تلنگانہ کے لیے چھتیس گڑھ سے برقی خریدی کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-06

تلنگانہ کے لیے چھتیس گڑھ سے برقی خریدی کا فیصلہ

نوتشکیل شدہ ریاست تلنگانہ کو2ہزار میگا واٹ برقی قلت کا سامنا ہے ۔ تلنگانہ جینکو کی مکمل برقی پیداواری گنجائش4,565میگا واٹ ہے ۔ اس کے برعکس ریاست کو2ہزار میگا واٹ برقی خسارہ کے نتیجہ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ تاہم چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے پڑوسی ریاست چھتیس گڑھ سے برقی خریدی کے لئے بات چیت کی ہے، تاکہ تلنگانہ کی برقی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے ۔ تلنگانہ جینکو کے صر نشین ومنیجنگ ڈائرکٹر ڈی پربھاکر راؤ نے آج یہاں ودیوت سودھا میں اپنے نئے عہدہ کا جاۂ لینے کے بعد صحافیوں کو یہ بات بتائی ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم آئندہ تین برسوں میں تلنگانہ کو فاضل برقی کی حامل ریاست میں تبدیل کردیں گے ۔ چیف منسٹر نے توتین سال کا عرصہ مقرر کیا ہے تاہم اس سے پہلے ہی نشانہ حاصل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فنڈس کی کوئی کمی نہیں ہے اور ٹی جینکو29ہزار کروڑ روپے سرمایہ کاری کے ذریعہ مرحلہ وار طور پر8ہزار میگا واٹ کے منجملہ5,360میگا واٹ برقی پیداوار میں اضافہ کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پربھاکر راؤ نے کہا کہ چیف منسٹر نے یہ واضح کردیا ہے کہ صرف ٹی جینکو کے ذریعہ ہی برقی پیداوار میں اضافہ کیاجائے گا اور آنے والے دنوں میں تلنگانہ کی کسی بھی صنعت کو یا کسی بھی گھر کو برقی کٹوتی نہیں ہونی چاہئے ۔ پربھاکر راؤ نے مزید کہا کہ زیر التواء برقی پیداواری پراجکٹس جیسے بھوپال پلی اور جورالا پاور پراجکٹس جاریہ سال مکمل کرلیے جائیں گے ۔ دونوں پراجکٹس بالترتیب600میگا واٹ اور240میگا واٹ برقی پیداواری کی گنجائش کی حامل ہیں ۔ ٹی جینکو ، زیر تعمیر پاور پراجکٹس اور مجوزہ پراجکٹس کے لئے کوئلہ کی کانکنی بھی کررہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 5,643کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ذریعہ بحالت موجودہ960برقی پیداواری گنجائش کی حامل پاور پراجکٹس زیر تعمیر ہیں۔ ریاست میں کریم نگر اور شنکر پلی میں دو پاور پلانٹس میں گیاس کے ذریعہ برقی پیدا کی جائے گی اور چیف منسٹر گیاس کے حصوصل کے لئے مرکز سے نمائندگی کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ قبل ازیں ٹی جینکو کے اعلی عہدیداروں اور اسٹاف نے پربھاکر راؤ کو گلدستے پیش کرتے ہوئے مبارک باد پیش کی۔

T-govt to purchase power from Chhattisgarh to meet demand

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں