوں میں 38 فلسطینی جاں بحق

غزہ/ یروشلم
پی ٹی آئی
اسرائیلی افواج نے غزہ میں حماس کے نشانوں پر فضائی کارروائیوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے کم از کم38فلسطینیوں کوہلاک کردیا ۔ نومبر2012کے بعد غزہ میں آج کا دن انتہائی خون ریز رہا ۔ مجاہدین نے بھی اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملوں میں کوئی کمی نہ کی تاہم اس جانب سے کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ کل شام سے اب تک24افراد ہلاک ہوئے جن میں خواتین و اطفال بھی شامل ہیں ۔ اسرائیلی ایر فورس نے ساحلی پٹی پر160مقامات کو نشانہ بنایا جن میں حماس کے دو سینئر کارکن محمد ثناور اور رعد عطار کے مکان بھی شامل ہیں ۔ اسرائیلی افواج نے یہ دعویٰ کیا کہ ان مکانوں کوکمانڈ مراکز کی حیثیت سے استعمال کیاجارہا تھا اور اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر راکٹ حملوں کی سازش بھی رچی جاتی تھی ۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے اسلامی جہاد کے ایک سینئر کارکن کی رہائش گاہ پر بھی بم حملہ کیا۔ بیت حنون میں نیم شب کے قریب اس میں حافظ حماد کے5ارکان خاندان بھی ہلاک ہوئے۔ غزہ وزارت صحت کے ترجمان نے حافظ حماد اور ان کے5ارکان خاندان کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے ۔ اے ایف پی کے بموجب اسرائیلی جنگی جیٹس نے فلسطینی علاقوں سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے جواب میں انتقامی کارروائی کرتے ہوئے غزہ پٹی میں کئی نشانوں پر بمباری کی جس کے نتیجہ میں28افراد ہلاک اور100سے زائد زخمی ہوگئے ۔ غزہ کے شمالی علاقہ بیت حنون میں ایک مکان پر بمباری کے نتیجہ میں القدس بریگیڈ کے کمانڈر ، ان کے والدین اور ایک خاتون کے علاوہ2بچے ہلاک ہوگئے ۔ ہنگامی خدمات ترجمان اشرف القدرت نے یہ اطلاع دیتے ہوئے مزید بتایا کہ جنوبی شہر رفح میں آج صبح کے حملہ میں ایک نوجوان ہلاک ہوگیا ۔ اسرائیل کی جانب سے آپریشن پروٹکئیو ایج کے آغاز سے اب تک کی کارروائیوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد38ہوگئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی یہودیوں نے راکٹ حملوں کے جواب میں زمینی حملوں کے امکانات کو مسترد نہ کرنے کا اعلان کیا ۔ اسرائیلی فضائی حملوں میں24فلسطینی جاں بحق ہوئے جب کہ زیر محاصر غزہ پٹی کے شمال میں ایک اسرائیلی فوجی اڈہ پر حملہ کے دوران4حماس مجاہدین ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے وقفہ وقفہ سے تمام دن غزہ پٹی پر فضائی حملے جاری رکھے جس کے نتیجہ میں100سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ۔ ان حملوں کے جواب میں حماس مجاہدین نے اسرائیل کی گھنی آبادیوں کے حامل علاقوں کو راکٹس کا نشانہ بنایا۔ تل ابیب اور یروشلم کی آبادیوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا۔نومبر2012کے بعد غزہ میں یہ انتہائی خوفناک جھڑپ ہے ۔ شہر مقدس میں سائرن کی آواز کی گونج کے دوران 3گرجدار آوازیں سنائی دیں جس کے ساتھ ہی جنوب مغرب علاقہ کا آسمان روشن ہو اٹھا۔ پولیس نے بتایا کہ ایک راکٹ رمت راذیل علاقہ میں گرا اور2دیگر دور مضافاتی علاقہ میں گرے ۔ پولیس خاتون ترجمان لباثمری نے بتایا کہ حماس کے راکٹ حملوں سے کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع کہیں سے بھی موصول نہیں ہوئی۔ عز الدین القسام بریگیڈ (حماس کی محاذی مسلح تنظیم نے یروشلم پر4، ایم 75راکٹ حملوں کا دعویٰ کیا ۔ یہ علاقہ فلسطینی علاقہ سے65کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے ۔ تنظیم نے165کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع حیفہ پر بھی راکٹ حملہ کا دعویٰ کیا ۔ شمالی بندرگاہی شہر میں راکٹ گرنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ۔ تاہم اسرائیلی افواج نے غزہ سے100کلو میٹر دو ر حضرہ پر ایک راکٹ گرنے کا اعتراف کیا ۔ حماس نے بھی تل ابیب پر4راکٹ حملوں کی اطلاع دی ۔ اسرائیلی سیکوریٹی ذرائع نے خیال ظاہر کیا کہ حماس10سے زائد طویل فاصلاتی راکٹس ساحلی پٹی میں اسمگل کرنے میں کامیاب ہوگئی ۔ صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس نے اسرائیل سے غزہ کے خلاف فضائی کارروائی فوری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے تل ابیب پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ۔
ٹیلی ویژن پر نشر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھاریٹی تمام بین الاقوامی برادری سے رجوع ہوکر فلسطینیوں کے تحفظ کو یقینی بننے کی اپیل کرے گی ۔ محمود عباس نے آج مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے رجوع ہوکر مداخلت کی درخواست کی۔ فلسطینی اتھاریٹی میں ایک مصری سفارتکار نے بتایا کہ جھڑپ بند کرانے پر تفصیلی اور پرجوش بات چیت جاری ہے تاہم معاہدہ طے ہونا ہنوز باقی ہے ۔ دریں اثناء وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی شہروں پر راکٹ حملے ہرگز برداشت نہیں کئے جائیں گے ۔ ہم نے انہیں احساسات کے پیش نظر حماس اور غزہ میں دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کاروائیاں شدید کردی ہیں ۔ اسرائیل اس بات کا عندیہ دے چکا ہے کہ وہ فضائی حملوں کے علاوہ زمینی کارروائی بھی شروع کرسکتا ہے۔ اسرائیل کے وزیر دفاع موشے یالون نے منگل کو کہا تھا کہ یہودی ریاست غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف مہم کے لئے تیار ہے اور یہ چند دنوں میں ختم نہیں ہوگی۔ اسرائیل کی سلامتی کی کابینہ نے فوج کو ریزروفوس کے 40ہزار اہلکاروں کو طلب کرنے کا اختیار دیا ہے ۔ اس سے قبل1500کو پہلے ہی طلب کیاجاچکا ہے ۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس کی یہ کارروائیاں’’ آپریشن پروٹیکٹووایج‘‘ کا حصہ ہیں اور اس میں ایک سو سے زائد مقامات بشمول رہائشی مکانات اور راکٹ داٹنے کی جگہوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ اسرائیل نے ان کارروائیوں میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں دی ہے ۔ ادھر وائٹ ہاؤزکے ترجمان جوش ارنسٹ نے منگل کو حماس کی طرف سے راکٹ داغنے کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے ۔ مجھے اپنی بات اس طرح سے شروع کرنے دیجئے کہ ہم اسرائیل میں راکٹ داغنے کے عمل اور غزہ میں دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے دانستہ طور پر شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہیں ۔
کوئی بھی ملک شہریوں کو راکٹ سے نشانہ بنانے کو قبول نہیں کرسکتا اور ہم ان وحشیانہ حملوں کے خلاف اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں ۔اسرائیل کے ٹینکوں اور دیگر بکتر بند گاڑیوں کی غزہ کی سرحد کے قریب نقل و حرکت دیکھی جارہی ہے اور فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فوج ممکنہ زمینی کارروائی کے لئے ریزرودستوں کی بھرتی کر رہی ہے ۔ اسرائیل کے صدر شمعون پر یز کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کے پاس جنوبی اسرائیل میں حماس کی طرف سے راکٹ داغنے کا رد عمل ظاہر کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی میں حالیہ ہفتوں میں تین اسرائیلی اور پھر ایک فلسطینی لڑکے کے اغواء اور قتل کے واقعات سے مزید اضافہ ہوا۔

38 killed as Israel ramps up Gaza attacks

1 تبصرہ:

  1. یا رب محمد ۔ ۔ انصر امت محمد صل اللہ علیہ و سلم ۔ ۔ ۔
    آمین

    جواب دیںحذف کریں